خبریں

ممکنہ جاسوسی کی فہرست میں تھے ای ڈی، پی ایم او، نیتی آیوگ کے افسران و کیجریوال کے پی اے کے نمبر

پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئی فہرست میں2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اورایئرسیل میکسس جیسے ہائی پروفائل معاملےکوسنبھالنے والے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کےسینئر افسر راجیشور سنگھ،  ان کی بیوی  اور ان کی دو بہنوں کے نمبر بھی شامل ہیں۔

راجیشور سنگھ (بائیں)اور وی کے جین۔

راجیشور سنگھ (بائیں)اور وی کے جین۔

نئی دہلی:لیک ہوئے ڈیٹابیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ(ای ڈی)کے ایک اہم افسر، دہلی کےوزیر اعلیٰ  اروند کیجریوال کے پی اے اور وزیر اعظم دفتر(پی ایم او)و نیتی آیوگ کے افسران کے بھی نمبر شامل ہے۔ یہ خدشہ  ہے کہ ان کی نگرانی کی گئی ہوگی۔

بین الاقوامی میڈیا پارٹنرس   جس میں دی وائر بھی شامل ہے کے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت اس کا انکشاف  ہوا ہے۔

سرولانس کا نشانہ بنائے جانے والے لوگوں کی ممکنہ فہرست میں کئی ہائی پروفائل معاملوں کی جانچ کی سربراہی  کرنے والے سینئر ای ڈی افسرراجیشور سنگھ، اروند کیجریوال کے پرسنل اسسٹنٹ(پی اے)کے طور پر کام کرنے والے سابق  آئی اے ایس افسر وی کے جین کے ساتھ نیتی آیوگ اور پی ایم او کے ایک ایک عہدیدار کے نام شامل ہیں۔

فرانس واقع  میڈیا نان پرافٹ فاربڈین اسٹوریز نے سب سے پہلے 50000 سے زیادہ  ان نمبروں کی فہرست حاصل کی تھی، جن کی اسرائیل کے این ایس او گروپ کے ذریعے بنےپیگاسس اسپائی ویئر سےنگرانی کیے جانے کا امکان ہے۔اس میں سے کچھ نمبروں کی ایمنسٹی انٹرنیشل نے فارنسک جانچ کی،جس میں یہ پایا گیا کہ ان پر پیگاسس کے ذریعے حملہ کیا گیا تھا۔

فاربڈین اسٹوریز نےاس ‘نگرانی فہرست’ کو دی وائر سمیت دنیا کے 16میڈیا اداروں کے ساتھ ساجھا کیا،جنہوں نے پچھلے ایک ہفتے میں ایک کے بعد ایک بڑے انکشاف کیے ہیں۔ اس پوری رپورٹنگ کو ‘پیگاسس پروجیکٹ’ کا نام دیا گیا ہے۔

ہندوستان میں ممکنہ نگرانی کے دائرے میں رہے صحافیوں، رہنماؤں،وزیروں، سماجی کارکنوں، جانچ ایجنسی کے افسروں،کشمیر کے رہنماؤں، فوج ، بی ایس ایف وغیرہ  کے بعد اب ہائی پروفائل سرکاری محکمہ  کے عہدیداروں  کے نام بھی سامنے آئے ہیں۔

راجیشور سنگھ اتر پردیش کے صوبائی پولیس سروس آفیسر(پی پی ایس) ہیں اور وہ ای ڈی کے ساتھ سال 2009 سے ہیں۔ اس دوران وہ2جی اسپیکٹرم گھوٹالے اور ایئرسیل میکسس کیس جیسے کئی حساس  معاملوں کی جانچ میں شامل تھے۔ وہ سہارا گروپ  اور آندھرا پردیش کےوزیر اعلیٰ  جگن موہن ریڈی کی آمدنی  سے زیادہ جائیدادکےمعاملے کی جانچ میں بھی شامل رہے ہیں۔

لیک ڈیٹابیس کے مطابق،نگرانی فہرست میں ان کا نمبر سال 2017 کےاواخر سے سال 2019 کےوسط تک دکھائی دیتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، سال 2018کے آس پاس ان کی بیوی  اور ان کی دو بہنیں،جن میں سے ایک آئی اے ایس افسر سے وکیل بنیں آبھا سنگھ ہیں، کے نمبر بھی شامل کیے گئے تھے۔

اس بارے میں دی وائر نے راجیشور سنگھ،ان کی بیوی اور ان کی ایک بہن سے کئی بار رابطہ  کرنے کی کوشش کی، لیکن ان کا ردعمل  نہیں مل سکا۔

حالانکہ بامبے ہائی کورٹ میں کئی اہم معاملے دیکھنے والی وکیل آبھا سنگھ نے اپنے فون کی فارنسک جانچ کے لیے رضامندی دی تھی۔ چونکہ ان کا اینڈرایڈ ہینڈسیٹ تھا، اس لیے جانچ کا کوئی یقینی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

