خبریں

پچھلے تین سالوں میں پولیس حراست میں 348 لوگوں کی موت ہوئی: مرکزی حکومت

وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ گزشتہ  تین سالوں  میں پولیس حراست میں 1189 لوگوں کو اذیت  جھیلنی پڑی۔ پولیس حراست میں اموات اور ہراسانی  کے لیے پولیس کے خلاف ہوئی کارروائی کی تفصیلات  مانگنے پر وزارت داخلہ  نے کہا کہ پولیس اور عوامی نظم ونسق ریاست  کے موضوع  ہیں اس لیے ریاستی  سرکاروں کو ایسے جرائم  سے نمٹنے کا حق  ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: سرکار نے منگل کو کہا کہ ملک کےمختلف  حصوں میں پچھلے تین سالوں  کے دوران پولیس حراست میں 348 لوگوں کی موت ہوئی اور یہ بھی پایا گیا کہ اسی مدت  میں حراست میں 1189 لوگوں کو اذیت  جھیلنی پڑی۔

وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب  میں یہ جانکاری دی۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن  سے ملی جانکاری  کےمطابق، 2018 میں پولیس حراست میں 136 لوگوں کی موت ہوئی تو 2019 میں 112 اور 2020 میں 100 لوگوں کی جان گئی۔

آؤٹ لک کے مطابق، لوک سبھا میں بولتے ہوئے وزیر نے یہ بھی بتایا کہ 2017 سے 2019 کے بیچ سیاسی وجوہات سے ملک کے مختلف  حصوں میں 230 لوگ مارے گئے۔

انہوں نے ایک سوال  کا تحریری جواب  دیتے ہوئے کہا کہ 2017-19 کے بیچ حراست کے دوران 1189 لوگوں کو ہراساں کیا گیا۔ اس میں سال 2018 میں 542 لوگوں کو پولیس حراست میں ہراساں  کیا، وہیں2019 میں411 اور 2020 میں 236 لوگوں کو ہراساں  کیا گیا۔

لوک سبھا میں وزیر نے بتایا کہ 2017 سے 2019 کے بیچ سیاسی وجوہات سے ملک  کے مختلف حصوں میں 230 لوگ مارے گئے۔

رائے نے کہا کہ سیاسی وجوہات سے مارے گئے لوگوں میں جھارکھنڈ میں 49،مغربی  بنگال میں27 اور بہار میں 26 معاملے شامل ہیں۔ جبکہ2017 میں سیاسی وجوہات سےملک  میں 99 لوگ مارے گئے تھے، 2018 میں 59 لوگ اور 2019 میں 72 لوگ مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 2017 سے 2019 کے بیچ سیاسی قتل کے کرناٹک میں کل 24 اور کیرل اور مہاراشٹر میں 15-15معاملے درج کیے گئے۔

ٹائمس آف انڈیا کے مطابق، شیوگنگا سے ایم پی  کارتی چدمبرم نے کووڈ 19 لاک ڈاؤن کو لاگو کرنے کے دوران شہریوں کے خلاف ہوئے پولیس تشدد کے بارے  میں بھی سوال کیا تھا۔

رائے نے یہ بھی کہا کہ پولیس اور عوامی نظم ونسق آئین  کے ساتویں شیڈیول کے مطابق  صوبے کےموضوع ہیں۔نظم ونسق  بنائے رکھنے کی ذمہ داری صوبوں  کی ہے۔ جس میں جرائم  کی جانچ،رجسٹریشن اور پراسیکیوسن، ملزمین  کی سزا،زندگی  اور ملکیت  کا تحفظ  شامل ہے۔

پولیس حراست میں ہوئے اموات اور اذیت  کے لیے پولیس حقوق  کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیلات  مانگنے پر وزارت داخلہ  نے دہرایا، ‘پولیس’ اور عوامی نظم ونسق صوبے کے موضوع  ہیں اس لیے ریاستی  سرکاروں کو ایسے جرائم  سے نمٹنے کا اختیار ہے، جو قانون کے موجودہ اہتماموں  کے مطابق ان کے نوٹس  میں آتے ہیں۔’

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)