خبریں

یوپی: بی جے پی کے 50 فیصد ایم ایل اے کے تین اور اس  سے زیادہ  بچے، ہوگی مجوزہ آبادی قانون کی خلاف ورزی

یوگی حکومت کی جانب سے مجوزہ آبادی کنٹرول قانون کے تحت دو سے زیادہ  بچے ہونے پرسرکاری نوکریوں میں درخواست دینے سے لےکر مقامی بلدیاتی انتخابات لڑنے پر بھی روک ہوگی۔ اگراس بنیاد پرصوبے کے بی جے پی ایم ایل اے کاجائزہ لیا جائےگا تو ان کے پچاس فیصدی رہنمااس کسوٹی پر کھرے نہیں اتریں گے۔

‘اتر پردیش نئی آبادی پالیسی 2021-2030’ جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

‘اتر پردیش نئی آبادی پالیسی 2021-2030’ جاری کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ  یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کی یوگی حکومت  آبادی کنٹرول  کے نام پر ایک متنازعہ  قانون لانے جا رہی ہے، جس کے تحت دو سے زیادہ  بچے والے افرادکو مقامی بلدیاتی  انتخابات لڑنے، پروموشن اور سرکاری چھوٹ پر روک لگا دی جائےگی۔

حالانکہ اس بنیاد پر صوبے کے بی جے پی ایم ایل اے کا جائزہ لیا جائےگا تو ان کے 50 فیصدی رہنمااس کسوٹی پر کھرے نہیں اتر پائیں گے۔

دی ٹائمس آف انڈیا کے مطابق اتر پردیش اسمبلی کی جانب سے مہیا کرائی گئی جانکاری کے مطابق 304بی جے پی ایم  ایل اے سمیت397ایم ایل اے، جن کی جانکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی ہے، میں 152بی جے پی ایم ایل اے کے تین یا اس سے زیادہ  بچے ہیں۔

اس میں سے ایک ایم ایل اےکے آٹھ بچے ہیں جو کہ اس فہرست میں سب سے زیادہ  ہے۔ وہیں ایک دوسرے ایم ایل اے کے سات بچے ہیں۔ ان کے علاوہ آٹھ ایم ایل اے کے چھ بچے، جبکہ 15ایم ایل اے کے پانچ بچے ہیں۔

اسی طرح صوبے میں بی جے پی کے 44 ایم ایل اےکے چار بچے اور 83 ایم ایل اے کے تین بچے ہیں۔

اگریوگی سرکار کی مجوزہ آبادی قانون کو ان پر لاگو کیا جاتا ہے تو یہ تمام نااہل  ثابت ہوں گے۔وہیں لوک سبھا کےنظریے سے ایک تضادیہ ہے کہ بھوجپوری فلم اداکار اور بی جے پی ایم پی  روی کشن کو آبادی کنٹرول  قانون 2019 کو پیش کرنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے، جبکہ خود ان کے چار بچے ہیں۔

ویسے یہ پرائیویٹ ممبر بل ہے اوراقتدارکی حمایت  کے بغیر اس کو پاس نہیں کرایا جا سکےگا۔یوپی کی طرح ہی روی کشن کا بل  بھی دو سے زیادہ  بچے والے افراد کو تمام سہولیات سے محروم  کرنے کا اہتمام  کیا گیا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ لوک سبھا ویب سائٹ کے مطابق 168موجودہ ایم پی ، جس میں سے 105بی جے پی کے ہیں،ان کے تین یا اس سے زیادہ  بچے ہیں۔

پچھلے سال دسمبر میں ایک عرضی  کے جواب میں سرکار نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ آبادی کنٹرول کے مختلف  طریقے اپنانے کی وجہ سے ہندوستان  2.1 فرٹیلیٹی یعنی تولیدی زرخیزی کی شرح حاصل  کرنے کے دہانے پر ہے۔مرکز نے کہا تھا کہ چین جیسا آبادی کنٹرول  قانون کو اپنانا صحیح ثابت نہیں ہوگا۔

غورطلب ہے کہ اتر پردیش ریاستی قانون کمیشن نے بل کا مسودہ  تیار کیا ہے۔کمیشن  نے یہ مسودہ  اپنی سرکاری ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا ہے اور 19 جولائی تک عوام  سے اس پر رائے طلب کی  ہے۔

مجوزہ قانون کے مسودے کےمطابق، اتر پردیش میں دو بچوں کی پالیسی  کی خلاف ورزی  کرنے والے کو مقامی بلدیاتی انتخابات  لڑنے، سرکاری نوکریوں کے لیےدرخواست دینے،پروموشن  اور سرکاری اسکیموں کا بھی فائدہ  نہ دیے جانے سمیت کسی بھی طرح  کی سرکاری سبسڈی حاصل کرنے سے محروم  کر دیا جائےگا۔