خبریں

ملک  کے غلط نقشے کو لے کر یوپی پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کے چیف کے خلاف ایف آئی آر درج کی

بجرنگ دل کی شکایت پر کھرجہ تھانے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔الزام ہے کہ ہندوستان کےنقشے سے لداخ اور جموں وکشمیر کو ہندوستان  سے باہر دکھایا گیا تھا۔ حالانکہ ٹوئٹر نے سوموار شام  تک اس نقشے کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔

ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی منیش ماہیشوری

ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی منیش ماہیشوری

نئی دہلی: اتر پردیش کے بلندشہر ضلع کی پولیس نے ٹوئٹر پر ہندوستان  کا غلط نقشہ دکھانے کو لےکر ٹوئٹر کےایم ڈی منیش ماہیشوری سمیت دوسینئر عہدیداروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

یہ ایف آئی آر بجرنگ دل کی شکایت کی پر سوموار شام کو کھرجہ  نگر پولیس تھانے میں درج کی گئی ہے۔

دراصل ہندوستان کے نقشے سے لداخ اور جموں و کشمیر کو ہندوستان  سے باہر دکھایا گیا ہے۔ یہ نقشہ  سوموار کونوٹس میں آیا، جس کے بعد ٹوئٹر کے خلاف یہ کارروائی کی گئی۔ حالانکہ ٹوئٹر نے سوموار شام تک اس نقشےکو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا۔

بجرنگ دل مغربی یوپی کے کنوینر پروین بھاٹی نے اپنی شکایت میں کہا، ‘اس عالمی نقشے میں لداخ، جموں اور کشمیر کو ہندوستان  کے حصہ کے طورپر نہیں دکھایا گیا۔ یہ اتفاق نہیں ہے۔ اس سے مجھ سمیت ہندوستانیوں  کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔’

ایف آئی آر میں ٹوئٹرانڈیا کے ایم ڈی ماہیشوری اور نیوز پارٹنرشپ چیف امرتا ترپاٹھی آئی پی سی کی دفعہ505 (2)اورآئی ٹی ایکٹ کی دفعہ74(غلط مقصد کے لیےاشاعت)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر درج ہونے کے بعد امرتا ترپاٹھی نے ٹوئٹ کر کہا کہ ٹوئٹر میں ان کے پاس اس طرح کے اختیارات نہیں ہیں، جیسا لوگ سوچتے ہیں۔

ٹوئٹر ویب سائٹ کے ‘کریئر سیکشن’ میں‘ٹوئپ لائف’کے عنوان کے تحت دکھائی دینے والے نقشے کے غلط ہونے پر سوموار کو لوگوں نے شدید ردعمل  دیا تھا اور سوشل میڈیا منچ کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔ اس سے پہلے ٹوئٹر لیہ کو چین کا حصہ دکھا چکا ہے۔

گزشتہ ایک مہینے میں یوپی پولیس کی جانب سے ماہیشوری کے خلاف درج کی گئی یہ دوسری ایف آئی آر ہے۔ اس سے پہلے غازی آباد میں بزرگ مسلمان  کی پٹائی کے معاملے میں ویڈیو کو لےکر بھی ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں کرناٹک ہائی کورٹ نے انہیں گرفتاری سے عبوری راحت دے دی تھی۔

معلوم ہو کہ ٹوئٹر اورمرکزی حکومت کے بیچ بیتے کچھ مہینے سے کافی ٹکراؤ رہا ہے۔ نئے آئی ٹی ضابطوں  سے لےکر بی جے پی  کے کچھ رہنماؤں کے ٹوئٹ کو مینی پولیٹیڈ ٹوئٹ قرار دینے تک کافی ٹکراؤ رہا ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)