خبریں

ملک کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، معیشت اور سماجی ہم آہنگی تباہ ہو گئی: لالو یادو

گزشتہ اپریل مہینے میں چارہ گھوٹالے سےمتعلق  معاملوں میں ضمانت پر رہا ہونے کے بعدآر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے پارٹی کی سلور جوبلی کےموقع پر تین سال میں پہلی بار کسی عوامی تقریب سے خطاب  کیا۔ مرکز کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایودھیا کے بعد کچھ لوگ متھرا کی بات کر رہے ہیں۔ یہ لوگ ملک  کو توڑنا چاہتے ہیں، لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے لوگ نہیں ہیں۔

لالو یادو(فوٹو: پی ٹی آئی)

لالو یادو(فوٹو: پی ٹی آئی)

گزشتہ تین سالوں میں پہلی بار سوموار کو اپنے پہلےعوامی خطاب میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)کےسربراہ لالو یادو نے وزیر اعظم  نریندر مودی کی قیادت  والی مرکزی حکومت اور وزیر اعلیٰ  نتیش کمار کی سربراہی  والی بہار سرکار کی ناکامیوں  کا ذکر کیا ہے۔

آر جے ڈی کے قومی صدرلالو پرساد یادو نے کہا کہ مرکز کی این ڈی اے سرکار نےملک  کو پیچھے کی طرف  دھکیل دیا ہے۔ ملک  ایک اقتصادی بحران  کا سامنا کر رہا ہے اورسماجی ہم آہنگی کو تباہ  کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

جنتا دل سے علیحدگی کے بعد 1997 میں بنی آر جے ڈی کی سلور جوبلی کےموقع پر پٹنہ میں منعقد ایک تقریب  کا ڈیجیٹل میڈیم  سے افتتاح  کرتے ہوئے او بی سی ریزرویشن کے لیے لالو یادو نے اپنی جدوجہد اور سماج کے کمزور طبقات  کے حقوق  کے لیے اپنی لڑائی کو یاد کیا۔

بتا دیں کہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد لالو یادو کا فی الحال دہلی میں ان کی  رکن پارلیامان بیٹی میسا بھارتی کی رہائش گاہ  پر علاج چل رہا ہے۔ وہ کئی بیماریوں میں مبتلا ہیں۔طویل عرصے سے بیمار رہنے کی وجہ سے لالو یادو اپنے پرانے انداز میں خطاب  نہیں کرسکے، جس کا آر جے ڈی کارکنوں اوررہنماؤں کو لمبےوقت  سے انتظار تھا۔

بی جے پی کے بولڈ ناقدرہے لالو یادو نے بی جے پی  اور وزیر اعظم مودی کا نام لیے بغیر کہا، جی ایس ٹی اور نوٹ بندی کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس نے اقتصادی بحران کو پیدا کیا ہے۔ اب سماجی تانے بانے کو تباہ کرنے کا خطرہ ہے۔’

بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی )کےسخت ناقد لالو نے اس پارٹی  یا وزیر اعظم  کا نام لیے بغیرکہا، ‘ایودھیا کے بعد کچھ لوگ متھرا کی بات کر رہے ہیں۔ آپ کیا کرنا چاہتے ہیں؟یہ لوگ ملک کو توڑنا چاہتے ہیں، لیکن ہم پیچھے ہٹنے والے لوگ نہیں ہیں۔ ہم ٹوٹ جا ئیں گے، لیکن جھکیں گے نہیں۔’

انہوں نے بہار میں نتیش کمار کی قیادت والی سرکار پربدعنوانی  اور کووڈ 19 کی مبینہ بدانتظامی کا الزام لگاتے ہوئے کہا، ‘ایسا کوئی دن نہیں جاتا، جب الگ الگ مقامات پر چار پانچ لوگوں کاقتل  نہ ہوتا ہو۔ ہمارا بہار کافی پیچھے ہے، لاکھوں لوگ مہاجر بن گئے ہیں۔ لاکھوں لوگ روزگار کے لیے باہر جاتے ہیں۔’

سابق وزیر ریل لالو نے ریلوے کی نجکاری کےمرکز کے قدم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘یہاں تک کہ ریلوے کی بھی دھیرے دھیرے نجکاری کی جا رہی ہے، جس کےنتیجےمیں شدیدبےروزگاری اور اقتصادی بحران  پیدا ہوگی۔’

آر جے ڈی سپریمو نے کہا کہ ایندھن کی بڑھتی قیمتوں اور آسمان چھوتی مہنگائی نے پہلے ہی عام آدمی کی کمر توڑ دی ہے۔اس دوران لالو یادو نے کہا، ‘ایک طرف اقتصادی بحران ، دوسری طرف سماجی تانا بانا کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ کبھی کبھی نعرے لگ رہے ہیں کہ ایودھیا کے بعد اب متھرا۔’

انہوں نے کہا، ‘اس کا کیا مطلب ہے؟ آپ ملک میں کیا چاہتے ہیں؟ اقتدار کے لیے ملک کے لوگوں کو برباد کر دیا ہے۔ آر جے ڈی کے کارکن جہاں کہیں بھی ہیں، لوگوں سے سماجی  ہم آہنگی  بنانے کو کہیں۔’انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس ہے، لیکن اس سے زیادہ قیمت میں اضافہ اور بےروزگاری نے لوگوں کی کمر توڑکر رکھ دی ہے۔ یہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔ ایسی غریبی اور ایسی مہنگائی…

