خبریں

محکمہ انکم ٹیکس نے دینک بھاسکر میڈیا گروپ اور بھارت سماچار کے متعدد دفاتر پر چھاپے مارے

محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس  چوری کےالزامات میں میڈیا گروپ دینک بھاسکر کے بھوپال، جئے پور، احمدآباد اور کچھ دیگرمقامات پر واقع دفاترمیں چھاپےماری کی ہے۔ وہیں اتر پردیش واقع  ٹی وی نیوزچینل بھارت سماچار کے دفتر، اس کےمدیر برجیش مشراواسٹیٹ ہیڈ ویریندر سنگھ کے گھروں پر بھی چھاپہ مارا گیا ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس نے ٹیکس چوری کے الزامات میں میڈیا گروپ دینک بھاسکر کے مختلف  شہروں میں واقع  دفاتر پر جمعرات  کو چھاپے مارے ہیں۔ دینک بھاسکر کے ساتھ ہی اتر پردیش کے ایک اہم ٹی وی نیوز چینل بھارت سماچار کے یہاں بھی محکمہ انکم ٹیکس چھاپے ماری کر رہا ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ چھاپے ماری دینک بھاسکر گروپ کے بھوپال، جئے پور، احمدآباد اور کچھ دیگر مقامات پرواقع دفاتر میں کی جا رہی ہے۔محکمہ یا اس کےپالیسی میکنگ باڈی کی طرف  سے کسی طرح کی جانکاری نہیں ملی ہے، لیکن ذرائع کے مطابق یہ کارروائی مختلف صوبوں میں سرگرم  ہندی میڈیا گروپ کے پرموٹرز کے خلاف بھی ہے۔

خبررساں  ایجنسی اے این آئی نے بتایا ہے کہ اخبار کے پرموٹروں کی رہائش گاہوں  اور دفاتر سمیت کئی ٹیموں کے ذریعے متعدد مقامات پر تلاشی لی جا رہی ہے۔

کانگریس رہنما اورمدھیہ پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ  دگوجئے سنگھ نے ٹوئٹر پر کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کے افسرگروپ کےتقریباً چھ دفاتر پر موجود ہیں۔ ان میں صوبے کی راجدھانی بھوپال میں پریس کمپلیکس میں واقع اس کا دفتر بھی شامل ہے۔

سنگھ نے کہا کہ یہ انتقام کے جذبے سے کی  جا رہی کارروائی ہے اور وزیر اعظم  نریندر مودی کے گجرات ماڈل کی  ایک مثال ہے۔

اس بیچ دینک بھاسکر نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے، مانسون سیشن میں دینک بھاسکر گروپ پر سرکاری دبش کا مدعااپوزیشن  نے زورو شور سے اٹھایا ہے۔اپوزیشن ممبروں نےراجیہ سبھا میں بھاسکر گروپ پر انکم ٹیکس محکمہ کے چھاپوں کی مخالفت  کی اور نعرےبازی کی۔ اس کے بعد ایوان کو دوپہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ لوک سبھا میں بھی ہنگامہ ہوا، یہاں فون ٹیپنگ اور جاسوسی کا مدعا بھی اٹھا۔ لوک سبھا کو بھی 2 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دہلی کے وزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کرکے کہا، دینک بھاسکر اور بھارت سماچار پر انکم ٹیکس  کےچھاپے میڈیا کو ڈرانےکی کوشش  ہیں۔ان کا پیغام واضح ہے،جو بی جے پی حکومت کے خلاف بولےگا، اسے بخشیں گے نہیں۔ ایسی سوچ بےحد خطرناک ہے۔ سبھی کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔ یہ چھاپے فوراً بند کیے جائیں اور میڈیا کو آزادی سے کام کرنے دیا جائے۔

کانگریس رہنما اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ  کمل ناتھ نے کہا، ‘مودی سرکار میں جمہوریت کے چوتھےستون کو دبانے کا، سچ کو روکنے کا کام شروع سے ہی کیا جا رہا ہے۔ ابھی پیگاسس جاسوسی معاملے میں بھی کئی میڈیا ادارےاور اس سے جڑے لوگ بڑی تعدادمیں نشانے پر رہے ہیں اور اب سرکار کی مسلسل پول کھول رہے، سچ کو ملک بھر میں بہادری  سے اجاگر کر رہے دینک بھاسکر میڈیا گروپ کو دبانے کا کام شروع ہو گیا ہے۔’

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے، سچ کو سامنے آنے سے روکنے کے لیے ای ڈی، آئی ٹی ودیگر ایجنسیوں کا غلط استعمال یہ سرکار شروع سے ہی کرتی رہی ہے اور یہ کام آج بھی جاری ہے۔ لیکن دھیان رکھیے کہ سچ پریشان ہو سکتا ہے لیکن ہار نہیں سکتا۔’

