خبریں

مسلمان عورتوں کے بارے میں توہین آمیز پوسٹ کے سلسلے میں دہلی پولیس کو ڈی سی ڈبلیو کا نوٹس

گزشتہ  مہینے کچھ نامعلوم  لوگوں کے ذریعے ایک ایپ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں مسلمان عورتوں کو ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس سلسلےمیں دہلی اور اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس  نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔

 (علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی کمیشن برائے خواتین(ڈی سی ڈبلیو)نے ایک شخص کے ذریعے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر مسلمان عورتوں کے بارے میں مبینہ طور پر ‘توہین آمیزپیغام ’ پوسٹ کرنے کے بعد شہر کی پولیس کو سوموار کو سمن جاری کیا۔

ڈی سی ڈبلیو نے دو اگست کو دہلی پولس کو نوٹس جاری کیا تھا اور معاملے میں کی گئی کارروائی کی رپورٹ دینے کو کہا تھا۔

ڈی سی ڈبلیو نے بتایا کہ نوٹس کے بعد کمیشن کو تین اگست کو جواب ملا، جس میں دہلی پولیس کی جانب  سے کہا گیا تھا کہ اتر پردیش پولیس نے انہیں شکایت نہیں مہیا کرائی تھی۔

ڈی سی ڈبلیو نے دہلی پولیس کے جواب کو پورے طور پر غیر تسلی بخش قرار دیا اور کہا کہ کمیشن  نے اپنے نوٹس کے ساتھ اس کو موصول ہوئے250 سے زیادہ  شکایتوں کی کاپیاں  منسلک  کی ہیں۔

گزشتہ  نو اگست کو دہلی کمیشن برائے خواتین کی چیئرمین سواتی مالیوال نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘کچھ لوگوں نے مسلم لڑکیوں کے خلاف سوشل میڈیا پر ریپ  کرنے کی باتیں کہی ہیں۔ ان کے نمبر عوامی  کیے ہیں۔ ہم نے پولیس کو نوٹس بھیجا جس پر جواب آیا کہ انہیں کوئی شکایت نہیں ملی، جبکہ کمیشن  کی جانب سے 250 سے بھی زیادہ شکایتیں بھیجی گئی ہیں۔ پولیس کو سمن جاری کیا ہے، یہ بےحد غلط ہے۔’

سمن کے مطابق، ڈی سی ڈبلیو نے ڈپٹی کمشنر آف پولیس(سائبر سیل)کو 18 اگست کو دوپہر ڈھائی بجے معاملے کے جانچ افسر کے ساتھ کمیشن  کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔

پچھلے مہینے کچھ نامعلوم  لوگوں کے ذریعے ایک ایپ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا تھا، جہاں مسلم خواتین کو ‘آن لائن نیلامی’ کے لیے رکھا گیا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی اور اتر پردیش کی نوئیڈا پولیس نے الگ الگ ایف آئی آر درج کی تھی۔

سینکڑوں خواتین کی تصویریں گزشتہ  چار جولائی کو ‘سلی ڈیلس’ نام کے ایک نیلامی ایپ پر اپ لوڈ کی گئی تھی۔ مسلم خواتین کےتناظر میں‘سلی’ ایک توہین آمیزلفظ ہے۔ اس ایپ کو  ریپوزٹری ہوسٹنگ سروس ‘گٹ ہب’ پر اپ لوڈ کیا گیا تھا، جس کو سوشل میڈیا پر ناراضگی کے بعد پلیٹ فارم کی جانب سےہٹا دیا گیا تھا۔

اس ایپ کے خلاف نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر ملی شکایت کی بنیاد پر دہلی پولیس نے ایف آئی آر درج کی تھی۔ ایف آئی آرآئی پی سی  کی دفعہ  354اے (خواتین کے وقار کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ)کے تحت درج کی گئی تھی۔

خبررساں  ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، دو اگست کو پولیس کو جاری اپنے نوٹس میں کہا تھا کہ اسے ایک شکایت ملی تھی، جس میں الزام  لگایا گیا تھا کہ کچھ مردمسلم خواتین  کے خلاف جرم  کرنے کے لیے لوگوں کو اکسانے والے پیغامات سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے تھے۔

نوٹس میں کہا گیا تھا،‘الزام  ہے کہ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر کچھ خواتین  کے نام اور رابطہ کی تفصیلات  پوسٹ کیے ہیں، جس میں انہوں نے لوگوں سے خواتین کاریپ  کرنے کے لیے کہا ہے۔’

ڈی سی ڈبلیو نے کہا تھا کہ یہ بہت سنگین  معاملہ ہے اور اس میں فوراً دخل اندازی  کی ضرورت ہے۔کمیشن نے معاملے کو اتر پردیش پولیس کے پاس بھیج دیا تھا، جنہوں نے مطلع کیا ہے کہ ملزم دہلی میں رہتا ہے۔

ڈی سی ڈبلیو نے دہلی پولیس سے معاملے میں درج ایف آئی آر کی کاپی ، معاملے میں گرفتار کیے گئے ملزمین کی تفصیلات اوراگر کوئی ملزم گرفتار نہیں کیا گیا ہے، تو اس کی وجوہات سمیت پولیس کی جانب سے ملزم کو گرفتار کرنے کے لیےکیے گئے اقدامات کی ایک کاپی مانگی تھی۔

اس نے پولیس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے مبینہ موادکو ہٹانے کے لیے پولیس کی طرف سے کیے گئےا قدامات اور معاملے میں کی گئی مکمل  کارروائی رپورٹ کے بارے میں بھی پوچھا تھا۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)