خبریں

ریپ متاثرہ کو خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر گرفتار

اتر پردیش کی ایک لڑکی نے 2019 میں بی ایس پی ایم پی اتل رائے پر ریپ کا الزام لگاتے ہوئے کیس درج کرایا تھا۔ لڑکی اور ان کے ایک دوست نے گزشتہ 16 اگست کو سپریم کورٹ کے پاس خودسوزی  کر لی تھی۔ دونوں کی موت ہو چکی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر ٹھاکربی ایس پی ایم پی اتل رائے کے حمایتی  ہیں۔گرفتاری سے کچھ گھنٹے پہلے ہی سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے نئی سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھا اور وزیر اعلیٰ کے خلاف اتر پردیش اسمبلی انتخاب لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں۔

سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کو گرفتار کرنے کے بعد لے جاتی پولیس۔(فوٹو بہ شکریہ :  اعظم حسین)

سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کو گرفتار کرنے کے بعد لے جاتی پولیس۔(فوٹو بہ شکریہ :  اعظم حسین)

سیاسی پارٹی  بنانے کااعلان کرنے کے کچھ گھنٹے بعدجمعہ کوانڈین پولیس سروس(آئی پی ایس)کے اتر پردیش کیڈر کےسابق افسر امیتابھ ٹھاکر کو لکھنؤ کمشنریٹ کی حضرت گنج کوتوالی پولیس نے ایک ریپ متاثرہ اور اس کے دوست کو خودکشی کے لیے اکسانے سمیت کئی سنگین الزامات میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔

حضرت گنج کوتوالی پولیس کےمطابق امیتابھ ٹھاکر کو گرفتار کرکے ان کا ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی سول اسپتال میں طبی معائنہ  کرایا گیا اور چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں جیل بھیج دیا گیا۔

حضرت گنج پولیس نے امیتابھ ٹھاکر کو جمعہ(27 اگست)کو ان کے لکھنؤ میں گومتی نگر واقع رہائش سے گرفتار کیا۔

امیتابھ نے ٹوئٹر پر کہا، ‘پولیس بنا کوئی وجہ بتائے ان کو جبراً حضرت گنج کوتوالی میں لے گئی ہے۔’

حالانکہ لکھنؤ کے پولیس کمشنر ڈی کے ٹھاکر نے جمعہ کو اس کی تصدیق  کی اور بتایا کہ ایک ریپ متاثرہ اور معاملے کے گواہ کی موت کے بعد درج کرائے گئے معاملے میں سابق آئی پی ایس افسر کی گرفتاری کی گئی ہے۔

پولیس ذرائع  کےمطابق، اسی معاملے میں بنائی گئی جانچ کمیٹی  کی ہدایت پر حضرت گنج کوتوالی میں سینئر سب انسپکٹر دیا شنکر دویدی کی تحریر پر ایم پی اتل رائے (اتر پردیش مئو ضلع کی گھوشی سیٹ)اورسابق پولیس افسر کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ120 بی (سازش) 167(سرکاری ملازم کی طرف سےنقصان پہنچانے کے ارادے سےغلط  دستاویز تیار کرنا)195-اے (کسی کو جھوٹے ثبوت کے لیے دھمکانا)، 218(کسی شخص کوسزاسے بچانے کے لیے سرکاری افسر کے ذریعے جھوٹے ریکارڈ تیار کرنا) 306 (خودکشی کے لیے اکسانا)، 504(عوامی امن وامان کی خلاف ورزی کے لیے جان بوجھ کر توہین کرنا)اور 506 (دھمکی دینا) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ معاملہ درج ہونے کے بعد ہی پولیس نے ٹھاکر کو گرفتار کر لیا۔

ڈائریکٹر جنرل پولیس مکل گوئل نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا، ‘متاثرہ اور اس کے معاون  کے 16 اگست کو سپریم کورٹ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کرنے کے سلسلےمیں انتظامیہ نے ایک جانچ کمیٹی کی تشکیل کی تھی۔اس میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (پولیس ریکروٹمنٹ اینڈ پروموشن بورڈ) اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ویمن سیفٹی اینڈ چائلڈ پروٹیکشن آرگنائزیشن) کو شامل کیا گیا تھا۔’

