خبریں

آکسیجن بحران پر سپریم کورٹ کمیٹی کی مبینہ رپورٹ کو لےکر آمنے سامنے آئے بی جے پی اور عآپ

بی جے پی نے کورونا کی دوسری لہر کے دوران سپریم کورٹ کے ذریعےبنی آکسیجن آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دہلی سرکار نے ضرورت سے چار گنا زیادہ آکسیجن کی مانگ کی تھی۔وہیں عآپ سرکار کا کہنا ہے کہ بی جے پی جھوٹی رپورٹ پیش کر رہی ہے۔ اس نے اس کمیٹی کے ممبروں  سے بات کی ہے،جنہوں نے اس طرح کی کسی رپورٹ کو منظوری نہ دینے کی بات کہی ہے۔

ہریانہ کے مانیسر میں ایک پلانٹ کے باہر آکسیجن سلینڈر بھروانے کی قطار میں کھڑے مریضوں کے اہل خانہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ہریانہ کے مانیسر میں ایک پلانٹ کے باہر آکسیجن سلینڈر بھروانے کی قطار میں کھڑے مریضوں کے اہل خانہ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:آکسیجن بحران کو لےکر سپریم کورٹ کے ذریعےبنی کمیٹی کی رپورٹ کو لےکر بھارتیہ جنتا پارٹی اور عام آدمی پارٹی آمنے سامنے ہے۔بی جے پی کا الزام ہے کہ عام آدمی پارٹی نے دہلی میں آکسیجن کی ضرورت کی بڑھا چاکر مانگ کی جبکہ آپ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بی جے پی فرضی دستاویز ساجھا کر گمراہ کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ کے ذریعےبنی قومی ٹاسک فورس کا ایمس سربراہ ڈاکٹررندیپ گلیریا کی قیادت میں ایک خصوصی ذیلی گروپ تھا۔ دہلی کو لےکرکمیٹی کی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی گئی ہے۔

بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کا کہنا ہے کہ دہلی سرکار کےجھوٹ کی وجہ سے دیگر صوبوں نے پریشانی جھیلی۔اروند کیجریوال کے جھوٹ کی وجہ سے 12صوبے آکسیجن کی کمی سے متاثرہوئے کیونکہ ہر کہیں سے آکسیجن کی مقدار کم کر دہلی بھیجی گئی تھی۔

پاترا نے صحافیوں کو بتایا،‘یہ یقین سے پرے ہے کہ اروند کیجریوال اور دہلی سرکار نے اس وقت آکسیجن سپلائی پر سیاست کی، جب ملک میں کوروناعروج پر تھا۔ یہ بہت ہی گھٹیا سیاست ہے۔ رپورٹ میں آکسیجن آڈٹ کمیٹی کےاعدادوشمار چونکانے والے ہیں۔’

مرکزی وزیرپرکاش جاویڈکر نے بھی کیجریوال سرکار کو نشانہ  بناتے ہوئے ٹوئٹ کر کہا، ‘آکسیجن کی مانگ جتنی تھی، اس سے چار گنا زیادہ کی مانگ کی اور باقی صوبوں  کو اس کا نقصان اٹھانا پڑا، ان کو کمی پڑی۔ شور مچانا کوئی دہلی سرکار سے سیکھے۔’

دہلی کےڈپٹی سی ایم منیش سسودیا نے جمعہ کو سپریم کورٹ کے ذریعےمقرر کردہ  آکسیجن آڈٹ کمیٹی کی کسی بھی رپورٹ کے وجود سے انکار کر دیا۔انہوں نے آن لائن بریفنگ میں بی جے پی پر اس طرح کی رپورٹ کو لےکر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا۔

سسودیا نے کہا، ‘ایسی کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ہم نے سپریم کورٹ کے ذریعےبنی آکسیجن آڈٹ کمیٹی کےممبروں  سے بات کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس طرح کی کسی رپورٹ پر دستخط نہیں کیے ہیں اور نہ ہی اسے منظوری دی ہے۔ بی جے پی جھوٹی رپورٹ پیش کر رہی ہے، جو بی جے پی کے ہیڈکوارٹر میں تیار کی گئی ہے۔ میں انہیں چیلنج  دیتا ہوں کہ وہ آکسیجن آڈٹ کمیٹی کے ممبروں  کے دستخط والی رپورٹ پیش کرے۔’

انہوں نے کہا کہ ایسا کرکےبی جے پی وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو نہیں بلکہ ان لوگوں پر الزام لگا رہی ہےجنہوں نے کورونا کے عروج  پر رہنے کے دوران آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اپنے گھر کے ممبروں کو کھو دیا۔

ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کر کہا، ‘میرا گناہ میں اپنے دو کروڑ لوگوں کی سانسوں کے لیے لڑا۔ جب آپ انتخابی ریلی کر رہے تھے، میں رات بھر جاگ کر آکسیجن کا انتظام کر رہا تھا۔ لوگوں کو آکسیجن دلانے کے لیے میں لڑا، گڑ گڑایا۔ لوگوں نے آکسیجن کی کمی سے اپنوں کو کھویا ہے۔ انہیں جھوٹا مت کہیے، انہیں بہت برا لگ رہا ہے۔’

دی وائر نے اس رپورٹ اور دہلی سرکار پر بی جے پی کےالزامات کے بارے میں ایمس کے ذائریکٹر ڈاکٹر گلیریا سےرابطہ کرنا چاہا لیکن ان کے دفتر نے بتایا کہ گلیریا اس معاملے پر کچھ بھی نہیں کہنا چاہتے۔

گلیریا کےدفترنے بتایا،‘وہ مصروف ہیں۔سپریم کورٹ نے کمیٹی بنائی تھی اس لیے سپریم کورٹ کو اس کے بارے میں پوچھنا چاہیے۔’

بتا دیں کہ اپریل اور مئی میں دہلی میں کورونا کی دوسری لہر عروج پر تھی،جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ راجدھانی کے کئی اسپتالوں میں بڑے پیمانے پر آکسیجن کی قلت تھی، جس سے بڑی تعداد میں موتیں ہوئی تھیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،پچھلے مہینےکورونا کی دوسری لہر کے دوران سپریم کورٹ کے ذریعےبنی آکسیجن آڈٹ کمیٹی نے دہلی میں آکسیجن کی حقیقی کھپت کے دعوے اور قیاسی کھپت میں بڑے پیمانے پر خامی  کا حوالہ دیا ہے۔

کمیٹی نے کہا ہے کہ دہلی سرکار نے ضرورت سے زیادہ  چار گنا آکسیجن کی مانگ کی۔

ایسا کہا جا رہا ہے کہ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ دہلی سرکار کا 1140میٹرک ٹن آکسیجن کا دعویٰ فی  بیڈ کی صلاحیت کے فارمولہ  کے مطابق قیاسی کھپت کےمقابلے چار گنا زیادہ ہے۔ فی  بیڈکی صلاحیت  کےفارمولے سے دہلی کو 289 میٹرک ٹن آکسیجن کی ضرورت تھی۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)