خبریں

گنگا میں لاشیں تیر رہی تھیں تب یوگی کہاں تھے، انتخاب آتے ہی ’ابا جان‘ کی یاد آئی: کانگریس

کانگریس رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی  نزدیک آتےہی‘ابا جان’کی یاد آ گئی تاکہ پولرائزیشن  ہو، لیکن اس بار یہ ترکیب نہیں چلنے والی ہے۔

اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کانگریس نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ‘ابا جان’ والے بیان کو لےکرسوموار کو ان تنقید کا  نشانہ  بنایا اور کہا کہ کورونا مہاماری کے دوران جب  گنگا میں لاشیں تیررہی تھیں ،تب یوگی کہیں نظر نہیں آئے، لیکن اب انتخاب  نزدیک آتے ہی  اپنے پرانے ڈھرے پر جاکر ‘ابا جان’کو یاد کرنے لگے ہیں۔

پارٹی ترجمان گورو ولبھ نے یوگی پر ‘چھوٹی ذہنیت’ رکھنے کا الزام لگایا اور کہا کہ لوگوں کو تقسیم کرنے کی یہ ترکیب نہیں چلنے والی ہے۔انہوں نے صحافیوں  سے کہا، ‘جس وزیر اعلیٰ کو لکھنؤ اور کلکتہ کافرق  پتہ نہ ہو، جس وزیر اعلیٰ کو ہندوستان  اور امریکہ کافرق پتہ نہ ہو، اس وزیر اعلیٰ  کی باتوں کو سنجیدگی  سے لینا،سنجیدگی کی توہین ہے۔’

پارٹی ترجمان ولبھ اس اشتہار کی طرف اشارہ کر رہے تھے ، جس میں اتر پردیش کی ترقی کو دکھاتے ہوئے دوسری جگہوں کی تصویریں لگائی گئی تھیں ۔بتادیں کہ ‘ٹرانسفارمنگ اتر پردیش انڈر یوگی آدتیہ ناتھ’کےعنوان والےاشتہار میں یوگی آدتیہ ناتھ کے ایک‘کٹ آؤٹ’کے ساتھ نیلے اور سفید رنگوں والے ایک فلائی اوور کی تصویر ہے، جس کا رنگ ترنمول کانگریس کے مقتدرہ صوبے کے ایک فلائی اوور سے ملتا جلتا ہے۔ ساتھ ہی اس کے نیچے اونچی اونچی عمارتیں اور انڈسٹری  بھی نظر آ رہے ہیں۔

اشتہار کے ساتھ پیغام  میں لکھا ہے،‘2017 سے پہلے اتر پردیش کو سرمایہ کاری کے معاملے میں سنجیدگی  سے نہیں لیا گیا تھا، لیکن صوبے میں پچھلے ساڑھے چار سال کےاقتدار میں منفی تاثرات  ختم گئے ہیں اور 2020 میں یہ ملک کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی صورت میں ابھرا ہے۔’

بہرحال سوشل میڈیا پر لوگوں کی جانب سےیہ دعویٰ کیے جانے کے بعد کہ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ سرکار کے ایک فرنٹ پیج اشتہارمیں دکھائی گئیں تین نمایاں تصویروں میں سے ایک کولکاتہ کا فلائی اوور ہے، اشتہار چھاپنے والے اخبار ‘دی  انڈین ایکسپریس’ نے تصویریں چننے میں ہوئی غلطی  کو لےکر معافی مانگی ہے۔

کسی اخبار کی جانب سے ایک اشتہار میں دکھائی گئی تصویر کو لےکر معافی مانگنا اپنی نوعیت کا نایاب  معاملہ ہے، جبکہ اشتہارکے مواد اشتہار دینے والے کی طرف سےدیے جاتے ہیں۔

ایکسپریس نے لکھا،‘اخبار کے مارکیٹنگ محکمہ کےذریعے اتر پردیش پر چھاپے گئےاشتہاز کے کور کولاژمیں انجانے میں ایک غلط تصویر شامل ہو گئی۔غلطی کے لیے معذرت اور تصویر کو اخبار کے تمام  ڈیجیٹل ایڈیشن  سے ہٹا دیا گیا ہے۔’

کانگریس کے ترجمان ولبھ نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے طنزیہ لہجےمیں مزید کہا کہ ،‘ابا جان بھائی جان کرتے کرتے ہو گئے ستہ میں وراجمان، چناؤ نزدیک آتے ہی واپس سے شروع کر دیا، شمشان قبرستان۔ کورونا کے دوران آپ کے ناقص نظام نےلے لی لاکھوں لوگوں کی جان، اب آپ کو پوری طرح سے اتر پردیش گیا ہےپہچان۔’

انہوں نے سوال کیا،‘جب لوگوں کی لاشیں گنگا میا میں تیر رہی تھیں، تب یوگی کہاں تھے؟ اس وقت  آپ کیا کر رہے تھے؟ جب اتر پردیش کے لوگ دہلی اور ممبئی سے پیدل آ رہے تھے، تب آپ چھپ کر کہاں بیٹھے تھے؟ اس وقت  آپ کا کیا گورننس ماڈل تھا؟’

کانگریس رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی  نزدیک آنے پر‘ابا جان’کی یاد آ گئی تاکہ پولرائزیشن  ہو، لیکن اس بار یہ ترکیب نہیں چلنے والی ہے۔واضح ہو کہ یوگی نے اتوار کو کشی نگر میں ایک اجلاس کو خطاب  کرتے ہوئے ‘ابا جان’والاتبصرہ  کیا تھا۔

قبل  کی سماجوادی پارٹی سرکار کا بالواسطہ تذکرہ  کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا،‘ابا جان کہنے والے غریبوں کی نوکری پر ڈاکہ زنی کرتے تھے۔ پورا پریوار جھولا لےکر وصولی کے لیے نکل پڑتا تھا۔ ابا جان کہنے والے راشن ہضم کر جاتے تھے۔ راشن نیپال اور بنگلہ دیش پہنچ جاتا تھا۔ آج جو غریبوں کا راشن نگلے گا، وہ جیل چلا جائےگا۔’

یوگی آدتیہ ناتھ کی جانب  سے دہشت گردی  کے مدعے پر کانگریس کونشانہ  بنائے جانے کو لےکر بھی گورو ولبھ نے ان پر جوابی حملہ  کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ  کو پتہ ہونا چاہیے کہ دہشت گردی  کے خلاف لڑائی میں قربانی  کی  کانگریس کی  پرانی  تاریخ  ہے اور اس نے اپنے بے شمار رہنماؤں اور کارکنوں  کو کھویا ہے۔

انہوں نے کہا،‘آزادی کے بعد ملک کے پہلے دہشت گرد ناتھورام گوڈسے نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا۔ اس کے بعد ہم نے اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، سردار بے انت سنگھ، ودیاچرن شکل، مہیش کرما، نند کمار پٹیل اور کئی دوسرےرہنماؤں اور کارکنوں کو دہشت گردی  اورانتہا پسندی کے خلاف لڑائی میں کھویا۔ لیکن وہ  لوگ اس قربانی  کو نہیں سمجھ سکتے جن کےآباواجدادانگریزوں کی مخبری کرتے تھے۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)