گوئل نے بتایا،‘جانچ کمیٹی نے اپنی عبوری  جانچ  میں متاثرہ اور اس کے معاون  گواہ کو خودکشی کے لیےاکسانے اوردیگرالزامات میں بی ایس پی ایم پی اتل رائے اورسابق پولیس افسر امیتابھ ٹھاکر کو پہلی نظر کا قصور وار  پایا گیا اور ان کےخلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش کی سفارش کی۔’

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ایم پی اتل رائے اور سبکدوش آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر کے خلاف معاملہ درج کرکےتفتیش شروع  کی گئی ہے اور تفتیش  کے دوران ٹھاکر کی گرفتاری کی گئی ہے۔

پولیس کا دعویٰ ہے کہ ٹھاکر امیتابھ بی ایس پی ایم پی اتل رائے کے حمایتی  ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مئو ضلع کے گھوسی لوک سبھا حلقہ سے بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)کے ایم پی اتل رائے پر ریپ کا الزام لگانے والی متاثرہ کی منگل کو دہلی میں علاج کے دوران موت ہو گئی۔

اس سے پہلے 16 اگست کو متاثرہ لڑکی اور اس کے دوست ستیم رائے نے سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ کے حوالے کر دیا تھا اور علاج کے دوران 21 اگست کو ستیم رائے کی اور24 اگست کو متاثرہ  لڑکی کی موت ہو گئی تھی۔

خودسوزی سے پہلے لڑکی نے دوست کے ساتھ فیس بک لائیو پر ایک ویڈیو ریکارڈ کیا، جس میں اس نے اپنی پہچان بتائی اور الزام لگایا کہ اس نے 2019 میں رائے کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرایا تھا۔ لڑکی نے الزام لگایا تھا کہ پولیس کے کچھ سینئرافسر اور دیگر لوگ ملزم کا ساتھ دے رہے ہیں۔

فیس بک لائیو کے دوران متاثرہ نے وارانسی کےسابق ایس ایس پی امت پاٹھک، کوتوال راکیش سنگھ، تفتیش کار گرجا شنکر سمیت کئی افسروں پر الزام لگایا تھا۔

اس معاملے میں مس کنڈکٹ کے الزام میں وارانسی کے دو پولیس اہلکاروں  کومعطل کر دیا گیا تھا۔

بلیاضلع کی رہنے والی 24سالہ متاثرہ وارانسی کے یوپی کالج کی اسٹوڈنٹ تھی اور اس نے مئی 2019 میں وہاں لنکا تھانے میں اتل رائے کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرایا تھا۔ ایم پی اس معاملے میں دو سال سے عدالتی  حراست میں جیل میں ہیں۔

فیس بک لائیو میں لڑکی نے دعویٰ کیا کہ اتر پردیش کی مقامی  عدالت نے ان کے خلاف غیرضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے اور جج نے انہیں سمن بھی جاری کیا ہے۔

لڑکی نے اپنی جان کو خطرہ  بتاتے ہوئے مارچ میں سپریم کورٹ میں عرضی دےکر ریپ معاملے کی شنوائی الہ آباد سے دہلی کی عدالت میں منتقل  کرنے کی گزارش  کی تھی۔

اس بیچ ایم پی کے بھائی نے پچھلے سال نومبر میں وارانسی میں لڑکی کے خلاف مبینہ  طور پر اس کی تاریخ پیدائش کے بارے میں جعلی دستاویز بنانے کی شکایت درج کرائی تھی۔ اسے لےکرلڑکی کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔ جب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ کئی چھاپوں کے باوجود وہ لاپتہ ہیں تو گزشتہ 2 اگست کو وارانسی کی ایک عدالت نے لڑکی کے خلاف غیرضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔

سینئر سب انسپکٹر کی تحریر کےمطابق،ڈائریکٹر جنرل (اتر پردیش پولیس ریکروٹمنٹ اینڈ پروموشن بورڈ) کی سربراہی  میں بنی جانچ کمیٹی کی جانب سے27 اگست کو بھیجی گئی  رپورٹ  کے حقائق کی بنیاد پر انہوں نے حضرت گنج کوتوالی میں تحریر دی ہے۔

