خبریں

دہلی: متاثرہ فیملی اور پڑوسی نے کہا-پجاری نے بچی کے ریپ اور قتل کا جرم قبول کیا تھا

دہلی کے نانگل علاقے میں ایک اگست کو نوسالہ دلت بچی پانی بھرنے شمشان گھاٹ گئی، لیکن واپس نہیں لوٹی۔الزام ہے کہ شمشان گھاٹ کے پجاری اوریہاں کےتین ملازمین نے بچی کا ریپ کرنے کے بعد  اس کا قتل کر دیا۔ اس کے بعدملزمین نے متاثرہ فیملی پر زور دیتے ہوئے اس کی آخری رسومات بھی کرا دی۔معاملے میں پجاری سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

شمشان گھاٹ کی چتا، جہاں بچی کی  زبردستی آخری رسومات کی گئی(فوٹو:دی وائر)

شمشان گھاٹ کی چتا، جہاں بچی کی  زبردستی آخری رسومات کی گئی(فوٹو:دی وائر)

نئی دہلی: دہلی کے نانگل علاقے میں ایک اگست کو نو سالہ دلت بچی کے مبینہ ریپ،قتل اور جبراً آخری رسومات کو لےکرمتاثرہ فیملی اور اس کی ایک پڑوسی اور دوسرے لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم پجاری نے واقعہ  کی رات کو اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔

متاثرہ فیملی کی پڑوسی دکشا نے دی وائر کو بتایا کہ ملزم  پجاری رادھےشیام نے اس رات اپنا جرم قبول کر لیا تھا۔

نانگل علاقے میں ایک اگست کو نو سالہ دلت بچی پانی بھرنے شمشان گھاٹ گئی تھی لیکن واپس نہیں لوٹی۔الزام ہے کہ شمشان گھاٹ کے پجاری اور یہاں کے تین ملازمین نے بچی کا ریپ کرنے کے بعد  اس کاقتل کر دیا۔ اس کے بعدملزمین نےمتاثرہ فیملی پر زور دیتے ہوئے اس کی آخری رسومات بھی کرا دی۔

معاملے میں پجاری سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار کیے گئے لوگوں کی پہچان شمشان گھاٹ کے 55سالہ پجاری رادھےشیام اور گھاٹ کے تین ملازمین سلیم، لکشمی نارائن اور کلدیپ کے طور پر کی گئی ہے۔

ایک اگست کی شام لگ بھگ چھ بجے پجاری رادھےشیام نے بچی کی ماں کو شمشان گھاٹ بلایا۔ جب بچی کی ماں وہاں پہنچیں تو انہیں بتایا گیا کہ واٹر کولر سے پانی لینے کے دوران کرنٹ لگنے سے اس کی موت ہو گئی تھی۔

بچی کی ماں نے دی وائر کو بتایا،‘میں نے اپنی بچی کو ہلانے کی کوشش کی۔ اس کی آنکھیں بند تھیں اور ہونٹ کالے پڑ گئے تھے۔ اس کے ہاتھ پر بھی چوٹ کے نشان تھے اور کپڑے بھیگے ہوئے تھے۔’

متاثرہ  ماں نے بتایا،‘جب میں نے پجاری سے پوچھا کہ میری بچی کے کپڑے کیسے بھیگ گئے تو وہ گھبرا گیا اور پولیس کو نہیں بلانے کو کہا۔’

بچی کی ماں کے مطابق، ‘پجاری نے زور دےکرکہا کہ پولیس کو بلانے سے بچی کی آٹوپسی ہوگی، جس میں بچی کے جسم  کے اعضا نکال کر بیچ دیےجا ئیں گے اور اس سے یہ معاملہ ان کے لیے ایک بڑا قانونی مدعا بن جائےگا۔’

انہوں نے کہا، ‘پجاری نے کہا کہ مجھے بچی کی آخری رسومات یہیں کرنے دو اور معاملہ ختم کرنے دو۔ اس کے بعد وہ آخری رسومات کی تیاری کرنے لگا۔ میں وہاں اکیلی اور لاچار تھی۔’

بچی کو چتا پر رکھ کر اورلاش کو آگ لگاکر پجاری نے بچی کی ماں کو وہاں سے جانے کو کہا۔

متاثرہ  ماں نے کہا،‘انہوں نے (پجاری) مجھے روتے ہوئے باہر نہیں جانے اور کسی کو اس بارے میں نہیں بتانے کو کہا۔’