لالو نے کہا، ‘اگر ہمارے وقت میں پٹرول ڈیزل کے دام بڑھے ہوتے تو لوگ باتیں کرنے لگتے چلنے لگتے، لیکن یہاں کوئی جوابدہی نہیں ہے۔ جب یہ باتیں پہلے ہوئی تھیں تو وزیر اعلیٰ ہونےکے ناطے میں سائیکل سے آفس گیا اور ایک پیغام دیا۔ بیجو پٹنایک جی نے سائیکل پر چل کر پیغام دیا کہ ‘ہمیں بچاؤ’۔ (قیمتوں میں اضافے کا)سارا بوجھ غریبوں پر پڑتا ہے۔’

انہوں نے 2020 کے اسمبلی انتخاب کے دوران ان کی غیرموجودگی  میں پارٹی کی بہتر ڈھنگ سے قیادت کرنے کے لیے اپنے چھوٹےبیٹے تیجسوی پرساد یادو کی تعریف  کرتے ہوئے کہا، ‘سچ کہوں تو میں نے ان سے کبھی ایسی امید نہیں کی تھی۔ انہوں نے آر جے ڈی کی نییا پار لگائی۔ آر جے ڈی کا مستقبل  آگے بھی روشن  رہےگا۔’

غور طلب ہے کہ 243 ممبروں  والی بہار اسمبلی  میں آر جے ڈی سب سے بڑی پارٹی ہے، لیکن صوبے میں جےڈی یو(جنتا دل یونائٹیڈ)-بی جے پی  گٹھ بندھن کی حکومت ہے۔لالو نے اپنے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کی بھی تعریف  کرتے ہوئے کہا، ‘ہمارا تیجسوی تو تیز ہے ہی، لیکن میں نے ہمارے بڑے بیٹے تیج پرتاپ یادو کی  بھی اسپیچ  سنی، ان کے اسپیچ  میں بھی دم ہے۔’

لالو نے اپنی بیوی  اور سابق وزیر اعلیٰ  رابڑی دیوی اور تیجسوی کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ‘اگر یہ دونوں نہیں ہوتے تو میری رانچی میں ہی موت ہو جاتی۔ مجھے وہاں سے جہاز سے فوراً لایا گیا اور دہلی واقع ایمس میں بھرتی کرایا گیا۔’انہوں نے ان کا علاج  کرنے والے ایمس کےڈاکٹروں  کی بھی تعریف کی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، لالو یادو نے کہا، ‘ہماری مدت  کار میں حاشیے پر موجود لوگوں کو پہلی بار رائے دہندگی کا اختیار ملا۔ ہم نے مضبوطی سے لڑائی لڑی۔ آج سب کے لیے کھاٹ، سب کے لیے کنویں کا پانی برابر مل رہا ہے۔آر جے ڈی اس جدوجہدسے پیچھے نہیں ہٹےگی اور نہ ہی ٹوٹےگی۔’

بہار کے سابق وزیر اعلیٰ  نے یاد کیا کہ آر جے ڈی کے سیاسی مخالفین نے ان کےقتدار کو ‘جنگل راج’ کہا تھا۔ انہوں نے منڈل کمیشن  کی سفارشات کو لاگو کرنے کے لیے پارٹی کی  جدوجہد کارکنوں  کو یاد دلائی۔انہوں نے کہا، سیاسی حریف جنگل راج، جنگل راج کہتے تھے، کیونکہ وہ غریبوں کا راج تھا۔ لوگوں کی طاقت  سے میں نے وہ بدل دیا، جونسلوں  سے آئیڈیل  تھا۔’

انہوں نے آر جے ڈی کارکنوں اور رہنماؤں سے وعدہ کیا کہ انہیں جو بھی بیماری ہے، وہ اس سے ٹھیک ہوکر جلد بہار کا دورہ کریں گے۔انہوں نے کہا، ‘میں جلد ہی پٹنہ آؤں گا۔ صرف پٹنہ ہی نہیں بلکہ جلد ہی بہار کے تمام ضلعوں کا دورہ کروں گا۔ برائے مہربانی صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں ۔’

اس دوران تیجسوی یادو نے کہا، ‘لالوجی ایک نام نہیں ہیں۔ لالو جی ایک آئیڈیا ہیں اور آپ آئیڈیا کو جیل میں نہیں ڈال سکتے ہیں۔ سماجی انصاف، سیکولرازم، مساوات ، دبے اور پچھڑے لوگوں کو آگے لانے اور دنگائیوں کو ہرانے کاآئیڈیا۔’

گزشتہ اپریل مہینے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے چارہ گھوٹالے کے تین مختلف معاملوں میں دسمبر 2017 سے جیل میں بند آر جے ڈی سربراہ اور بہار کےسابق وزیر اعلیٰ  لالو پرساد یادو کو عدالتی  حراست سے رہا کرنے کا فیصلہ  دیا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)