خبریں

پیگاسس: ایف آئی آر درج کرنے کی پرانی عرضی کھلوانے سپریم کورٹ پہنچے گوونداچاریہ

آر ایس ایس کے سابق مفکر کےاین گوونداچاریہ نے اپنی تازہ عرضی میں ہندوستان  میں پیگاسس کے استعمال کا دائرہ اور اس کے لیےذمہ دار اداروں کا پتہ لگانے کے لیےغیرجانبدارانہ جانچ کی مانگ کی ہے۔انہوں نے جاسوسی کے مبینہ الزامات پر فیس بک، وہاٹس ایپ اور این ایس اوگروپ  کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے اور این آئی اے جانچ کی بھی مانگ کی ہیں۔

کے این گوونداچاریہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

کے این گوونداچاریہ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:آر ایس ایس کے سابق مفکرکے این گوونداچاریہ نے جاسوسی کے مبینہ الزامات پر فیس بک، وہاٹس ایپ اور پیگاسس اسپائی ویئربنانے والے این ایس اوگروپ کےخلاف ایک ایف آئی آر درج کرانے اور این آئی اےجانچ کی مانگ کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

اس سلسلےمیں انہوں نےسال 2019 میں ایک عرضی داخل کی تھی اور بعد میں اسے واپس لے لیا تھا۔ اب وہ اس عرضی پر دوبارہ شنوائی چاہتے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اپنی تازہ عرضی میں گوونداچاریہ نے ہندوستان میں پیگاسس کے استعمال کا دائرہ اور اس کے لیے ذمہ دار اداروں  کا پتہ لگانے کے لیے ایک غیرجانبدار اور ذمہ دارانہ  جانچ کی مانگ کی۔

اسےغیر قانونی نگرانی قرار دیتے ہوئے انہوں نے آگے کہا کہ یہ زندگی اورشخصی آزادی کے لیےسب سے بڑا خطرہ پیش کرتا ہے اور اصل میں سائبر دہشت گردی ہے جو آئی ٹی ایکٹ2000 کے ایس-66 ایف کے تحت قابل سزا ہے۔

گوونداچاریہ نے 2019 میں وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، جس میں کہا گیا تھا پیگاسس سافٹ ویئر کا استعمال کرکے کئی ہندوستانی شہریوں کے فون ہیک کیے گئے تھے۔

یوزر ڈیٹا کو پوری طرح سے انکرپٹیڈ اور وہاٹس ایپ سمیت کسی کے بھی ذریعے انہیں نہیں دیکھے جانے کی بات کہتے ہوئے پہلے کی کارروائی میں عدالت کومبینہ طور پر گمراہ کرنے کے لیے وہاٹس ایپ کے خلاف انہوں نے جھوٹی گواہی کی کارر وائی شروع کرنے کی بھی مانگ کی تھی۔

اس عرضی کو عدالت کے ذریعے پیگاسس اسپائی ویئر سے جاسوسی کی آزادانہ  جانچ کی مانگ والی دیگرعرضیوں کے ساتھ شنوائی کے لیےلسٹ کیے جانے کی امید ہے، جن پر سوموار کو سپریم کورٹ میں شنوائی ہوئی اور معاملے کی اگلی شنوائی منگل کو ہوگی۔

بتا دیں کہ دی وائر سمیت بین الاقوامی  میڈیا گروپ نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این یس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعےرہنما،صحافی، کارکن، سپریم کورٹ کے افسروں کے فون مبینہ طور پر ہیک کرکے ان کی نگرانی کی گئی یا پھر وہ  ممکنہ  نشانے پر تھے۔

این ایس او گروپ ملٹری گریڈکا یہ اسپائی ویئر صرف سرکاروں کو ہی فروخت کرتی  ہیں۔حکومت ہند نے پیگاسس کی خریداری  کو لےکر نہ تو انکار کیا ہے اور نہ ہی اس کی تصدیق کی ہے۔

جہاں دفاع اور آئی ٹی وزارت نے پیگاسس اسپائی ویئر کے استعمال سے انکار کر دیا ہے،وہیں مرکزی حکومت نے اس نگرانی سافٹ ویئر کے استعمال اور اسے خریدنے پر خاموشی اختیار رکھی ہے۔