خبریں

منی پور: ’گوبر سے کووڈ کا علاج نہ ہونے‘ کی بات کہنے والے کارکن اور صحافی دو مہینے سے جیل میں

منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے  ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

صحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام۔

نئی دہلی:گزشتہ13مئی کو منی پور بی جے پی کےصدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی موت پر اظہارتعزیت کے لیےفیس بک پر کیے گئے تبصروں کے  پیش نظر ہارورڈ کینیڈی اسکول کے 2012 کے گریجویٹ ایریندرو لیچومبام کو امپھال کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کے ساتھ 13مئی سے منی پور کی سجوا جیل میں بند کر دیا گیا ہے۔

ان پوسٹس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنگھ کی پارٹی کے ممبر وائرس کے علاج کے طور پرگائے کا پیشاب اورگوبر کی وکالت کر رہے ہیں جبکہ سائنس اورکامن سینس ہی لوگوں کو مہاماری سے بچا سکتا ہے۔بی جے پی صدرکی موت کے بعد وانگ کھیم نے اپنے فیس بک پیج پر ایک طنزیہ  پوسٹ میں لکھا تھا کہ ‘گائے کا پیشاب  اور گائے کا گوبر کوئی کام نہیں آیا۔’

وہیں معروف کارکن لیچومبام نے بی جے پی رہنما کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا، لیکن ساتھ ہی انہوں نے کورونا کے علاج کے لیے ‘گائے  کا پیشاب اور گوبر’جیسی چیزوں کو بڑھاوا دینے کے لیے پارٹی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

انہوں نے لکھا، ‘کورونا کا علاج گائے کا پیشاب اور گائے کے گوبر سے نہیں ہوگا۔ اس کا علاج سائنس اور کامن سینس ہے۔’

ایریندرو اورکشورچندر کے اہل خانہ کے مطابق، ریاستی  پولیس کی ٹیموں نے 13 مئی کی رات کو چھاپہ مارا اور دونوں کو امپھال واقع ان کی رہائش سے اٹھا لیا۔

کشورچندر کی بیوی  ایلنگ بام رنجیتا نے امپھال سے دی وائر کو بتایا،‘وہ بس اندر گھسے اور انہیں گھر کے اندر سے باہر کھینچ لیا۔ اس دوران انہوں نے جو ٹی شرٹ پہنی تھی وہ پھٹ گئی۔ میرے تین بچوں میں آٹھ سال کی سب سے بڑی بیٹی اپنے باپ پر اس حملے کی آواز سے اتنا ڈر گئی کہ اس واقعہ  کے لگ بھگ دو مہینے بعد بھی اگر وہ اچانک کار کا ہارن  سنتی ہےتو کانپ جاتی ہے۔’

ایریندرو کی بہن انوپما لیچومبام نے کہا، ‘اس رات پولیس ٹیم نے انہیں گھر سے باہر کھینچتے ہوئے میری ماں کے سینہ پر بھی وار کیا کیونکہ انہوں نے انہیں کم از کم اپنے رات کے کپڑے بدلنے کی اجازت دینے کے لیے کہا تھا۔’

پولیس کارروائی بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری پی پریم چند میتئی اور پارٹی کے نائب صدراشام دیبن کے ذریعے دونوں کے فیس بک تبصروں کے خلاف  درج کی گئی شکایتوں کے جواب میں کی گئی تھی۔

یہ پہلی بار نہیں ہے جب این بیرین سنگھ کی حکومت ایریندرویا کشورچندر کے پیچھے پڑی ہے۔ جولائی 2020 میں ریاستی  پولیس نے فیس بک تبصرے کے لیے ایریندرو کے خلاف سیڈیشن(124 اے)کا معاملہ درج کیا تھا۔

پولیس نے متعلقہ  پوسٹ کا انکشاف نہیں کیا تھا لیکن یہ شبہ ہے کہ ایریندرو لیچومبام کو اس پوسٹ کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں منی پور کے سابق  راجہ اور بی جے پی کی حمایت  سے نومنتخب راجیہ سبھا ممبر سنجوبا لسیمبا کی تصویر تھی۔

اس تصویر میں لسیمبا جھک کر بی جے پی رہنما امت شاہ کا استقبال کرتے نظر آ رہے تھے اور اس کے ساتھ ایریندرو نے ‘منائی ماچا’ لکھا تھا، جس کا مطلب  ہے ‘نوکر کا بیٹا۔’اس سے پہلے، منی پور میں بی جے پی  کی سربراہی والی اتحادی  سرکار کے سخت ناقد ایریندرو کو مئی 2018 میں فیس بک پیج پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیاگیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ویڈیو مختلف طبقوں  بیچ دشمنی اور مجرمانہ طور پر دھمکی کو بڑھاوا دینے والا ہے۔ اس کے بعد جون 2018 کے پہلے ہفتے میں انہیں ایک مقامی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔وہیں،یہ تیسرا موقع ہے جب وانگ کھیم کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے انہیں دو بار جیل ہو چکی ہے۔ ان پر سیڈیشن اور ایس ایس اے قانون کے تحت بھی دفعات  لگائی گئی ہیں۔

کشورچندر کو نومبر 2018 میں ایک یوٹیوب ویڈیو کے لیے گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور آر ایس ایس کوتنقید کا نشانہ بنایاتھا۔ منی پور ہائی کورٹ نے انہیں اپریل 2019 کے پہلے ہفتے میں رہا کر دیا تھا۔

پھردسمبر 2020 میں، انہیں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں سیڈیشن اورمختلف گروپوں کے بیچ دشمنی کو بڑھاوا دینے کے الزام میں دو مہینے جیل میں رہنے کے بعد ایک بار پھر جیل سے رہا کر دیا گیا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)