خبریں

محرم کے پیش نظر یوپی پولیس کی جانب سے جاری سرکولر پر تنازعہ، کارروائی کا مطالبہ

کورونا وائرس کی وبا کے مدنظراتر پردیش کی یوگی سرکار کی جانب سےمحرم کے جلوس پر پابندی عائد کی گئی  ہے۔ مجلس علماءہند کے جنرل سکریٹری اورمعروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے اتر پردیش ڈی جی پی مکل گوئل کی طرف سےتمام ضلع  پولیس کو جاری سرکولرمیں کہی گئی باتوں پر سخت اعتراض کیااور کہا کہ پولیس انتظامیہ نے اس میں بےحد توہین آمیز لفظوں  کا استعمال کرکے محرم اور شیعہ مسلمانوں کی امیج  خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت  نے کورونا وائرس مہاماری کے مد نظر محرم کے جلوس پر پابندی  لگا دی ہے۔ حالانکہ اتر پردیش پولیس کےڈی جی پی دفتر سے محرم کو لےکر جاری سرکولر پرتنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔

معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے سوموار کو اس پرسخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سرکار سے صوبے کی پولیس انتظامیہ  کے خلاف کارروائی کیامطالبہ کیا ہے۔

مجلس علماء ہند کےجنرل سکریٹری اورمعروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس  میں محرم کے دوران نظم و نسق  بنائے رکھنے کے سلسلے میں31 جولائی کو پولیس ڈی جی پی  مکل گوئل کی جانب سےتمام ضلع پولیس انتظامیہ کو جاری سرکولر میں کہی گئی باتوں پر شدید اعتراض کیا اور کہا کہ پولیس انتظامیہ  نے اس میں بے حد توہین آمیز لفظوں  کا استعمال کرکے محرم اور شیعہ مسلمانوں کی امیج  خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی جی پی نے محرم کےاحساس  اور روح کو سمجھے بنا یہ سرکولر جاری کیا ہے جس کی وہ مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے شیعہ اور سنی کمیونٹی  کے بیچ کشیدگی پیدا ہو گئی  ہے اور ایسے میں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ  ہونے پر اس کے لیے ڈی جی پی ذمہ دار ہوں گے۔ انہوں نے سرکار سے اس سلسلے میں ڈی جی پی  کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔

اس بیچ ریاست کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(لاء اینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے وضاحت  دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک محکمہ جاتی خفیہ آرڈر ہے، جس کا مقصد کسی بھی مذہب یا کمیونٹی کو ٹھیس پہنچانا نہیں ہے اور پہلے ہوئے واقعات اور زمینی حقیقت کو دھیان میں رکھتے ہوئے اسے جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہوبہو ایسے آرڈر جاری ہوتے رہے ہیں، ان میں کسی کے جذبات کو مجروح  کرنے جیسی کوئی بات نہیں ہے، یہ صرف امن وامان  بنائے رکھنے کے لیے افسران  کو دی گئی جانکاری  ہے۔

مولانا جواد نے الزام  لگایا کہ سرکولر میں کہا گیا ہے کہ محرم کے جلوسوں میں طبریٰ پڑھا جاتا ہے جس پر دوسری کمیونٹی کے لوگوں کی جانب سےاعتراض  کیاجاتا ہے اور شرارتی عناصر جلوس میں شامل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیان محرم کو بدنام کرنے کی سازش اور شیعہ اور سنیوں کے بیچ نفرت پیدا کرنے کے لیے ہے۔ محرم ایک مقدس  اور غم کا مہینہ ہے، یہ کوئی ایسا تہوار نہیں ہے، جس میں لوگ بھانگ پی کر ہنگامہ کرتے ہوں۔

مولانا نے اتر پردیش میں تمام ماتمی انجمنوں، مذہبی تنظیموں، شیعہ، سنی اور ہندو تعزیہ داروں  سے اپیل کی کہ جب تک پولیس انتظامیہ  اس متنازعہ  اور توہین آمیز سرکولر کے لیے معافی نہیں مانگتی اور اسے واپس نہیں لیتی تب تک وہ پولیس انتظامیہ کی جانب سے طلب کی گئی کسی بھی بیٹھک میں شامل نہ ہوں۔

اس بیچ مولویوں نے محرم کے لیے‘تہوار’لفظ کے استعمال پر شدید اعتراض کیا ہے، کیونکہ یہ جنگ کربلا میں پیغمبر محمد کے نواسےحسین ابن علی یا امام حسین کی شہادت  پر مسلمانوں کے لیےسوگواری کاوقت ہے۔

ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اتر پردیش سرکار نے جگہ جگہ کووڈ 19پروٹوکال کو دیکھتے ہوئے محرم پر پابندی  لگا دی ہے۔ اتر پردیش کے ڈی جی پی مکل گوئل نے تمام ایس پی کو بھیجے گئے ایک خفیہ  اور بے حد اہم سرکولرمیں ہدایت  دی ہے کہ محرم کو کووڈ موافق عمل  کے مطابق صوبے میں منایا جانا چاہیے۔

سرکولر میں کہا گیا ہے کہ 10 سے 19 اگست تک جب محرم منایا جائےگا، کسی بھی جلوس کو نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔گوئل نے یہ بھی ہدایت دی ہے کہ کووڈ 19گائید لائن پر عمل کو یقینی بنانے کے لیے مولویوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔

اس دوران کی صورتحال  کو بےحدحساس  بتاتے ہوئے ڈی جی پی نے ان علاقوں کا مطالعہ کرنے کو کہا ہے جہاں محرم کے دوران پہلےواقعات ہوئے تھے اور چیزوں کو نارمل  رکھنے کے لیےخصوصی اقدامات کرنے کو کہا ہے۔

پولیس چیف  نے آگے کہا کہ حساس  علاقوں میں اضافی  پولیس فورس تعینات کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مختلف تھانوں میں دستیاب تہوار رجسٹروں میں سبھی اندراجات  کا مطالعہ کرنے اور الگ راستہ  کے لیے کوئی اجازت نہیں دیے جانے کی ہدایت بھی دیے ہیں۔ڈی جی پی نے اپنےسرکولر میں پولیس افسروں  کو ہدایت  دی ہے کہ محرم  شروع ہونے سے ایک دن پہلے تمام  پولیس حکام  کو اس کی جانکاری دی جانی چاہیے۔ اس طرح کے مواد کو بلاک کیا جانا چاہیے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)