خبریں

دہلی: میونسپل کارپوریشنوں میں کووڈ سے ہوئی اموات میں آدھی تعداد صفائی ملازمین کی

دہلی کے شمالی،جنوبی اورمشرقی  میونسپل کارپویشنوں کے اعدادوشمار کے مطابق کوروناانفیکشن  سے ہوئی کل 94اموات میں سے 49 صفائی ملازمین  ہیں۔ اس کے بعد سب سے زیادہ ہیلتھ ورکرز  کی کووڈ 19 سے موت ہوئی ہے۔

علامتی تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

علامتی تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  دہلی کے تینوں میونسپل(ایم سی ڈی)میں کورونا انفیکشن  سے ہوئی اموات میں آدھی تعداد صفائی ملازمین کی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، شمالی ،جنوبی اورمشرقی  میونسپل کارپوریشن کےاعدادوشمار کے مطابق کورونا سے ہوئی94 اموات میں سے 49 موتیں صفائی ملازمین کی ہوئی ہیں۔

تینوں ایم سی ڈی میں مستقل اور عارضی طور پر کام کر رہے لگ بھگ 50000 صفائی ملازم کچرا اکٹھا کرنے کا کام کر رہے ہیں۔ کورونا مہاماری شروع ہونے سے ہی یہ صفائی کے کام میں بھی لگے ہوئے ہیں۔

اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ جنوبی میونسپل میں ہوئی29 موتوں میں سے 16 موتیں،شمالی میونسپل میں ہوئی49 میں سے 25 موتیں اور مشرقی  میونسپل  میں ہوئی 16 میں سے آٹھ موتیں ان ملازمین کی ہوئی ہیں جو صفائی کے کام سے جڑے تھے۔

صفائی ملازمین کے بعد سب سے زیادہ  موتیں ہیلتھ ورکرز کی ہوئی ہیں، جن کی تعداد13 ہے۔ ان میں پانچ ڈاکٹر بھی شامل ہیں، جن میں سے دو جنوبی ایم سی ڈی کے ہیلتھ یونٹ میں تھے، ایک مشرقی  ایم سی ڈی کے سوامی دیانند اسپتال اور ایک ہندو راؤ اسپتال کے سینئر چیف میڈیکل افسر شامل ہیں۔

میونسپل کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ سات موتیں ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں ہوئی ہیں، جن میں سے کچھ رقم تقسیم کرنے کے کام میں لگے تھے۔کورونا کی وجہ سے چاراساتذہ ، دو پرنسپل اور ایک اسکول اٹینڈنٹ کی بھی موت ہوئی ہے۔

مشرقی دہلی کے میئر نرمل جین کا کہنا ہے کہ کورونا سے دم توڑ چکے مشرقی  دہلی میونسپل ملازمین کے ہر فیملی  کو 10-10 لاکھ روپے کا معاوضہ  دیا جائےگا۔اس کے ساتھ ہی ایک پالیسی بھی تیار کی جا رہی ہے، جس سے مہلوکین پر انحصار کرنے والوں کو روزگار مل سکے۔

دہلی نگر نگم صفائی مزدور سنگھ کے انچارج راجیندر میواتی نے کہا کہ سپروائزر کو ماسک اور سینٹائزر دیے جاتے ہیں جبکہ اکثر معاملوں میں یہ صفائی اہلکاروں کو نہیں ملتے۔

انہوں نے کہا، ‘ان چیزوں کو لےکرمناسب انتظام  کیے جانے چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ہر صفائی ملازم کو ایک ہفتےکے اندر ایک کروڑ روپے کا معاوضہ اور ان پر انحصار کرنے والوں کومستقل  روزگار دیا جانا چاہیے۔ اکثر معاملوں میں ہوتا ہے کہ ایک یا دو لوگوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے، ان کے اہل خانہ کے ساتھ افسر فوٹو کھنچواتے ہیں جبکہ دیگر لوگوں کی فائلوں کو کارروائی  میں رکھ دیا جاتا ہے۔’

جین نے کہا کہ مشرقی دہلی میں سات لوگوں کو پہلے ہی ادائیگی کی جا چکی ہے اور دیگر معاملوں میں وہ  اسپتال سے سرٹیفیکٹ اور دیگر جانکاریوں کا انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا، ‘وزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال کی طرف سے اعلان کیے گئے کووڈ ڈیوٹی کے دوران دم توڑ چکے ملازمین کی فیملی کو ایک کروڑ روپے کے معاوضہ  کے لیے دہلی سرکار سےرابطہ میں ہیں۔’

شمالی  ایم سی ڈی کے میئر جےپرکاش نے کہا کہ ہر فیملی  کے ایک فرد کو روزگار ملےگا۔ ہم کورونا ڈیوٹی کے دوران دم توڑ چکے لوگوں کے لیے ایک کروڑ روپے کے معاضہ کی مانگ کے لیے ایک فائل دہلی سرکار کو بھیج رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی پانچ سے دس لاکھ روپے کے امدادی فنڈکابھی انتظام  کیا جا رہا ہے۔

جنوبی  ایم سی ڈی کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے دم توڑ چکے لوگوں کے گھر والوں  کو دس دس لاکھ روپے، مہلوک  کے اہل خانہ  کے ایک ممبر کو روزگار اور فلیٹ(اگر مہلوک  کے پاس اسی طرح کی سہولت ہوئی)دی جائے گی۔