خبریں

مغربی بنگال: انتخابی شکست کے بعد کئی علاقوں میں بی جے پی کارکنوں نے گھوم گھوم کر عوامی طور پر معافی مانگی

بیربھوم ضلع کے لابھ پور، بول پور اور سینتھیا سے لےکر ہگلی کے دھنیاکھلی میں بی جے پی  کارکنوں نے رکشہ پر لاؤڈاسپیکر لگاکر اعلان کیا کہ انہیں بی جے پی کو لےکر غلط فہمی ہو گئی تھی اور اب وہ ٹی ایم سی میں جانا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کا الزام ہے کہ ٹی ایم سی کے ڈرانے دھمکانے کی وجہ سے کارکن ایسا کر رہے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی :مغربی بنگال اسمبلی انتخاب میں ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی)کی زبردست جیت کے بعد پارٹی چھوڑکر بی جے پی میں شامل ہوئے رہنما واپس لوٹنے کی راہ دیکھ رہے ہیں، جبکہ بی جے پی کے زمینی سطح کے کارکن  پارٹی کی حمایت کرنے پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے عوام کے بیچ پہنچ کر معافی مانگ رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، بی جے پی کارکن صوبے کے بیربھوم ضلع میں لابھ پور، بول پور اور سینتھیا سے لےکر ہگلی کے دھنیاکھلی میں ای رکشہ پر لگے لاؤڈاسپیکر کے ذریعے گھوم گھوم کر یہ اعلان کر رہے ہیں کہ انہیں بی جے پی کو لےکر غلط فہمی ہو گئی تھی۔

حالانکہ بی جے پی کا الزام ہے کہ ٹی ایم سی کے ‘ڈرانے اور دھمکانے والے ہتھکنڈوں’ کی وجہ سے ان کے کارکن اس طرح عوامی طور پر معافی مانگ رہے ہیں۔

بی جے پی کے ایک کارکن نے بول پور وارڈنمبر18 میں عوامی معافی کے اعلان کے دوران کہا، ‘بی جے پی نے ہمیں کسی طرح سمجھایا بجھایا تھا۔ یہ فراڈ پارٹی ہے۔ ہمارے پاس ممتا بنرجی کے علاوہ اور کوئی متبادل  نہیں ہے اور ہم ان کے ترقیاتی پروگرام  کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔’

ایک بی جے پی کارکن مکل منڈل نے کہا، ‘میں نے بی جے پی کو غلط سمجھا۔ ہم ٹی ایم سی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔’

سینتھیا میں300 بی جے پی کارکن حلف  لینے کے بعد ٹی ایم سی میں واپس لوٹ آئے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم غلطی سے بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ ہم ممتا بنرجی کےترقیاتی کاموں میں تعاون کے لیے ٹی ایم سی میں شامل ہو رہے ہیں۔’

بتا دیں کہ ان میں سے بی جے پی کے یووا مورچہ منڈل کے سابق صدر تاپس ساہا بھی ہیں، جنہوں نے کہا، ‘میں بی جے پی میں کچھ نہیں کر سکا۔ میں ترقیاقی کاموں  میں حصہ لینے کے لیے ٹی ایم سی میں شامل ہو رہا ہوں۔’دھنیاکھلی میں ٹی ایم سی رہنماؤں سے اپنے اڑیل رویہ اور بدسلوکی کے لیےعوامی طور پر معافی مانگنے کے بعد کئی بی جے پی کارکنوں کو ان کی نئی پاری شروع کرنے کی منظوری دی گئی۔

وہیں ہگلی میں بی جے پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے کارکنوں پر ٹی ایم سی میں شامل ہونے کے لیے دباؤ بنایا گیا۔اس بیچ مکل رائے کے ایک اورمعاون  نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا جبکہ دیگرنے مکل رائے کے بی جے پی چھوڑنے کی حمایت کی۔

رائے کے قریبی مانے جانے والے تپن سنہا نے بی جے پی میں عہدےسے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘انتخاب کے بعد صوبے میں تشدد کے واقعات ہوئے۔ پارٹی رہنما ہونے کی وجہ سے میں کارکنوں کی مدد کے لیے کچھ نہیں کر سکا۔ میں کسی پر الزام  نہیں لگاؤں گا۔’

وہیں بی جے پی کے سابق قومی نائب صدر مکل رائے کے بی جے پی سے ٹی ایم سی لوٹنے کے ایک دن بعدصوبے کے سابق  وزیر راجیب بنرجی نے سنیچر کو ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش سے بیٹھک کی، جس سے پارٹی میں ان کے لوٹنے کے قیاس لگائے جا رہے ہیں۔

حالانکہ بی جے پی کے ٹکٹ سے اسمبلی انتخاب ہار چکے بنرجی نے اسے نجی ملاقات بتایا اور بی جے پی کی تنقید کرنے والی ان کی حالیہ سوشل میڈیا پوسٹ کادفاع  بھی کیا۔

بنرجی نے کہا، ‘میں ایک بیماررشتہ دار سے ملنے شمالہ  کولکاتہ آیا تھا۔ میرے بڑے بھائی اور لمبےوقت سے دوست کنال گھوش یہیں پاس میں رہتے ہیں اس لیے میں ان سے ملنے چلا گیا۔ ہمارے بیچ کسی طرح کی سیاسی چرچہ نہیں ہوئی۔ کچھ مدعوں کو لےکر میرےاعتراضات ہیں اور میں ان پرقائم  ہوں اور میں نے پہلے ہی پارٹی کو اس کے بارے میں بتا دیا ہے۔’