بہرحال اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل پولیس نےاس معاملے(خودکشی کے لیے اکسانے)کی جانچ کےلیےڈی جی بھرتی اور پروموشن بورڈ اور اے ڈی جی ویمن سیفٹی اینڈ چائلڈ پروٹیکشن آرگنائزیشن کی ایک جانچ کمیٹی بنائی تھی،جس نے 27 اگست کو اپنی رپورٹ سونپی تھی۔

جانچ کمیٹی کی رپورٹ میں الزام ہے کہ ملزم فریق(اتل رائے)کے ذریعےمتاثرہ و اس کے گواہ کےخلاف کل سات معاملے درج کرائے گئے۔اس میں یہ بھی الزام ہے کہ امیتابھ ٹھاکر کے ذریعےملزم اتل رائے سے پیسہ لےکرعدالت کے لیے جھوٹے ثبوت گڑھے جا رہے ہیں اور اس کی (متاثرہ)امیج کو خراب  کرکے اسے خودسوزی کے لیے اکسایا جا رہا ہے۔

الزام کےمطابق، ایم پی کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرائے جانے کے دوران ہی ان کے لوگوں کی جانب سے لگاتار ذہنی  و جسمانی اذیتیں دی جا رہی ہیں اور معاملے میں بیان بدلنے و کارر وائی نہ کرنے کے لیے لگاتار دباؤ بنایا جا رہا ہے۔

تحریر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم پی اتل رائے و امیتابھ ٹھاکر کےذریعے اس کی امیج خراب کرنے کے لیےبے حد سنگین الزام لگائے جا رہے ہیں۔ متاثرہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ امیتابھ ٹھاکر اس کے گواہ کا نام کسی مجرم  کے ساتھ جوڑکر دکھا رہے اور آڈیو وائرل کر رہے ہیں، جس سے بے بس  ہوکر میرے گواہ (ستیم رائے) خودسوزی  کی بات کہہ رہے تھے۔

تحریر میں یہ بھی ذکر ہے کہ ایم پی اتل رائے ایک باہوبلی ہیں اور ایسے میں امیتابھ ٹھاکر جیسےسینئرپولیس افسر کے ذریعےاس کی مدد کرنا ہمیں مستقبل میں خودکشی کے لیے مجبورکرسکتا ہے۔

ادھربلیامیں صحافیوں سے بات چیت میں متاثرہ کے بھائی نے کہا کہ یوگی سرکار سے انصاف ملنے کی ام‍مید ہے۔ بھائی نے کہا کہ سرکار کی کارروائی کو دیکھ کر پریوار آگے کی حکمت علمی  پر فیصلہ  کرےگا ۔

بھائی نے اپنے گاؤں میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ پریوار چاہتا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ انصاف ہو اور اسے انصاف ملے، کیوں کہ انصاف کے لیے ہی اس کی بہن نے موت کو گلے لگا لیا۔ اس کی بہن نے ہر جگہ انصاف  کے لیے لڑائی لڑی، لیکن اس کو سنا نہیں گیا۔

بھائی نے کہا کہ پریوار ابھی سرکار کی کارروائی پرنظر گڑائے ہوئے ہے اور اس کے بعد پریوارآگے کی حکمت عملی  پرفیصلہ کرےگا۔

قابل ذکر ہے کہ لڑکی کے بھائی کے پہلےاس کے والد نے بی ایس پی ایم پی اتل رائے پر سنگین الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا پریوارایم پی سے خوف زدہ ہے اور ایم پی ان کے گھر پر اپنے لوگوں کو بھیج کر دھمکی دلاتے ہیں۔

غورطلب ہے کہ اتر پردیش کیڈر کےسابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر نے گرفتاری سے کچھ گھنٹے پہلے جمعہ کوکہا کہ وہ جلد ہی ایک نئی سیاسی پارٹی ‘ادھیکار سینا’ بنائیں گےتاکہ وہ اگلے سال اتر پردیش میں ہونے جا رہےاسمبلی انتخاب لڑ سکیں۔

