خبریں

دہلی فسادات معاملے میں آیا پہلا فیصلہ، کورٹ نے ملزم کو بری کیا

دہلی کی ایک عدالت نے سریش نام کے ایک ملزم کو بری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس کیس کو ثابت کرنے میں بری طرح فیل ہوئی ہے۔ دہلی پولیس کا الزام تھا کہ ملزم سریش نے دنگائیوں کی بھیڑ کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر 25 فروری2020 کی شام کو بابرپور روڈ پر واقع  ایک دکان کا تالا توڑکر لوٹ پاٹ کی تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: پچھلے سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات  کے معاملے میں پہلا فیصلہ سناتے ہوئے یہاں کی ایک عدالت نے غیر قانونی طریقے سے اکٹھا ہونے، دنگے اور ڈکیتی کرنے میں شامل رہنے کے ملزم سریش عرف بھٹورہ کو گزشتہ  منگل کو بری کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے کہا کہ ملزم کی پہچان نہیں ہو سکی ہے اور گواہوں کے بیان پوری طرح متضاد ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘یہ صاف طور پر بری کرنے کا معاملہ ہے۔’

پولیس کے مطابق، ملزم سریش نے دنگائیوں کی بھیڑ کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر 25 فروری2020 کی شام کو بابرپور روڈ پر واقع ایک دکان کا تالا توڑکر لوٹ پاٹ کی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے 21 پیج کے فیصلے میں کہا، ‘یہ اچھی طرح سے واضح ہے کہ پولیس اپنے معاملے کو ثابت کرنے میں بری طرح ناکام  رہی ہے،شک کا تو سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔ سبھی اہم گواہوں کے بیانات میں کافی تضاد ہے۔’

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی گواہی نہیں تھی جو کہ متعلقہ جرم میں ملزم  کے ملوث ہونے کو ثابت کر پائے۔

پولیس نے کل سات گواہوں کی جانچ کی تھی،جس میں شکایت گزار، ایک چشم دید گواہ، عوامی گواہ، ڈیوٹی افسر،اسسٹنٹ سب انسپکٹر،  ہیڈ کانسٹبل اور معاملے کے جانچ افسر شامل تھے۔

تشددکے دوران جس دکان میں لوٹ پاٹ کی گئی اس کے مالک بھگت سنگھ نے دکان کو آصف کو کرایے پر دیا ہوا تھا جو کہ اس معاملے میں شکایت گزار ہے۔

جانچ کے دوران سنگھ نے پولیس کو بتایا تھا کہ ‘دنگائی غصے میں تھے اور اس دکان کو لوٹنا چاہتے تھے، کیونکہ یہ ایک مسلمان کی تھی اور انہوں نے بھیڑ کو روکنے کی کوشش کی، لیکن ناکام  رہے۔’

بعد میں سنگھ اور ہیڈ کانسٹبل سنیل نے دنگائیوں میں شامل رہنے کے طور پر سریش کی پہچان کی تھی۔ سنیل علاقے کے بیٹ کانسٹبل تھے۔ سریش کو سات اپریل 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا اور منڈولی جیل میں 10 مہینے بتانے کے بعد انہیں 25 فروری 2021 کو ضمانت ملی تھی۔ سریش نے الزامات سے انکار کیا تھا۔

دہلی دنگے سے جڑا یہ پہلا معاملہ ہے، جس میں عدالت نے فیصلہ سنایا ہے۔

اس سے پہلے ایک اور معاملے میں جانچ کو ‘مضحکہ خیز’ قرار دیتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے دہلی پولیس پر 25 ہزار روپے کا جرمانہ لگایا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے ہدایت  دی تھی کہ جرما نے کی رقم  بھجن پورہ تھانے کے انچارج اور معائنہ کرنے والے افسروں  سے وصول کی جائے کیونکہ وہ  اپنی  آئینی ذمہ داری  نبھانے میں بری طرح سے ناکام  رہے۔

پولیس نے مجسٹریٹ عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج  دیا تھا جس میں فسادات  کے دوران گولی لگنے سے اپنی بائیں آنکھ گنوانے والے محمد ناصر نام کےشخص کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت  دی گئی تھی۔

تشددسے متعلق دوسرے معاملوں میں شنوائی جاری ہے۔ پچھلے سال فروری میں شہریت قانون کےمخالفین  اور حامیوں  کے بیچ شمال مشرقی دہلی میں ہوئےفرقہ وارانہ  دنگوں میں کم از کم 53 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور 700 سے زیادہ  زخمی  ہوئے تھے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)