ادبستان

نامور اداکارہ سریکھا سیکری کا انتقال

سریکھا سیکری نے1978 میں اپنے فلمی پردے کا سفرفلم ‘قصہ کرسی کا’سے شروع کیاتھا۔ 1986میں آئی گووندنہلانی کی فلم ‘تمس’، 1994میں آئی شیام بینیگل کی فلم ‘ممو’اور سال 2018 میں امت رویندرناتھ شرما کی ہدایت کاری میں بنی فلم‘بدھائی ہو’کے لیے انہیں بیسٹ سپورٹنگ  اداکارہ کے لیےتین بار نیشنل ایوارڈملا تھا۔

سریکھا سیکری۔ (فوٹوبہ شکریہ ٹوئٹر/@FilmHistoryPic)

سریکھا سیکری۔ (فوٹوبہ شکریہ ٹوئٹر/@FilmHistoryPic)

نئی دہلی: نیشنل فلم ایوارڈ سےسرفرازاداکارہ سریکھا سیکری کا انتقال جمعہ  کو اچانک حرکت قلب بندہوجانے کی وجہ سے ہو گیا۔ وہ 75سال  کی تھیں اور پچھلے کچھ وقتوں سے بیمار چل رہی تھیں۔ 2019 اور 2020 میں انہیں برین اسٹروک  ہوا تھا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دوسری بار برین اسٹروک ہونے کے بعد کی پیچیدگیوں سے وہ جوجھ رہی تھیں۔

تین بارنیشنل  فلم ایوارڈ حاصل کرچکیں سیکری کا کریئر تھیٹر، ٹیلی ویژن اور فلموں تک پھیلا ہوا تھا۔ سال 1978میں انہوں نے اپنے فلمی پردے کا سفرسیاسی ڈراما فلم ‘قصہ کرسی کا’سے شروع کیا گیا تھا۔ انہیں تمس (1986)،ممو (1994)اور بدھائی ہو (2018) کے لیے تین بار نیشنل  فلم ایوارڈ ملا ہے۔

ان کی پیدائش اتر پردیش میں ہوئی تھی اور انہوں نے1971 میں نیشنل اسکول آف ڈراما این این سی سےگریجویٹ  کی ڈگری  حاصل کی تھی۔ انہوں نے 1989میں سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ ان کے والدایئرفورس میں تھے اور والدہ  ٹیچرتھیں۔ انہوں نے ہیمنت ریگے سے شادی کی۔پسماندگان میں ان کے  بیٹے راہل سیکری ہیں۔

سریکھا سیکری کے ذریعے ٹی وی سیریل‘بالیکا ودھو’میں کلیانی دیوی یعنی دادی سا کا نبھایا گیا کردار کافی مشہور ہوا تھا۔ اس کردار نے انہیں گھر گھر میں مقبول  بنا دیا تھا۔ وہ 2008 کی شروعات سے 2016 کے اواخر تک اس سیریل  کا حصہ تھیں۔

اس کے علاوہ 2018 میں آئی فلم ‘بدھائی ہو’میں بھی ان کی اداکاری  کو بھی کافی سراہا گیا، جس کے لیے انہیں بیسٹ سپورٹنگ اداکا رہ کانیشنل ایوارڈبھی ملا۔ انہیں آخری بار نیٹ فلکس انتھالوجی(کئی کہانیوں کا مجموعہ )گھوسٹ اسٹوریز میں زویا اختر کے ذریعے ڈائریکٹ کیے گئے حصہ  میں دیکھا گیا تھا۔

انہوں نے سلیم لنگڑےپہ مت رو(1989)،نظر (1990)،کراماتی کوٹ(1993)،سرداری بیگم(1996)،سرفروش (1999)،ہری بھری (2000)،زبیدہ (2001)، کالی سلوار (2002)،مسٹر اور مسز ایر(2003)،رین کوٹ (2004)،دیو ڈی (2009) وغیرہ فلموں میں اداکاری  بھی کی تھی۔

ایک تھا راجہ ایک تھی رانی، پردیس میں ہے میرا دل، بنےگی اپنی بات، کیسر، کہنا ہے کچھ مجھ کو، جسٹ محبت جیسے سیرل  میں بھی وہ نظر آئی تھیں۔

بالیکا ودھو میں سریکھا سیکری کے ساتھ کام کرنے والے اداکار ششانک ویاس نے ان کی موت پرافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا، ‘وہ بذات خود ایک ادارہ  تھیں۔ایک لیجنڈ تھیں، ایک نیچرل ایکٹرتھیں، اس لیےزندگی  سے بھرپور اور پازیٹو۔ میں نے اپنی زندگی میں کچھ اچھا کیا ہوگا، اسی لیے مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ ان پانچ سالوں میں میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔ ہم نے ایک اچھا وقت  ساجھا کیا۔’

منوج باجپائی نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘انتہائی افسوسناک خبر! تھیٹر اور سنیما میں کئی بہترین پرفارمنس کو چھوڑکرعظیم ترین صلاحیتوں  میں سے ایک سریکھا سیکری جی کاانتقال  ہو گیا!! رنگ منچ پر ان کی  اداکاری کمال تھی۔ تھیٹر میں ان کی اداکاری  کی یادیں بھلا نہیں سکتا۔ گریٹ کرافٹ اور ایک خوبصورت انسان!’

رینوکا شہانے نے ٹوئٹر پر لکھا، ‘ہم نے آج اپنا سب سے بہترین کھو دیا ہے۔ ہر بار جب انہوں نے اداکاری کی تو وہ بے مثال تھیں۔’

نینا گپتا نے بھی‘بدھائی ہو’فلم کی اپنی اس اداکارہ  کو یاد کرتے ہوئے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔ نینا نے یاد کیا کہ اپنی عمر میں بھی سریکھا ایک شاندار اداکارہ تھیں۔ انہوں نے اس وقت  کو بھی یاد کیا جب وہ ایک نوجوان اداکارہ کے طورپر سریکھا کے کام سے متاثر تھیں۔ نینا نے بتایا کہ وہ سریکھا سیکری کو اپنا آئیڈیل مانتی تھیں اور ان کی طرح اداکاری کرنا چاہتی تھیں۔