خبریں

پہلی بار مرکز نے تسلیم کیا کہ آکسیجن کی کمی سے کورونا مریضوں کی موت ہوئی تھی

مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھر اپردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی  کی کمی کی وجہ سےکووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع نہیں دی ہے۔اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبے یا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان  میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی:وزارت صحت نے پہلی بار تسلیم  کیا ہے کہ کووڈ 19 کے علاج کے دوران وینٹی  لیٹر پر رہے ‘کچھ’مریضوں کی موت آکسیجن کی کمی وجہ سے ہوئی تھی۔مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ آندھرا پردیش کو چھوڑکر کسی بھی صوبے نے بالخصوص آکسیجن کی دستیابی کی کمی کی وجہ سے کووڈ 19مریضوں کی موت کی اطلاع  نہیں دی ہے۔

وزارت صحت کے وزیر مملکت بھارتی پروین پوار نے گزشتہ منگل(10 اگست)کو یہ جانکاری راجیہ سبھا میں دی تھی۔

آندھرا پردیش میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی موتوں پر تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی)کے ایم پی  کنکامیڈلا رویندر کمار نے سوال پوچھا تھا۔ اس کے جواب میں پوار نے کہا کہ شروعاتی  جانچ کے مطابق صرف آندھرا پردیش نے بتایا تھا کہ ایک اسپتال میں آکسیجن کے دباؤ میں گراوٹ کے بعد کچھ مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔

پوار نے ایوان کو مطلع  کیا کہ آندھرا پردیش کے گزشتہ نو اگست کے خط کے مطابق، 10 مئی کو صوبے کے شری وینکٹیشور رامنارائن روئیا(ایس وی آرآر)اسپتال میں کووڈ 19 کے علاج کے دوران وینٹی لیٹر سپورٹ پر موجود کچھ مریضوں کی موت ہو گئی تھی۔

اس بیچ وزارت صحت کے سینئر عہدیدار اپنی اس بات پر قائم ہیں کہ انہوں نے صوبوں سے یہ جانکاری مانگی تھی کہ کتنے کورونا مریضوں کی موت آکسیجن کی کمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔

دی  ہندو نے ایک سینئرعہدیدار کے حوالے سے کہا، ‘ہم اس طرح کے اعدادوشمار کو ہلکے میں نہیں لیتے ہیں۔جمع کیا گیا ڈیٹا وزارت (صوبہ اور مرکز)کے لیے یہ یقینی بنانے میں رہنماثابت ہوتا ہے کہ ہم کسی بھی فرق  کو کم کرنے اور کسی بھی فطرت  کو جلدی پکڑنے میں اہل  ہو سکیں۔ کووڈ 19 لہروں کے دوران صوبوں کو خاطرخواہ آکسیجن اور دیگرطبی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے کئی فوری اقدامات کیے گئے تھے۔’

وزارت صحت نے ذکر کیا کہ روزانہ آکسیجن (ایل ایم او)کی فراہمی، جو فروری2021 میں ایک دن میں لگ بھگ 1292 میٹرک ٹن تھی، اپریل2021 میں بڑھ کر 8593 میٹرک ٹن ہو گئی۔کل 10250 میٹرک ٹن ایل ایم اومختص کیا گیا تھا۔ وزارت نے کہا کہ یہ اسٹیل پلانٹ اوردیگر ایل ایم اوپلانٹ  میں پروڈکشن بڑھاکر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘آکسیجن کے انڈسٹریل استعمال پر پابندی لگائی گئی تھی۔ تما م شیئرہولڈر کےمشورے سےمیڈیکل آکسیجن کے مختص کے لیے ایک متحرک اورشفاف ڈھانچہ تیار کیا گیا ہے۔’

اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں کہا تھا کہ کووڈ 19 مہاماری کی دوسری لہر کے دوران کسی بھی صوبےیا یونین ٹریٹری سے آکسیجن کے فقدان میں کسی بھی مریض کی موت کی خبر نہیں ملی ہے۔