رپورٹ کے مطابق، حال کے مہینوں میں یہ دوسری بار ہے جب اقتصادی جرائم کے سرکاری دعووں پر ایک نیوز آؤٹ لیٹ پر چھاپہ مارا گیا ہے۔اس سے پہلے فروری میں ای ڈی  نے کئی دنوں تک دہلی واقع ایک آزاد میڈیا پورٹل نیوزکلک سے جڑے کئی لوگوں اورصحافیوں کی رہائش پر چھاپے ماری کی تھی۔

بتا دیں کہ مدھیہ پردیش کے بھوپال ہیڈکوارٹر والا دینک بھاسکر ملک میں سب سے زیادہ  بیچے جانے والے اخباروں میں شامل ہے۔پچھلے کچھ مہینوں میں دینک بھاسکر کےمتعدد ایڈیشن نے مہاماری کی دوسری لہر کے دوران گہری جانچ پڑتال والی رپورٹ کی تھیں۔

دینک بھاسکر پر کی گئی نیوزلانڈری کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 سے متعلق بدنظمیوں کو اجاگر کرنے میں اخبار لگاتار لگا ہوا ہے، جبکہ مرکز اور ریاستی سرکاریں ایسا نہیں چاہتی ہیں۔

کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بیچ جب ملک  بھر میں شدید قلت کے بیچ گجرات بی جے پی  صدرسی آر پاٹل نے اپنے پاس ریمڈیسور ہونے کا دعویٰ کیا تھا، تب دینک بھاسکر کے مقامی ایڈیشن دویہ بھاسکر نے پاٹل کے موبائل نمبر کو اپنے پہلے پیج کی ہیڈ لائن بنا دیا تھا، کیونکہ پاٹل کے پاس بڑی تعدادمیں ریمڈیسور ہونے کے سوال پر وزیر اعلیٰ وجئے روپانی سے انہیں سے سوال پوچھنے کے لیے کہا تھا۔

اخبار کے مدیران میں سے ایک اوم گوڑ نے نیویارک ٹائمس میں ایک آپ -ایڈ بھی لکھا تھا، جس کا عنوان تھا ‘دی گنگا ازرٹرننگ دی  ڈیڈ، اٹ ازناٹ۔’

اس کے ساتھ ہی دینک بھاسکر ملک کے ان گنے چنے ہندی اخباروں میں سے تھا جس نے دی وائر اور 16میڈیااداروں کے ذریعے صحافیوں، وزیروں ،اپوزیشن رہنماؤں، عدلیہ سے جڑے لوگوں، کاروباریوں، سرکاری عہدیداروں، کارکنوں وغیرہ سمیت 300 سے زیادہ ہندوستانیوں کی اسرائیل کے ایک سرولانس تکنیک سے جاسوسی کرانے کی خبروں کو نمایاں طور پرشائع  کیا۔

بھارت سماچار اور اس کے مدیرکے یہاں بھی چھاپہ

دینک بھاسکر کے ساتھ ہی اتر پردیش کے ایک اہم  ٹی وی نیوز چینل بھارت سماچار کے یہاں بھی محکمہ انکم ٹیکس چھاپے ماری کر رہا ہے۔

بھارت سماچار نے ایک ٹوئٹ کر جانکاری دی کہ جمعرات کی صبح سے ہی محکمہ انکم ٹیکس کی کئی ٹیمیں چینل کے دفتر، مدیر برجیش مشراو اسٹیٹ ہیڈ ویریندر سنگھ کے گھر کے ساتھ کئی دوسرے ملازمین کے گھروں کی بھی تلاشی لے رہا ہے۔

بتا دیں کہ بھارت سماچار لگاتار ایسی کوریج کر رہا تھا جسے بی جے پی کی قیادت  والی اتر پردیش سرکار کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کو بھی پریشانی  کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپے میڈیا کو دبانے کا پریاس: اشوک گہلوت

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے اخبار گروپ دینک بھاسکر اوربھارت سماچار نیوز چینل کے دفاتر پر محکمہ انکم ٹیکس کے چھاپوں کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے مرکزی حکومت کے ذریعے میڈیا کو دبانے کی کوشش بتایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مرکز میں مقدرہ بی جے پی  کی فسطائی ذہنیت کا ثبوت ہے۔

گہلوت نے ٹوئٹ کیا،‘دینک بھاسکر اخبار اور بھارت سماچار نیوز چینل کے دفاتر پر ‘انکم ٹیکس’ کا چھاپہ میڈیا کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔ مودی سرکار اپنی ذرا سی بھی نکتہ چینی برداشت نہیں کر سکتی ہے۔ یہ بی جے پی کی فسطائی ذہنیت ہے جو جمہوریت میں سچائی کا آئینہ دیکھنا بھی پسند نہیں کرتی۔’

گہلوت نے کہا، ‘ایسی کارروائی کر مودی سرکار میڈیا کو دباکر پیغام دینا چاہتی ہے کہ اگر گودی میڈیا نہیں بنیں گے تو آواز کچل دی جائےگی۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)