خبریں

گجرات: قمار بازی اور شراب رکھنے کے معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے گرفتار

کھیڑا ضلع کے ماتر سے بی جے پی ایم ایل اےکیسری سنگھ سولنکی کو پولیس نے پاواگڑھ قصبے کے پاس ایک ریزارٹ میں چھاپےماری کے دوران پکڑا۔ گرفتار کیے گئے پچیس لوگوں میں سات خواتین  ہیں۔حکام نے بتایا کہ سولنکی اوردیگر کو جوا کھیلتے ہوئے پایا گیا۔ ان کے پاس سےشراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

ماتر سے بی جے پی ایم ایل اے کیسری سنگھ سولنکی۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/Kesarisinh Solanki MLA Matar)

ماتر سے بی جے پی ایم ایل اے کیسری سنگھ سولنکی۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/Kesarisinh Solanki MLA Matar)

نئی دہلی: گجرات میں بی جے پی ایم ایل اے کیسری سنگھ سولنکی اور 25 ادیگر کو پنچ محل ضلع  پولیس نے جمعرات کو جوا کھیلنے اور شراب رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا۔ سولنکی صوبے کے کھیڑا ضلع کے ماتراسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مقامی کرائم برانچ کے انسپکٹرراجدیپ سنگھ جڈیجہ نے بتایا کہ پنچ محل پولیس نے ضلع کے پاواگڑھ قصبے کے قریب ایک ریزارٹ میں جمعرات کی  رات چھاپے ماری کی اور ایم ایل اے کو 25 دیگر لوگوں کے ساتھ پکڑ لیا۔

افسر نے کہا، ‘ہم نے سولنکی اور پچیس دیگر کو جوا کھیلتے ہوئے پایا۔ ہم نے ان کے پاس سے شراب کی بوتلیں بھی برآمد کیں۔ آگے کی جانچ جاری ہے۔’

غورطلب ہے کہ گجرات میں شراب پرپابندی ہے۔ پولیس نے جانکاری دی ہے کہ معاملے میں گرفتار کیے گئے لوگوں میں7 خاتون  اور 18مردشامل ہیں۔ پولیس نے ان کے پاس سے 7غیرملکی شراب کی بوتلیں بھی ضبط کی ہیں۔ پولیس کے مطابق، ایم ایل اے کے ریزارٹ میں سب پارٹی کر رہے تھے اور جوا کھیل رہے تھے۔

نیوز 18 کے مطابق، پنچ محل ایل سی بی کو اطلاع  ملی تھی کہ پنچ محل ضلع کے ہلول کے شیوراج پورواقع  جمیرا ریزارٹ میں جوا چل رہا ہے، جس کی بنیادپر جمعرات  کی دیر شام ایل سی بی اور پاواگڑھ پولیس نے ریزارٹ میں چھاپےماری کی۔

موقع پر ایم ایل اے کو جوا کھیلتے ہوئے پایا گیا۔ وہیں چھ بوتل غیرملکی شراب بھی برآمد ہوئی۔ موقع پر پولیس نے ایک کار سمیت کل آٹھ گاڑیاں  ضبط کیں۔رپورٹ کے مطابق، سولنکی جمعرات کی  دوپہر شیوراج پور کے ریزارٹ پہنچے۔ ان کے ساتھ سات خواتین بھی تھیں، جن میں سے چار نیپالی تھیں۔

امر اجالا کے مطابق، ایم ایل اے کیسری سنگھ سولنکی جولائی2020 میں ایک بار چرچہ میں آئے تھے، اس وقت  راجیہ سبھا سیٹوں پر انتخاب تھے۔

تب یہ قیاس لگائے جا رہے تھے کہ شاید وہ کراس ووٹنگ میں شامل تھے۔ ان کے کانگریس امیدوار کی حمایت میں ووٹنگ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ اس کے بعد سے ہی کیسری سنگھ سولنکی کی پارٹی کی قیادت کے ساتھ رشتے اچھے نہیں ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)