خبریں

ہریانہ: وزیر اعلیٰ نے کووڈ فنڈ سےتقریباً 3 کروڑ کی پتنجلی دواؤں کی خریداری کو منظوری دی

ملک  میں کورونا مہاماری کےقہرکےدوران انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نےتشویش کا اظہار کیا تھا کہ کورونل سمیت کووڈ 19کے لیےغیر منظور شدہ دواؤں کا استعمال کرنے سے موت کی شرح  میں اضافہ  ہو سکتا ہے۔اس حقیقت کے باوجود ہریانہ سرکار کی جانب سے پتنجلی مصنوعات کی خریداری  کو منظوری  دی گئی۔

رام دیو کے ساتھ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہرلال کھٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@manoharlalkhattar)

رام دیو کے ساتھ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہرلال کھٹر۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/@manoharlalkhattar)

نئی دہلی: زندگی  اور آزادی  کی شق کے تحت دائر رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کی  ایک درخواست  سے پتہ چلا ہے کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے 17 مئی کو تین پتنجلی دواؤں کی خریداری  کو منظوری دی تھی، جس کی قیمت 27250000 روپے ہے، جس میں متنازعہ دوا کورونل بھی شامل ہے۔

اس کے اگلے ہی دن ایک خریداری  آرڈر بھی جاری کیا گیا تھا۔ حالانکہ سرکار نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ اس میں کوئی ٹینڈر کا عمل شامل ہے یا نہیں۔

ہریانہ کے وکیل پردیپ راپڑیا کی دوخواست میں آرڈرکی تفصیلات مانگی  گئی تھی کیونکہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے تشویش کا اظہار کیاتھا کہ کووڈ 19 کے لیےغیرمنظور شدہ دواؤں کا استعمال کرنے سے موت کی شرح  میں اضافہ  ہو سکتا ہے۔

اس سوال کو پوچھنے کی ضرورت  پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن اور قومی تفتیشی  ایجنسی کے ساتھ لاء افسر کے طور پر کام کر چکے راپڑیا نے کہا، ‘آئی ایم اے کے بیان کے مطابق، کورونل کووڈ کے علاج اور انحصار کے لیے ایک ثابت شدہ دوا نہیں ہے۔ اس سے موت کی شرح  میں اضافہ  ہو سکتا ہے۔ جیسے کئی دوسرے ٹانک کی طرح کورونل بھی صرف ایک امیونٹی بوسٹر ٹانک ہو سکتا ہے۔’

اس طرح کے ایک آرڈر کے لیےمناسب  ٹینڈرکی ضرورت پر انہوں نے کہا، ‘تو سرکار کو ایک مناسب  ٹینڈرعمل اپنانا چاہیے اور بیچنے والے سے سب سے مناسب شرح  پر ٹانک خریدنا چاہیے۔ ٹینڈرکےعمل  کی پیروی  ہوئی یا نہیں، یہ آر ٹی آئی کے جواب سے ہی پتہ چلےگا۔’

دوا کی تاثیر اور ٹینڈر عمل  کی نہیں دی جانکاری

راپڑیا نے 25 مئی کو ہریانہ کے آیوش جنرل  کے پاس آر ٹی آئی ایکٹ  کی زندگی اور آزادی کی شق کے تحت ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی،جس میں پبلک انفارمیشن افسر کو 48 گھنٹوں کےاندر جواب دینا ہوتا ہے۔ حالانکہ سرکار نے ان کی  درخواست پر ان کے تمام  سوالوں کا جواب نہیں دیا۔

سرکار نے کورونل پر اپنے کل خرچ کا انکشاف کیا، لیکن اس نے کووڈ 19 سے نمٹنے میں دوا کی تاثیر کے ثبوت کی کاپی یا اس کی خریداری  کے لیے پتنجلی کے ساتھ اس کےسمجھوتے کے حصہ کو ساجھا کرنے سے پرہیز کیا۔سرکار نے معاملے میں اپیلیٹ اتھارٹی کی ہدایات کے باوجود آرڈرکے لیےٹینڈر کی ایک کاپی بھی ساجھا نہیں کی ہے۔

آیوش کےجوائنٹ ڈائریکٹر نے اپنے 10جون کے آرڈرمیں واضح طور پر این اےایس برانچ  کے انچارج کو ایک دن کے اندرمتعلقہ  جانکاری فراہم  کرانے کی ہدایت  دی تھی لیکن آرڈر پر عمل  نہیں کیا گیا ہے۔

‘وزیر اعلیٰ نے کورونل کی خریداری  کو منظوری دی’

آر ٹی آئی کے جواب میں ڈی جی، آیوش ہریانہ سے ہریانہ میڈیکل سروسز کارپوریشن لمٹیڈ کے ایم ڈی  کو 18 مئی کے ایک خط کی ایک کاپی  فراہم  کی گئی، جس میں میسرس دویہ فارمیسی سے ایم آرپی پر 50 فیصدی کی چھوٹ پر آیورویدک دوا کورونل کٹ کی خریداری  کا ذکر کیا گیا تھا اور کہا کہ یہ آپ کو مطلع  کرنے کے لیے ہے کہ وزیر اعلیٰ نے آیورویدک دوا کورونل کی خریداری  کے معاملے کو منظوری دے دی ہے۔

