خبریں

قومی ترانے کے لیے کھڑا نہیں ہونا جرم نہیں ہے: جموں و کشمیر ہائی کورٹ

جموں وکشمیر کے ایک لیکچرر کےخلاف درج ایف آئی آر رد کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے مانا کہ قومی ترانے کے لیے کھڑے نہ ہونے کو قومی ترانے کے لیےتوہین کےطو رپر مانا جا سکتا ہے لیکن یہ پروینشن آف نیشنل آنر ایکٹ،1971 کے تحت جرم نہیں ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

ایک اہم  فیصلے میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے مانا ہے کہ قومی ترانے کے لیے کھڑے نہیں ہونے کو قومی ترانے کے لیے توہین  کے طور پر مانا جا سکتا ہے لیکن یہ پروینشن آف نیشنل آنر ایکٹ،1971 کے تحت جرم نہیں ہے۔

اس تاریخی فیصلے سے مختلف صوبوں اور یونین ٹریٹری میں لوگوں کے خلاف قومی ترانے کے لیے کھڑے نہ ہونے یا کھڑے ہونے لیکن اسے نہ گانے کے لیے درج معاملوں پر اثر پڑنے کاامکان ہے۔

عدالت نے جموں صوبےمیں ایک لیکچرر کے خلاف درج ایف آئی آر کو بھی رد کر دیا، جن پر 2018 میں ایک کالج تقریب، جو پاکستان مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپ پر ہندوستانی فوج کی‘سرجیکل اسٹرائیک،’کی پہلی سالگرہ منانے کے لیے منعقد ہوئی  تھی، کے دوران قومی ترانے کے لیے کھڑے نہ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

قومی ترانے پر نہیں کھڑا ہونا جرم نہیں

جسٹس سنجیو کمار کی سنگل بنچ نے پروینشن آف نیشنل آنر ایکٹ،1971 کی دفعہ3 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون صرف اس فرد کے طرز عمل کو سزادیتا ہے جو یا تو قومی ترانے کو گانے سے روکتا ہے یا اس  طرح کی گائیکی میں مصروف کسی اسمبلی میں کوئی گڑبڑی پیدا کرتا ہے۔

جج نے کہا، ‘اس طرح یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگرقومی ترانہ کے دوران کھڑے نہ ہونا یاقومی ترانے کو گانے والی اسمبلی میں خاموش کھڑے رہنا جیسےافراد کے بعض طرزعمل سے قومی ترانے کی توہین ہو سکتی ہے، لیکن ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت جرم نہیں ہوگا۔’

ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ قومی ترانے کا احترام ہندوستان  کے آئین  کے تحت مذکوربنیادی فرائض میں سے ایک ہے،لیکن یہ قانون کے ذریعے لاگو کرنے کے لائق نہیں ہیں اور نہ ہی اس طرح کے فرائض کی خلاف ورزی  صوبے کے کسی بھی تعزیراتی  قانون کے تحت جرم ہے۔

اپنے فیصلے میں،‘عدالت نے 2019 میں بی جے پی ایم پی  پرویش ورما کی جانب سے لائے گئے ایک پرائیویٹ ممبر بل  کا بھی ذکر کیا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ ایکٹ کی دفعہ3 ہندوستانی قومی ترانے کی توہین کو جرم نہیں بناتی ہے، جب تک کہ اس کا اثر قومی ترانے کے گانے کو روکنے یا گانے میں مصروف اسمبلی  کو پریشان کرنے کا نہ ہو۔’

طرزعمل کو یا تو قومی ترانے کے گانےکو روکنے یا اس طرح کی اسمبلی میں بدامنی  پیدا کرنے کے لیے ہونا چاہیے تاکہ اسے ایکٹ کی دفعہ 3 کے دائرے میں لایا جا سکے۔

ایم پی  کے ذریعے لائے گئے بل  میں ایک ترمیم  کی مانگ کی گئی ہے کہ ایکٹ کی دفعہ3 میں توہین  میں کوئی بھی فرد شامل ہوگا جو قومی ترانے کے لیے کھڑے ہونے یا بولنے سے انکار کرتا ہے، سوائے اس کے کہ جب ایسافرد کسی بھی جسمانی عذر سے متاثر ہو۔

