خبریں

یوپی: کلیان سنگھ کے تعزیتی اجلاس میں قومی پرچم  کے اوپر بی جے پی کا جھنڈا رکھے جانے پر تنازعہ

بی جے پی کےسینئررہنما اوراتر پردیش کےسابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کا 20 اگست کوطویل علالت کے بعد انتقال  ہو گیا۔ اتوار کو ان کےتعزیتی اجلاس  میں وزیر اعظم کی موجودگی میں بی جے پی رہنماؤں  کی جانب سے ان کےجسد خاکی  پرقومی پرچم کے اوپر پارٹی کا جھنڈا رکھے جانے پراپوزیشن  نےاعتراض کیا ہے۔

تعزیت  کے دوران اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

تعزیت  کے دوران اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: بی جے پی کےسینئررہنما اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ کے تعزیتی اجلاس کی کچھ تصویریں تنازعہ  میں آ گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ، بی جے پی کے ٹوئٹر ہینڈل سےشیئر  کی گئی آنجہانی رہنمارہنما کلیان سنگھ کے تعزیتی اجلاس کی تصویروں میں ان کے جسد خاکی پرقومی پرچم میں لپٹا دکھائی دے رہا ہےلیکن بعد میں قومی پرچم  کے لگ بھگ نصف  حصہ کو بی جے پی پارٹی کے جھنڈے سے چھپا دیا جاتا ہے۔

ان تصویروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کلیان سنگھ کا جسد خاکی  قومی پرچم  سے لپٹا ہوا ہے لیکن بعد میں بی جے پی کےقومی صدر جےپی نڈا اور ریاستی بی جے پی کےصدرسوتنتر دیو سنگھ ان کےجسد خاکی  پر لپٹے قومی پرچم کو پارٹی کےجھنڈے سے لگ بھگ آدھا چھپا دیتے ہیں۔

وہیں اس سے پہلے جب وزیر اعظم نریندر مودی نے آنجہانی رہنما کو خراج عقیدت پیش کیا تھا، تب ان کا جسد خاکی  صرف قومی پرچم  میں لپٹا ہوا تھا۔سوشل میڈیا پراپوزیشن کے کئی رہنما اس کی نکتہ چینی  کر رہے ہیں۔اپوزیشن رہنما بی جے پی پر ملک  سے اوپر پارٹی کو رکھنے کا الزام  لگا رہے ہیں۔

انڈین یوتھ کانگریس نے ہندی میں ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ہندوستان قومی پرچم  کی توہین  کو برداشت نہیں کرےگا۔’

یوتھ کانگریس کے رہنما شری نواس بی وی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا، ‘کیا نیو انڈیا میں قومی پرچم  کے اوپر پارٹی کا جھنڈا لگاناصحیح ہے؟’

سماجوادی پارٹی کے ترجمان گھنشیام تیواری نے کہا کہ بی جے پی کا ملک  کے اوپر پارٹی کو رکھنے کی  لمبی تاریخ  رہی ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا،’ملک کے اوپر پارٹی، ترنگے کے اوپر پارٹی کا جھنڈا، بی جے پی کو ہمیشہ کی طرح کوئی افسوس، کوئی پچھتاوا، دکھ نہیں ہے۔’

کانگریس کے سینئررہنما ششی تھرور نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا، ‘جس شخص کوقومی ترانہ  کو گانے کے دوران دل پر ہاتھ رکھنے کے لیے چار سال تک عدالتی مقدمہ لڑنا پڑا (بلکہ دھیان سے کھڑے ہونے کے باوجود)، مجھے لگتا ہے کہ ملک  کو یہ بتایا جانا چاہیے کہ مقتدرہ پارٹی کو یہ توہین  کیسا لگتا ہے۔’

بتا دیں کہ بی جے پی کےسینئررہنما کلیان سنگھ کا سنیچر کوانتقال  ہو گیا تھا۔ وہ 89 سال کے تھے۔ سنگھ طویل عرصے سے بیمار تھے اور ان کے اعضا نے دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیاتھا۔

دسمبر1992 میں جب بابری مسجد منہدم  گئی تھی، اس وقت  وہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ تھے۔ ان کے تعزیتی اجلاس میں بی جے پی کے کئی سینئررہنماؤں نے شرکت کی۔ ان کے انتقال پر لکھنؤ پہنچ کر وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)