اس میں آگے کہا گیا کہ منظوری  کےمطابق، مذکورہ خریداری  کے لیےادائیگی یعنی 272500 روپے کی  ادائیگی ہریانہ کورونا راحت فنڈسے کی جانی ہے۔خط میں آرڈر کے مطابق کی جانے والی خریداری کی تفصیلات بھی دی گئی  ہے۔ اس میں انکشاف  ہوا کہ ہریانہ سرکار نے پتنجلی سے کل 5.45 کروڑ روپے میں تین الگ الگ طرح  کی دوائیں خریدی ہیں۔

ان میں دویہ کورونل کٹ (80 ٹبلیٹ)کی ایک لاکھ خوراک شامل ہیں، جنہیں 400 روپے فی  یونٹ کی شرح  پر خریدا گیا ہے جس کی لاگت کل ملاکر 4 کروڑ روپے ہے۔

دویہ شواسری وٹی(80 ٹبلیٹ)کی ایک لاکھ خوراک 120 روپے فی یونٹ کی شرح پر، جس کی قیمت کل ملاکر 1.20 کروڑ روپے ہے۔ دویہ انو تیل(20 ملی)کی ایک لاکھ یونٹ 25 روپے فی یونٹ کی شرح پر جو کل ملاکر 2 لاکھ روپے کی ہے۔

ایلوپیتھی تنازعہ  کے ٹھیک بعد وزیر صحت نے پتنجلی کی حمایت کی تھی

رام دیو کے ایلوپیتھی کے خلاف تبصرے کو لےکر اٹھ رہے تنازعہ کے بیچ ہریانہ کے وزیر صحت  انل وج نے 24 مئی کو ٹوئٹ کیا تھا کہ ہریانہ میں پتنجلی آیوروید کی ایک لاکھ کورونل کٹ کورونا وائرس کے مریضوں میں مفت بانٹی جائیں گی۔

رام دیو نے اپنے اس بیان کو واپس لے لیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا،’ ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہےکہ پہلے کلوروکوئن(ہائیڈراکسیکلوکوئن)فیل ہوئی، پھر ریمڈیسور فیل ہو گئی، پھر ان کے اینٹی بایوٹکس فیل ہو گئے، پھر ان کےا سٹیرایڈ فیل ہو گئے، پلازمہ تھراپی کے اوپر بھی کل بین لگ گیا اور ماکون بھی فیل ہو گیا اور ابھی بخار کے لیے کیا دے رہے ہیں، وہ فیبی فلو بھی فیل ہے۔ جتنی بھی دوائیاں دے رہے ہیں۔ لوگ کہہ رہے ہیں تماشہ ہو کیا رہا ہے؟’

اس بیان پر انڈین میڈیل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)، دہلی واقع ایمس، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن(ڈی ایم اے) سمیت صفدرجنگ جیسےملک کے کئی بڑے اسپتالوں نے وزیر صحت ہرش و ردھن کو خط لکھ کر کہا تھاکہ وزارت صحت  کو یوگ سکھانے والے رام دیو کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، کیونکہ انہوں نے ایلوپیتھی کے خلاف ‘غیرذمہ دارانہ’ بیان دیے اور سائنسی دوا کی امیج  خراب کی ۔

اس کے بعد وزیر صحت  ہرش وردھن نے رام دیو کو لکھے خط میں کہا تھا کہ ایلوپیتھک علاج  پر ان کا تبصرہ  بےحدشرمناک تھا، جس کے بعد رام دیو نے اپنا بیان واپس لے لیا تھا۔

یہ سوال کھڑا ہوتا ہے کہ رام دیو سے جڑے اس تنازعہ کے کچھ دنوں کے اندر ہی وج نے رام دیو کے ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کیوں کیا، جس میں انہوں نے کورونل کو خریدنے کی پہل کے لیے ریاستی  سرکار کا شکریہ ادا کیا تھا۔

راپڑیا نے کہا، ‘یہ دکھاتا ہے کہ کورونل کو خریدنے کا عمل  کافی وقت سے چل رہا تھا اور وزیر صحت کے اعلان  سے پہلے ہی اس بات  کا فیصلہ لیا جا چکا تھا۔’فروری2021 میں رام دیو نے وزیر صحت ہرش وردھن کی موجودگی  میں کورونل کو لانچ کیا تھا۔ اس وقت بھی یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا وزیرنے دوا کو مشتہرکرکے کوئی حد پار کی ہے۔

آئی ایم اے نے تب وزیر پر رام دیو کے ساتھ کھڑے ہوکر اور غیر منظور شدہ دوا کی حمایت کرنے پر نامناسب  اور غیر اخلاقی سلوک  کا الزام  لگایا تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)