خبریں

اتر پردیش: کیا سی ایم یوگی کی سوشل میڈیا ٹیم میں پھوٹ پڑ چکی ہے؟

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حمایت میں ٹوئٹ کرنے کو لےکر حال ہی میں ایک مبینہ آڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں ایسا ٹوئٹ کرنے پر دو روپے فی  ٹوئٹ کی شرح  سے پیسےملنے کی بات کی جا رہی ہے۔ اس واقعہ  کے فوراً بعد یوپی سرکار کے سوشل میڈیا ہیڈ نے استعفیٰ  دے دیا۔ اس سے پہلے اسی ٹیم کے ایک ملازم نے ذہنی طو رپرہراسانی کا الزام  لگاتے ہوئے خودکشی کر لی تھی۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/د ی وائر)

نئی دہلی: اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی‘حمایت’میں ٹوئٹ کرنے کا ایک مبینہ آڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد صوبے کی حکومت کے سوشل میڈیا ہیڈ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس آڈیو میں مبینہ طور پر آدتیہ ناتھ کی حمایت میں ٹوئٹ کرنے کی  قیمت  کو لےکر تبادلہ خیال  کیا جا رہا تھا۔

ریٹائرڈآئی اے ایس افسر سوریہ پرتاپ سنگھ نے پچھلے مہینےاتوار(30 مئی)کو اس مبینہ آ ڈیو کو ٹوئٹ کیا تھا، جس میں یوگی کے حق  میں ٹوئٹ کرنے پر دو روپے فی  ٹوئٹ کی شرح سے پیسے ملنے کی بات کی جا رہی ہے۔

سنگھ نے کہا، ‘یہ رہامبینہ آڈیو!یہ گجیندر چوہان (ایکٹر اوربی جے پی رہنما)کے لوگ ہیں۔ کہاں دھرم راج یدھشٹر کے نام سے جانے جاتے تھے، کہاں 2-2 روپے میں ٹوئٹ کروانے لگے۔ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ بتائے ایسے ہزاروں ٹرینڈ جو کروائے جاتے ہیں، اس میں کتنے خرچ کر رہی ہے سرکار؟ عوام  کا پیسہ اڑایا جا رہا ہے، جب غریب دانے دانے کو محتاج ہیں۔’

اس معاملے کےسرخیوں میں آنے کے بعد لکھنؤ میں یوپی سرکار کے سوشل میڈیا ہیڈ منموہن سنگھ نے اسی دن استعفیٰ  دے دیا۔ وہ سال 2019 سے ہی یوپی سوشل میڈیا کے ہیڈ تھے۔

دی وائر سے بات کرنے ہوئے سوشل میڈیا سیل کے کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سنگھ نے معاملہ کے بعد سرکار کے دباؤ میں استعفیٰ  دیا ہو۔ حالانکہ سنگھ نے خود دی  وائر کو بتایا کہ انہوں نے کسی طرح کے دباؤ میں استعفیٰ نہیں دیا ہے۔

انہوں نے کہا،‘کچھ مدعوں کی وجہ سے جس طرح سے چیزیں چل رہی تھیں، اس سے میں مطمئن نہیں تھا۔ میرے استعفیٰ کا اس تنازعہ  سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ میں نے ہمیشہ اپنے کام کے تقدس کو بنائے رکھا ہے اورآ ڈیو کلپ سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔’

وہیں سوشل میڈیا سیل کے کچھ دوسرےلوگوں نے کہا کہ ٹیم میں اتحاد کی کمی ہے اور کئی بار سینئر لوگ دیگر ممبروں  کے مشوروں  کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔بتا دیں کہ اسی ٹیم کے ایک ممبر پارتھ شریواستو نے 19 مئی کو لکھنؤ میں اپنے گھر پر خودکشی کر لی تھی۔

