خبریں

گجرات: بجرنگ دل کارکنوں نے جلائی کاما سوتر کی کاپیاں، کہا-بھگوان کی قابل اعتراض عکاسی

معاملہ احمدآباد کے لیٹی ٹیوڈ گفٹ اینڈ بک اسٹور کا ہے، جہاں بجرنگ دل کے کچھ کارکنوں نے 28 اگست کو ہندو دیوی دیوتاؤں کی  قابل اعتراض عکاسی  کا الزام لگاتے ہوئے کاماسوتر کتاب کی کاپیاں جلادیں۔ کارکنوں نے کتاب کی فروخت جاری رکھنے پر اگلی بار پوری دکان جلانے کی وارننگ دی ہے۔

احمدآباد میں بجرنگ دل کے کارکنان کاماسوتر کی کاپیاں جلاتے ہوئے۔ (فوٹو: اسکرین گریب)

احمدآباد میں بجرنگ دل کے کارکنان کاماسوتر کی کاپیاں جلاتے ہوئے۔ (فوٹو: اسکرین گریب)

نئی دہلی:  گجرات کے احمدآباد میں بجرنگ دل کے کارکنوں نے سنیچر کو ایک بک اسٹور کے باہر کاماسوتر کتاب کی کاپیاں جلا دیں۔

بجرنگ دل کے کارکنان نے کتاب میں بھگوان کرشن کی قابل اعتراض عکاسی کا حوالہ دےکر کتاب جلا دی۔ ان کاالزام ہے کہ اس کتاب میں ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کی گئی ہے۔

اس واقعہ  کے ویڈیوسوشل میڈیا پر وائرل ہیں، جن میں بجرنگ دل کے کارکنان کو جئے شری رام اور ہر ہر مہادیو کا نعرہ لگاتے سنا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بجرنگ دل کے کارکنان کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ لیٹی ٹیوڈ بک اسٹور میں ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، یہ بک اسٹور سرکھیج گاندھی نگر شاہراہ کے پاس ہے اور یہ واقعہ28 اگست کی رات کو رونماہوا۔

گزشتہ 28 اگست کی رات بجرنگ دل کے درجن بھر کارکن احمدآباد میں سرکھیج گاندھی نگر شاہراہ  سےمتصل  راج پتھ کلب کے پاس لیٹی ٹیوڈ گفٹ اینڈ بک اسٹور میں داخل ہوئے اور کاماسوتر کتاب کی کاپیوں میں آگ لگا دی۔

نارتھ بجرنگ دل کے صدر جولت مہتہ نے کہا، ‘ہمیں شکایت ملی تھی کہ اس بک اسٹور میں ایک کتاب فروخت کی جا رہی ہے، جس میں ہندو بھگوان کرشن کی عکاسی قابل اعتراض طریقے سے کی گئی ہے۔ ہم دکان گئے اور پتہ چلا کہ اس کتاب میں بھگوان کرشن اور رادھا کی کئی قابل اعتراض تصویریں ہیں اور ان کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے کیے گئے ہیں۔’

انہوں نے کہا، ‘ہم نے احتجاج کے طور پراسٹور کے باہر کتاب جلا دی۔ یہ احمدآباد میں بک اسٹور مالکوں کے لیےوارننگ ہے کہ اگر انہوں نے اس طرح کے قابل اعتراض موادکی فروخت  جاری رکھی، جس سے ہندو جذبات مجروح ہوئے تو اگلی بار ہم ان کی دکانوں میں آگ لگا دیں گے۔’

بتا دیں کہ اس معاملے میں نہ ہی بجرنگ دل کے کارکنوں اور نہ ہی بک اسٹور اسٹاف نے پولیس سے رابطہ کیا ہے۔

لیٹی ٹیوڈ اسٹورس چین کے ایک نمائندے نے بتایا،‘ہم احمدآباد میں ہمارے ایک بک اسٹور کے باہر ہوئے احتجاجی مظاہرے سے واقف ہیں۔ ہم نے پولیس میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے۔ ہمارے اسٹور میں اب اس کتاب کی کوئی کاپی نہیں ہے۔’

بتا دیں کہ 2017 میں بجرنگ سینا کے ممبروں  نے کھجوراہو مندر کے احاطہ میں کاماسوتر کتاب کی فروخت کی چھترپور پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