خبریں

گوا سی ایم نے نابالغ ریپ متاثرہ کے والدین سے پوچھا، لڑکیاں دیر رات تک باہر کیوں تھیں

گزشتہ25 جولائی کو گوا کے بینالم ساحل پر چار لوگوں نے خود کو پولیس اہلکار بتاکر دو لڑکیوں سے مبینہ طور پر ریپ کیا۔ وزیر اعلیٰ پرمود ساونت نے اسے لےکرایوان میں کہا تھا کہ جب 14 سال کے بچے پوری رات سمندری ساحل پر رہتے ہیں تو والدین کو سوچنےنے کی ضرورت ہے۔ ہم صرف اس لیے سرکار اور پولیس پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے کہ بچے نہیں سنتے۔

گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@DrPramodPSawant)

گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@DrPramodPSawant)

نئی دہلی: گوا میں ایک سمندری ساحل پر دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے معاملے پر اپوزیشن کے دباؤ کے بیچ وزیر اعلیٰ پرمودساونت اسمبلی میں کیے گئے اس تبصرہ کے لیےنکتہ چینی  کا سامنا کر رہے ہیں، جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ والدین کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان کے بچے رات میں اتنی دیر تک سمندری ساحل پر کیوں تھے۔

ساونت نے ایوان میں بدھ کو کہا، ‘جب 14سال کے بچے پوری رات سمندری ساحل پر رہتے ہیں تو والدین کوسوچنے کی ضرورت ہے۔ ہم صرف اس لیے ہی سرکار اور پولیس پر ذمہ داری نہیں ڈال سکتے کہ بچے نہیں سنتے۔’

محکمہ داخلہ کی بھی ذمہ داری سنبھال رہے ساونت نے کہا تھا کہ اپنے بچوں کے تحفظ کو یقینی بناناوالدین کی ذمہ داری ہے اور انہیں اپنے بچوں بالخصوص نابالغوں کو رات رات بھر باہر نہیں رہنے دینا چاہیے۔

کانگریس کی گوا اکائی کے ترجمان الٹون ڈی’کوسٹا نے جمعرات کو کہا کہ صوبے میں نظم ونسق کی حالت بگڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘رات میں باہر گھومتے ہوئے ہمیں کیوں ڈرنا چاہیے؟مجرموں کو جیل میں ہونا چاہیے اور قانون پر عمل کرنے والے شہریوں کو باہر آزادی سے گھومنا چاہیے۔’

گوافارورڈ پارٹی کے ایم ایل اے وجئے سردیسائی نے کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ وزیر اعلیٰ اس طرح کے بیان دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘شہریوں کی حفاظت پولیس اورریاستی سرکار کی ذمہ داری ہے۔ اگر وہ ہمیں تحفظ نہیں دے سکتے تو وزیر اعلیٰ کوعہدہ  پر بنے رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔’

آزاد ایم ایل اے روہن کھونٹے نے ٹوئٹ کیا، ‘یہ حیران کن ہے کہ گوا کے وزیر اعلیٰ یہ دعویٰ کرتے ہوئے رات میں بچوں کو باہرجانے دینے کے لیے والدین کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں کہ رات کو باہر جانامحفوظ نہیں ہے۔ اگر ریاستی سرکار ہمارے تحفظ کی یقین دہانی  نہیں کراسکتی تو کون کرا سکتا ہے؟ گوا کی خواتین کے لیےمحفوظ  ہونے کی تاریخ  رہی ہے، لیکن بی جے پی کی سرکار میں یہ تمغہ کھو رہا ہے۔’

ساونت نے ایوان میں کہا تھا، ‘ہم سیدھے طور پر پولیس کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، لیکن میں کہنا چاہتا ہوں کہ ایک پارٹی کے لیے سمندری ساحل پر گئے 10نوجوانوں میں سے چار پوری رات وہاں رکتے ہیں اور باقی کے چھ گھر چلے جاتے ہیں۔ دو لڑکے اور دو لڑکیاں پوری رات وہاں رہے۔’

غورطلب ہے کہ گزشتہ25 جولائی کو گوا کی راجدھانی سے تقریباً 30 کلومیٹر دور بینالم ساحل پر چار لوگوں نے اپنے آپ کو پولیس اہلکار بتاکر دونوں لڑکیوں سے مبینہ طور پر ریپ کیا۔ انہوں نے لڑکوں کی پٹائی بھی کی۔ چاروں ملزمین میں سے ایک سرکاری ملازم ہے۔

ساونت نے ایوان  میں بتایا کہ چاروں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، بدھ کو ایوان میں چرچہ کے دوران ایک ایم ایل اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بااثر شخص  ملزم کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

ایک دوسرے اپوزیشن ممبرنے الزام لگایا تھا کہ ایک وزیر پولیس کو فون رہا تھا اورجانچ کومتاثرکرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسپیکر راجیش پاٹنیکر نے اس تبصرہ  کو کارر وائی سے ہٹا دیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)