اہل خانہ نے کہا ہے کہ شریواستو نے سوسائڈ لیٹر میں اپنے دو سینئر پرذہنی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ان کی ماں رما شریواستو نے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا 27 سالہ بیٹا بہت زیادہ  دباؤ میں کام کر رہا تھا اور اس کی موت کے پیچھے کی وجہ تناؤ اور ذہنی ہراسانی ہے۔

وہیں12جولائی 2020 کو بی ا ی سی آئی ایل،وہ فرم جو یوپی سرکار کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتا ہے، کے ایک عارضی ملازم  اتل کشواہا نے ایک خط میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کےسوشل میڈیا ہب کے ذریے طے ہیج ٹرینڈ(ہیش ٹیگ)کے خلاف دفتر کے ملازمین  کی ملی بھگت سے ہب کی جانب سے طے وقت پر ہی باہر کے لوگوں کی طرف سے مخالفت کرنے کے لیے کوئی نیا ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے۔

اتل کشواہا کی جانب سے لکھا گیا خط۔

اتل کشواہا کی جانب سے لکھا گیا خط۔

انہوں نے کہا، ‘دفتر کے کچھ ملازمین کے ذریعےذاتی فائدہ کے لیے باہری لوگوں سے ملی بھگت کرکے وزیر اعلیٰ سوشل میڈیاہب سے طے ہیش ٹیگ کے وقت کو باہری لوگوں سے بتاکر مخالفت میں جذباتی ہیش ٹیگ کو چلانے کے لیےراغب  کیا جاتا ہے۔’

یوپی سرکار کے سوشل میڈیا سیل کے ایک سابق ممبر نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر دی  وائر کو بتایا کہ موٹے طور پر حکمت عملی  کے سوال پر ٹیم کے مختلف ممبروں  کے بیچ اندرونی تصادم ہے۔

انہوں نے کہا،‘یوپی سوشل میڈیا میں پھوٹ ہے۔ ایک فریق مذہبی  ہےاور دور بین نہیں ہے اور دوسرے فریق میں نوکرشاہ شامل ہیں، جو اپنے نقطہ نظر میں سمجھدار اورحکمت عملی سے کام لینے والے ہیں۔ پہلی لابی حقیقت  میں دوسرے کو پسند نہیں کرتی ہے اور دوسری لابی پہلے کو۔’

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یوپی سرکار نے ایک نئی ایجنسی کو کام پر رکھا ہے، جس نے تنازعہ  کو اور بڑھا دیا ہے۔وہیں اس مبینہ آڈیو کلپ کو شیئر کرنے والے ریٹائر ڈآئی اے ایس افسر سوریہ پرتاپ سنگھ اور دیگر دو لوگوں کے خلاف گزشتہ 31 مئی کو کو معاملہ درج کیا گیا۔

کانپور پولیس کی جانب سے درج ایف آئی آر میں آئی پی سی کی دفعہ505(عوامی  ماحول خراب کرنے والا بیان)اور آئی ٹی ایکٹ، 2000 کی دفعہ 66 (کمپیوٹرسے متعلق  جرم )لگائی گئی ہے۔پولیس نے کہا ہے کہ اس معاملے میں جانچ کی جا رہی ہے اور اس کے مطابق  کارروائی کی جائےگی۔

یوگی سرکار پر سوال اٹھانے کے لیے سنگھ پر اب تک چھ ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ ان کے گھر پر حملہ کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘میں ملک  کے باہر کہیں بس سکتا تھا اور ایک آرام دہ  زندگی بسر کر سکتا تھا۔ حالانکہ میں نے عام ہندوستانیوں  کے مدعوں کو اٹھانے اور ان کے مفادات  کے لیے لڑنے کا فیصلہ کیا۔ میں اپنی زندگی  کے آخری پڑاؤ میں کمیونٹی  کے مدعوں کو اٹھانے اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے لڑ رہا ہوں۔’

سنگھ نے سال 1982 میں آئی اے ایس جوائن کیا تھا اور 2016 میں ریٹائر ہوئے تھے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)