خبریں

جلیانوالہ باغ کی جدید کاری اور تزئین پر تنازعہ، حکومت پر تاریخ کو مٹانے اور مسخ کرنے کا الزام

وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 28 اگست کو امرتسر واقع یادگارجلیانوالہ باغ کمپلیکس کا افتتاح کیا تھا۔ تزئین اور جدیدکاری کے تحت 1919 کی اس خونچکاں یادگارکو دکھانے کے لیے ساؤنڈ اینڈ لائٹ  شو کانظم کیا گیا ہے۔ 13 اپریل1919 کو جلیانوالہ باغ میں نہتے لوگوں پر جنرل ڈائر نے گولیاں چلوائی تھیں، جس میں تقریباً 1000 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

جلیانوالہ باغ کی طرف  جانے والی تنگ راہداری کی پرانی تصویر(بائیں)اورجدیدکاری  کے بعد کی تصویر(دائیں) (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

جلیانوالہ باغ کی طرف  جانے والی تنگ راہداری کی پرانی تصویر(بائیں)اورجدیدکاری  کے بعد کی تصویر(دائیں) (فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر)

نئی دہلی:پنجاب کے امرتسرواقع  جلیانوالہ باغ کی جدید کاری  کو لےکر تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔حکومت کے اس قدم کو غیرحساس قرار دیتے ہوئے تاریخ کو مٹانے اور مسخ کرنے کا الزام عائد کیا جاریا ہے۔راہل گاندھی اور سیتارام یچوری سمیت کئی اپوزیشن رہنماؤں اور مؤرخین نے جلیانوالہ باغ کی تزئین اورجدید کاری کوتاریخ  کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بتایا ہے۔

مؤرخین اور اپوزیشن پارٹی کے رہنما جلیانوالہ باغ کی جدید کاری  کو لےکرسرکار کی شدید نکتہ چینی کر رہے ہیں۔

کانگریس کے سینئررہنما راہل گاندھی نے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جلیانوالہ باغ کے شہیدوں کی ایسی توہین وہی کر سکتا ہے، جو شہادت کا مطلب نہیں جانتا۔

راہل گاندھی نے جلیانوالہ باغ کی تزئین کو  لےکر ایک رپورٹ ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ‘جلیانوالہ باغ کے شہیدوں کی ایسی توہین وہی کر سکتا ہے، جو شہادت کا مطلب نہیں جانتا۔ میں ایک شہید کا بیٹا ہوں۔ شہیدوں کی توہین  کسی قیمت پر برداشت نہیں کروں گا۔ ہم اس غیر مہذب سفاکیت  کے خلاف ہیں۔’

سی پی ایم رہنما سیتارام یچوری نے بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا، ‘جو لوگ آزادی کی لڑائی سے دور رہے ہیں، وہی ایسا کام کر سکتے ہیں۔’

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘یہ ہمارے شہیدوں کی توہین ہے۔ بیساکھی کے لیے اکٹھا ہوئے ہندو،مسلم، سکھوں کے جلیانوالہ باغ خونچکاں واقعہ  نے ہماری آزادی کی لڑائی کورفتارعطاکی ۔یہاں کی ہر اینٹ انگریزوں کے خوفناک اقتدار کی گواہ ہے، جو لوگ آزادی کی لڑائی سے دور رہے ہیں، وہی ایسا کام کر سکتے ہیں۔’

وہیں، شیوسینا رہنما پرینکا چترویدی نے کہا کہ جلیانوالہ باغ کی جدید کاری  سے ہماری مشترکہ تاریخ کوبڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا گیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا،‘دردحقیقی تھا، نقصان بے پناہ  تھا،سانحہ ناقابل فراموش تھا۔کبھی کبھی جگہیں درد پیدا کرتی ہیں اور یاد دلاتی ہیں کہ ہم نے کیا کھویا اور کس کے لیےجدوجہدکیا۔ ان یادوں کو سنوارنےیاترمیم کرنے کی کوشش ہماری اجتماعی تاریخ  کو بہت نقصان پہنچا رہی ہے۔’

تاریخ داں چمن لال نے کہا کہ تاریخ کو پراسراربنانے اور گلیمرائز کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انھوں نے دی ہندو کو بتایا،یہاں آنے والے لوگوں کو درد اور تکلیف کا احساس ہونا چاہیے۔ مگر اب اس کو ایک خوبصورت باغ کے ساتھ تفریح  کی جگہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ پہلےبھی  کوئی خوبصورت باغ نہیں تھا۔

معروف مؤرخ  ایس عرفان حبیب نے ٹوئٹ کرکےاس کو،‘یادگاروں کا  کارپوریٹائزیشن قرار دیا اور کہا کہ جدید ڈھانچوں  کے نام پرورثے سے محروم  جا رہا ہے۔ تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کیے بغیر ورثےکی دیکھ بھال کریں۔’

بتا دیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سنیچر(28 اگست)کو امرتسر واقع یادگار جلیانوالہ باغ کمپلیکس کاافتتاح  کیا۔

اس کے تحت 1919 کی اس خونچکاں واقعہ کو دکھانے کے لیے ساؤنڈ اینڈ لائٹ شو کانظم  کیا گیا ہےاوراس کے قلب میں واقع یادگارکی دوبارہ تعمیر  کرائی گئی ہے۔ مرکز نے جدیدکاری کے نام پر چاروں طرف لیزر لائٹس بھی لگوائی ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جلیانوالہ باغ کی طرف جانے والی تنگ راہداری  کی جدیدکاری کو لےکر بھی تنازعہ ہے۔ 13 اپریل 1919 کے دن جنرل ڈائر کے فرمان پر گولیاں چلانے سے پہلے اس گلی کوبرطانوی فوج نے بلاک کر دیا تھا۔ اس کی وجہ سے اس دن کسی کا بھی وہاں سے نکلناناممکن ہو گیا تھا۔

اب اس راہداری کے فرش کو چمکدار بنا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مجسموں پرپرندوں  کو بیٹھنے سے روکنے کے لیے اسے جزوی طور پر ڈھانک دیا گیا ہے۔

دراصل مرکز نے جدیدکاری کے تحت اس خونچکاں یادگار کےان گلیاروں کو بدل دیا ہے، جہاں جنرل ڈائر نے برطانوی فوج کے ایک دستے کی قیادت کرتے ہوئے بیساکھی پر پرامن مظاہرہ  کر رہے لوگوں پر گولی چلانے کا حکم  دیا تھا۔

بتا دیں کہ 13اپریل 1919 کو رولٹ ایکٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کی حمایت میں امرتسر واقع جلیانوالہ باغ میں جمع  نہتے لوگوں پر جنرل ڈائر نے اندھادھند گولیاں چلوائی تھیں، جس میں لگ بھگ 1000 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

دریں اثنا مقتدرہ  بی جے پی کے ایم پی  اور جلیانوالہ باغ ٹرسٹ کے رکن شویت ملک نے تزئین و آرائش کے اس کام کا دفاع کرتے ہوئے کہاہےکہ،راہداری میں لگے یہ مجسمے لوگوں کو اس دن وہاں سے گزرنے والوں کی یاد دلائیں گے، پہلے لوگ یہاں وہ  اس کی تاریخ سے انجان  ہی گزرتے تھے اور اب وہ تاریخ کے ساتھ چلیں گے۔