بچی کی پڑوسی دکشا نے دی وائر کو بتایا کہ بچی کی ماں ڈری ہوئی لگیں۔ دکشا نے کہا، ‘انہوں نے (بچی کی ماں)ہمیں بتایا کہ ان کی بیٹی کی کرنٹ لگنے سے موت ہو گئی۔ جب ہم نے پوچھا کہ بچی کی لاش  کہاں ہے تو انہوں نے بتایا کہ پجاری نے اس کی  آخری رسومات کر دی۔’

دکشا نے کہا کہ یہ سن کر وہ اور علاقے کے دوسرے لوگ اکٹھا ہوئے اور شمشان گھاٹ گئے۔

انہوں نے بتایا،‘ہم نے پجاری سے بات کرنے کے لیے انہیں باہر بلایا۔ وہ نشہ میں تھا اور دوسرےملزمین کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا۔ اس کے بعد بھیڑ شمشان گھاٹ میں گھسی اور چتا سے بچی کی لاش  باہر نکالی۔ تب تک بچی کے صرف پیر ہی بچے تھے۔’

دکشا نے کہا کہ اس واقعہ کو لےکر بھیڑ نے پجاری سے سوال کرنے شروع کیے۔ انہوں نے کہا، ‘اس وقت رادھےشیام(پجاری)نے قبول کیا کہ اس نے یہ جرم  کیا ہے۔’

بچی کی ماں اور وہاں پر موجود دوسرے لوگوں نے بھی اس کی تصدیق  کی کہ پجاری نے بچی کا ریپ کرنے اور پھر اس کا قتل کرنے کاجرم قبول کیا تھا۔

دکشا نے کہا، ‘اس معاملے پر پولیس کاردعمل  اثردار نہیں لگا اور اس لیے لوگ یہاں گزشتہ تین دنوں سے احتجاج  کر رہے ہیں۔’

پرانا نانگل علاقے میں متاثرہ فیملی کے گھر کی طرف جانے والی گلی کے باہر مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔

کارکن، وکیل اور والمیکی کمیونٹی  کے دوسرے لوگ بڑی تعداد میں یہاں آ رہے ہیں اور معاملے کی فوراً شنوائی اورملزمین کے لیے پھانسی کی سزا کی مانگ کر رہے ہیں۔

پولیس کی غیرفعا لیت کےالزاموں کے بعد یہ مانگیں کی جا رہی ہیں۔

واقعہ کی رات متاثرہ والدین کو پولیس تھانے لے جایا گیا تھا اور انہیں وہاں اگلے دن شام تک رکھا گیا۔

بچی کے باپ  کاالزام ہے کہ جب وہ پولیس کے سامنےگواہی دے رہے تھے تو نریش کروٹیا نام کے علاقے کے ایک مقامی شخص وہاں پہنچے اور پولیس کے سامنے ہی ان سے مارپیٹ کی۔

باپ کے مطابق، کروٹیا ساگرپور علاقے کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘انہوں نے (کروٹیا) پولیس کے سامنے میری پٹائی کی اور مجھے نازیبا الفاظ کہے۔’

بچی کے والدین کاالزام ہے کہ اس وقت  پولیس افسروں نے انہیں بتایا کہ ان کی بیٹی کو کرنٹ لگا تھا، اس کا ریپ نہیں کیا گیا تھا۔

دی وائر نے جنوب مشرقی دہلی کےڈپٹی کمشنر انجیت پرتاپ سنگھ سے بات کی، جنہوں نے کہا کہ تھانے میں ہوئےمبینہ واقعہ  کے بارے میں بچی کے والدین شکایت درج کرا سکتے ہیں، لیکن ان میں سے کسی نے بھی ابھی تک شکایت درج نہیں کرائی۔

معاملے کی فارنسک جانچ جاری ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم ادھورا تھا اور چاروں ملزمین کو لائ ڈٹیکٹر اور ڈرگ ٹیسٹ کا سامنا کرنا پڑےگا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ واٹر کولر کی فارنسک جانچ میں اس سے کرنٹ پاس ہونے کا پتہ چلا ہے۔

بتا دیں کہ اس معاملے میں پولیس نے چار لوگوں پجاری رادھےشیام(55)، لکشمی نارائن (43)، کلدیپ(63)اورسلیم(49)کو گرفتار کیا ہے اور ان پر آئی پی سی کی دفعہ302(قتل)، 376(ریپ)، 506(مجرمانہ طور پر دھمکی دینے)، 204 (شواہد  کوضائع کرنا)کے ساتھ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ(پاکسو)ایکٹ اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ  کی دفعات  کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔

معاملے کو لےکردہلی کی اروند کیجریوال سرکار نے مجسٹریٹ جانچ کے حکم دیے ہیں۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