ٹھاکر کو وقت سے پہلے ہی سرکار نے لازمی ریٹائرمنٹ دے دی تھی اور کچھ دن پہلے انہوں نے اگلے سال کی شروعات میں ہونے والے اسمبلی انتخاب میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے لیے گئے ایک فیصلے کے بعد ٹھاکر کو 23 مارچ کو ‘عوامی مفاد’میں لازمی ریٹائرمنٹ دے دی گئی تھی۔ وزارت کے ایک آرڈر میں ٹھاکر کے بارے میں کہا گیا تھا (2028 میں ٹھاکر کی سروس پوری ہوتی) انہیں اپنی سروس کے بقیہ مدت  کے لیے بنائے رکھنے کے لیےموزوں  نہیں پایا گیا۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکار انہیں(ٹھاکر)گھر سے گھسیٹ کر پولیس جیپ میں بٹھاکر لے گئی، جبکہ انہوں نے (امیتابھ ٹھاکر) انہیں گرفتاری وارنٹ اور ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی دکھانے کو کہا تھا۔

ٹھاکر کی بیوی نوتن ٹھاکر نے دی وائر کو بتایا،‘پولیس نے نہ ہی گرفتاری وارنٹ دکھایا اور نہ ہی ایف آئی آر اور نہ ہی انہوں نے گرفتاری کے بارے میں گھر والوں  کو اطلاع  دی۔’

سماجی کارکن نوتن کا کہنا ہے کہ پولیس نے حضرت گنج پولیس تھانے میں ان کے شوہر سے ملنے کی منظوری نہیں دی۔

سابق آئی پی ایس افسر ٹھاکر 21 اگست کو گورکھپور اور ایودھیا جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے، لیکن ضلع انتظامیہ نےسلامتی وجوہات کا حوالہ دےکر انہیں وہاں جانے سے روک دیا۔

ٹھاکر کا دعویٰ تھا کہ آدتیہ ناتھ ان سے اور ان کے خلاف انتخاب لڑنے کے ان کے فیصلے سے ڈرتے ہیں۔

جمعہ کو انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا تھا، ‘میرے ایودھیا اور گورکھپوردورہ کے قریب آتے اور نئی سیاسی پارٹی کااعلان  کرتے ہی پھر نظربند۔ عجیب و غریب صورتحال! مانو قانون کا نہیں،فرد خاص  کا راج ہو! اتنا ڈر کیوں سرکار؟’

آدتیہ ناتھ کےبولڈ نکتہ چیں ٹھاکر نے یوگی آدتیہ ناتھ کی پارلیامانی سیٹ گورکھپور میں اپنے حامیوں کے ساتھ بیٹھک اور پریس کانفرنس کامنصوبہ  بنایاتھا۔

کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ سابق آئی پی ایس ٹھاکر کے ہاتھرس گینگ ریپ معاملے میں ڈی ایم کے خلاف کارروائی کرنے کے بیان اور سرینڈر کے بعد گینگسٹر وکاس دوبے کو انکاؤنٹرمیں مار گرائے جانے کو لےکرخدشات کا اظہار کیا تھا، جس سے مقتدرہ بی جے پی خفا تھی اور یہ ان کے وقت سے پہلے ریٹائرمنٹ کی وجہ  ہو سکتی ہے۔

معلوم ہو کہ ہاتھرس میں اشرافیہ کے چار نوجوانوں کے ذریعے دلت لڑکی کے گینگ ریپ اور قتل کے بعد ٹھاکر نے ہاتھرس کے ڈی ایم کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی تھی۔

اس کے ساتھ ہی گینگسٹر وکاس دوبے کےسرینڈرکے بعد انہوں نے (ٹھاکر)عوامی  طور پر یہ بھی کہا تھا کہ وکاس دوبے کو انکاؤنٹر میں مار گرایا جا سکتا ہے۔

گزشتہ مئی مہینے میں ٹھاکر نے الزام لگایا تھا کہ اتر پردیش سرکار نے انہیں دی گئی ریٹائرمنٹ سے متعلق  دستاویز دینے سے منع کر دیا ہے۔ریاست کے سول ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کے انسپکٹر جنرل پولیس کے طور پر ٹھاکر نے بدعنوانی  کے الزام بھی لگائے تھے۔

ٹھاکر نے کہا تھا کہ سرکار کے ذریعےمن مانے ڈھنگ سے انہیں سروس سے نکالا جانا اور اب ان کے روزگار سےمتعلق  جانکاری بھی نہیں دینا بے حد افسوسناک ہے اور سرکار کی غلط منشا کو دکھاتا ہے۔

سال 2017 میں ٹھاکر نے مرکز سے اپنا کیڈر صوبہ بدلنے کی گزارش کی تھی۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)