راجیشور سنگھ کی مدت  کار کافی اٹھاپٹک بھری  رہی ہے۔ ہائی پروفائل معاملےسنبھالنے کے دوران ہی سپریم کورٹ میں ایک پی آئی ایل کی عرضی دائر کرکے دعویٰ کیا گیا تھا کہ سنگھ نے آمدنی  سے زیادہ جائیدادحاصل کی ہے۔اس کے جواب میں سنگھ نے رجنیش کپور نام کےعرضی گزار کے خلاف مجرمانہ طور پرہتک عزت کی عرضی دائر کی اور کہا کہ انہوں نے جانچ میں خلل ڈالنے کے لیے پی آئی ایل دائر کی تھی۔

ویسے تو سپریم کورٹ نے سال 2014 میں راجیشور سنگھ کے خلاف عرضی  خارج کر دی تھی، لیکن جون 2018 میں عدلیہ  نے ای ڈی افسر کی جانچ کے لیےسرکار کو ہری جھنڈی دے دی۔

یہ وہی وقت ہے جب سنگھ نے اس وقت کے  ریونیوسکریٹری ہس مکھ ادھیا کو خط لکھ کر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ان پر ‘دشمنی’ کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بہترین کارکردگی  کے باوجود ادھیا ان کے پرموشن میں مشکلیں  پیدا کر رہے ہیں۔

راجیشورسنگھ کواس وقت کے سی بی آئی ڈائریکٹرآلوک ورما کا قریبی مانا جاتا تھا۔ اکتوبر 2018 میں سی بی آئی بنام سی بی آئی تنازعہ  کے وقت بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے سنگھ پرالزام لگایا تھا کہ انہوں نے اس وقت کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے خلاف ماحول بنانے کا کام کیا ہے۔

سنگھ کی بہن آبھا نے دی وائر سے کہا کہ چونکہ ان کی فیملی کے لوگ کئی اہم معاملوں کو دیکھ رہے ہیں یا کسی اہم عہدے پر ہیں، اس وجہ سے ان کے نمبر نگرانی فہرست میں آنے کا اندیشہ  ہے۔

پیگاسس پروجیکٹ کی اس لسٹ میں وی کے جین کے ذریعےاستعمال کیا گیا فون نمبر بھی شامل ہے، جنہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دفتر میں چیف  صلاح کار بنایا گیا تھا۔

لیک ہوئے دستاویز میں جین کا فون نمبر سال 2018 کے دوران دکھائی دیتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اس دوران وہ دہلی سرکار کی سب سے اہم فائلوں کو دیکھ رہے تھے۔ جین اسکولی ایجوکیشن اور صحت  کے بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات جیسے وزیر اعلیٰ  کے سب سے اہم  فلاحی کاموں کےنفاذ سے وابستہ تھے۔

فروری2018 میں عام آدمی پارٹی کے دو ایم ایل اے کے ذریعے دہلی کےچیف سکریٹری انشو پرکاش پرمبینہ  حملے کے سلسلے میں دہلی پولیس نے ان سے پوچھ تاچھ کی تھی۔یہ واقعہ‘گھر پر راشن’ کے معاملے کو لےکرعآپ رہنماؤں اور پرکاش کے بیچ ایک بیٹھک کے دوران ہوا تھا۔

اس معاملے کو لےکرشروع میں تو جین نے کچھ بھی دیکھنے کی بات سے انکار کیا تھا، حالانکہ بعد میں انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے کہا کہ انہوں نے کچھ عآپ رہنماؤں کو پرکاش کو دھمکاتے ہوئے دیکھا تھا۔

اس کے بعد انہوں نے آفس جانا بند کر دیا اور آخرکار مارچ 2018 میں ذاتی وجوہات  کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ  دے دیا تھا۔

نیتی آیوگ کے ایک سینئر افسر کا بھی نمبر اس فہرست میں شامل ہے، حالانکہ انہوں نے ان کا نام عوامی نہ کرنے کی گزارش کی ہے کیونکہ اب وہ سرکار کے ساتھ کام نہیں کر رہے ہیں۔

پی ایم او کے ایک موجودہ انڈرسکریٹری کا فون نمبر بھی نگرانی فہرست میں درج ہے۔ وہ2017 میں وزیر اعظم مودی کے دوروں کے انچارج تھے۔

اسے لےکر انہوں نے دی وائر سے کہا، ‘مجھے نہیں پتہ کہ یہ فہرست صحیح ہے یا میرا نمبر اس میں ہے یا نہیں۔ میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ میں اتنا اہم آدمی  نہیں ہوں جس کی نگرانی کی جائے۔’