خبریں

یوپی: رپورٹر کے خلاف ایف آئی آر پر نیوز لانڈری نے کہا-صحافیوں کو ڈرانے کی کوشش

نیوز ویب سائٹ نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش کے خلاف یہ ایف آئی آر نیوز18کے صحافی دیپ شریواستو کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ندھی کی ایک رپورٹ میں یوپی کی ایک خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ان کے مذہب تبدیل کرنے کے سلسلےمیں خبر بنانے کو لےکر دیپ نے انہیں دھمکایا اور پیسے لیے۔

نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش۔

نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش۔

نئی دہلی: نیوز18 کے دیپ شریواستو کی جانب سے میڈیا ویب سائٹ نیوزلانڈری کی رپورٹر ندھی سریش کے خلاف ہتک عزت  کی شکایت درج کرانے کے بعد 4 جولائی کو اتر پردیش کے شاہجہاں پورضلع کےصدر بازار پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ اسی ایف آئی آر میں رپورٹر منوج اور ایک دیگر ویب پورٹل بھڑاس میڈیا کے مدیر کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر میں آئی پی سی  کی دفعہ 500 (ہتک عزت  کی سزا)اور 501 (ہتک آمیز بات کوچھاپنا) لگایا گیا ہے۔

شکایت میں کہا گیا ہے، ‘ٹوئٹر ہینڈل @nidhisuresh نے ٹوئٹ کیا کہ تلہرتبدیلی مذہب کے معاملے میں، میں نے پیسے کی مانگ کی اوردہلی کی عدالت میں ایک رٹ کا بھی ذکر کیا۔ حالانکہ رٹ میں چینل یا رپورٹر کے نام کا ذکر نہیں ہے، لیکن یہ ٹوئٹر ہینڈل میرے خلاف سازش کر رہا ہے اور مجھ پر پیسے لینے کاالزام لگا رہا ہے۔’

شکایت گزار نے یہ بھی کہا کہ انہیں شوگر ہے اور بدنام ہونے کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہو گئی ہے۔ وہ اپنی شکایت میں آگے کہتے ہیں کہ مذہب تبدیل کرنےکی یہ خبر کئی اخباروں نے چھاپی ہے۔

دراصل اس سے پہلے سریش نے عائشہ علوی نام کی ایک خاتون  کے الزامات کو لےکر ایک خبر لکھی تھی جہاں خاتون  کا کہنا تھا کہ اسلام قبول کرنے کے بعد میڈیانے انہیں پریشان کیا تھا۔ انہوں نے دہلی ہائی کورٹ  میں ایک عرضی  دائر کی تھی جس میں اس نے ذکر کیا تھا کہ انہیں ایک نمبر سے دھمکی بھرا کال آیا تھا۔

عرضی  میں کہا گیا،‘اس شخص نے دھمکی دی کہ وہ میرے مذہب تبدیل کرنے کے بارے میں خبر شائع کرےگا اور مجھے گرفتار کر لیا جائےگا اور اس نے مجھ سے پیسے کی مانگ کی اور جب ہم نے انکار کیا تو اس نے پھر سے دھمکی دی۔ اس کے بعد اس نے ہم سے 20 ہزار روپے زبردستی لے لیے۔’

جب سریش نے نمبر پر کال کیا، تو دوسرے سرے  پر موجود شخص نے خود کو نیوز18 کا رپورٹر دیپ شریواستو بتایا۔ رپورٹ میں اس کا ذکر کیا گیا تھا،جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے میں ان کے صحافی کے رول  کے بارے میں ایک تبصرہ کے لیے نیوز18 سے رابطہ  کیا گیا تھا، لیکن ان سے کوئی جواب نہیں ملا۔

اپنی رپورٹ میں سریش لکھتی ہیں،‘شریواستو نے نیوزلانڈری کو بتایا کہ اس دعوے میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ انہوں نے عائشہ سے پیسے وصول کیے تھے۔’یہ پوچھے جانے پر کہ کیا عائشہ نے شروع میں انہیں ویڈیو بیان دینے سے منع کر دیا تھا، شریواستو نے کہا، ‘میں اس بارے میں فون پر بات نہیں کر سکتا۔’اس کے بعد انہوں نے کال کاٹ دیا۔

نیوزلانڈری کی ایک رپورٹ کے مطابق، ان کے رپورٹر کو بنا کسی رسمی اطلاع  کے اس معاملے میں جانچ افسر سے کئی فون کال آئے ہیں۔نیوزلانڈری کے شریک بانی اور سی ای او ابھینندن سیکھری نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ میڈیا کو ‘ڈرانے’ کی کوشش کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا، صاف طور ملک میں صحافیوں کو ڈرانے کے لیے ایف آئی آر اور قانونی کارروائیوں  کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ افسوس ناک ہے، لیکن زیادہ افسوس ناک یہ ہے صحافی خود ایسا کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ان میڈیا اداروں  کو صحافت کرنے سے زیادہ دلچسپی  سرکاروں کاپروپیگنڈہ مشین بننے میں ہے۔’

انہوں نے آگے جوڑا، ‘دلچسپ بات یہ ہے کہ ایف آئی آر نیوزلانڈری کی رپورٹ کے خلاف نہیں، بلکہ ہمارے رپورٹر کے ٹوئٹ کے خلاف درج کی گئی ہے۔ ٹوئٹ کی ایف آئی آر میں وضاحت نہیں کی گئی ہے۔ ہمارے ایڈیٹوریل فلٹرز مضبوط ہیں اور ساتھ ہی وہ رپورٹ بھی۔’

سیکھری نے کہا کہ نیوزلانڈری کے رپورٹر کو ڈرانے کی کوشش کام نہیں کرےگی اورادارہ  قانونی طور پر اس معاملے کو آگے بڑھائےگا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایف آئی آر مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر درج نہیں کی جا سکتی تھی، جو پولیس نے اس معاملے میں نہیں کی ہے۔

سپریم کورٹ نے طے کیا ہے کہ مجرمانہ ہتک عزت کے لیے، شکایت گزارا کوضابطہ فوجداری کی دفعہ 200 کے تحت پہلے ایک مجسٹریٹ کے سامنےشکایت درج کرنی چاہیے۔

بتا دیں کہ حالیہ دنوں میں اتر پردیش میں رپورٹروں کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جس میں سے کئی دی وائر کے خلاف درج کی گئی ہیں۔

اسی ہفتے عالمی ادارہ رپورٹرس ودآؤٹ بارڈرس (آرایس ایف)نے پریس کی آزادی  کوکنٹرول کرنے والے (پریڈیٹرس) 37 سربراہان مملکت کی فہرست جاری کی ہے، جس میں پاکستان کے عمران خان، سعودی عرب کے کراؤن پرنس محمد بن سلمان، میانمار کے فوجی سربراہ  من آنگ ہلنگ اور شمالی  کوریا کے کم جونگ ان کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی نام شامل ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)