ایف آئی آر رد کی

عدالت نے 2018 میں ایکٹ کی دفعہ3 کے تحت درج کیے گئے توصیف احمد بھٹ کے خلاف درج ایف آئی آر کو یہ کہتے ہوئے رد کر دیا کہ تفتیشی مشینری کو معاملے میں آگے بڑھنے کی اجازت دینا قانونی عمل کا غلط استعمال ہوگا۔

عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کےجائزہ سے جو کالج کے طلبا کی تحریری شکایت پر مبنی ہے، یہ واضح ہوتا ہے کہ بھٹ نے اس طرح سے کام نہیں کیا جس سے کسی کو قومی ترانے گانے سے روکا گیایااسمبلی میں کوئی گڑبڑی ہوئی۔

جسٹس کمار نے کہا، ‘جان بوجھ کر یا ہندوستانی قومی ترانے کی اسمبلی  میں حصہ لینے کی عرضی گزار کی ناکامی اور اس دوران اسکول کیمپس میں گھومنا میری رائے میں ہندوستانی قومی ترانے کو روکنے یا اس میں کوئی خلل پیدا کرنے کے برابر نہیں ہوگا۔’

انہوں نے کہا کہ بھٹ کا طرزعمل ، اگر جان بوجھ کر کیا گیا تو قومی ترانے کی  توہین اورآئین  کے آرٹیکل 51 اے کے ذریعےہندوستانی شہریوں  کو دیےگئے بنیادی فرائض کی خلاف ورزی ہے۔کورٹ نے کہا، ‘عرضی گزاراپنے معاہدہ کی ملازمت کھوکر پہلے ہی قیمت ادا کر چکا ہے۔’

پچھلے کچھ سالوں میں مختلف صوبوں اور یونین ٹریٹری میں قومی ترانے بجنے پر کھڑے نہیں ہونے کے لیے کئی لوگوں کے خلاف معاملے درج کیے گئے ہیں۔نومبر2016 میں سپریم کورٹ کی جانب سےسنیما گھروں میں فلموں کی اسکریننگ سے پہلے قومی ترانے بجانا لازمی کرنے کے فوراً بعد کیرل اور چنئی میں کئی لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

سال 2017 میں عدالت نے مانا کہ سینما ہال میں ہر فلم سے پہلے قومی ترانہ بجانے اور ناظرین کے لیے کھڑے ہونے اور اپنا احترام دکھانے کے اس کے آرڈر کاغلط استعمال لوگوں کوملک مخالف کہنے کے لیے کیا گیا تھا۔

اپنے2016 کے فیصلے کو الٹتے ہوئے جنوری 2018 میں سپریم کورٹ نے مانا کہ فلموں کی اسکریننگ سے پہلے سنیما گھروں میں قومی ترانہ بجانا اب لازمی نہیں ہے اور اس حساس معاملے میں گائیڈ لائن تیار کرنے کے لیے اسے ایک سرکاری پینل پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

جموں وکشمیر میں اور صوبے کے باہر بھی کئی کشمیری طلبا پر پروینشن آف نیشنل آنر ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ملک کے کئی حصوں میں2016 میں قومی ترانے بجنے پر کھڑے نہیں ہونے پر کچھ لوگوں کو پیٹا گیا یا سینما ہال سے باہر نکال دیا گیا۔ گوا کے پنجی میں ایک ملٹی پلیکس میں ایک معذورمصنف  کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔

دسمبر2017 میں چنئی کے ایک تھیٹر میں تین لوگوں کی پٹائی کی گئی تھی۔ جبکہ 2014 میں ممبئی کے پی وی آر فینکس مووی تھیٹر میں ایک31 سالہ شخص پر حملہ کیا گیا تھا، جب اس کی جنوبی  افریقی گرل فرینڈقومی ترانے کے لیے کھڑی نہیں ہوئی تھی۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)