خبریں

کرناٹک: ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا کہہ کر وزیر اعلیٰ کو دھمکانے والا ہندو مہاسبھا کا رہنما گرفتار

گزشتہ آٹھ ستمبر کو میسور کےننجنگوڑ تعلقہ میں شری آدی شکتی مہادیوما مندر کو توڑنے کے بعد ہندو مہاسبھا کےجنرل سکریٹری دھرمیندر نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو دھمکاتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا۔تم ہمارے لیے کچھ نہیں ہو۔ ہم تمہیں بھی نہیں بخشیں گے۔ بعد میں صفائی  دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا بیان غصے کا اظہار تھا۔

دھرمیندر(درمیان)اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ (فوٹو:  اسکرین گریب)

دھرمیندر(درمیان)اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ (فوٹو:  اسکرین گریب)

نئی دہلی: کرناٹک ہندو مہاسبھا (ایچ ایم سی)کے جنرل سکریٹری دھرمیندر کو صوبے کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی اور صوبے کی بی جے پی حکومت کو میسور میں ایک مندر کوتوڑے جانے کو لےکر دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

دھرمیندر نےسنیچر(18 ستمبر)کو ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اگر صوبے میں مندروں کو توڑنا جاری رہا، تو ہندو مہاسبھا بومئی کی قیادت والی‘کمزور’بی جے پی حکومت کو نہیں بخشےگی۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ بومئی،سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا اور صوبے کی  مزرائی وزیر ششی کلا جولے کا نام لیتے ہوئے کہا تھا، ‘ہم نے گاندھی کو نہیں بخشا۔ تم ہمارے لیے کچھ نہیں ہو۔ ہم تمہیں بھی نہیں بخشیں گے۔’

انہوں نے کہا تھا، ‘ہمیں سنگھ پریوارکی ان تنظیموں پر ترس آتا ہے، جو مندر توڑے جانے کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں۔ اگر وہ ایماندار ہیں، تو انہیں آنے والے انتخاب میں بی جے پی کو ہرانا چاہیے اور ہندوتوا کی پارٹی ہندو مہاسبھا کی حمایت کرنی چاہیے۔’

پولیس ذرائع  کے مطابق،دھرمیندر کے خلاف آئی پی سی  کی دفعہ120(بی)، 153(اے)، 502 (2) اور 506 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ ہندو مہاسبھا کے رہنما راجیش پوترن، پریم، سندیپ سمیت دیگر عہدیداروں  سے بھی پوچھ تاچھ کی جائےگی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، آٹھ ستمبر کو میسور کے ننجنگوڑ  تعلقہ میں شری آدی شکتی مہادیوما مندر کو توڑا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر مندر کو منہدم کیا گیا تھا۔

دھرمیندر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ‘ہم نے گاندھی جی کو نہیں بخشا، پھر آپ کون ہیں؟ اگر گاندھی جی کا قتل کیا جاسکتا  ہے تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ویسا نہیں کر سکتے؟’

دھرمیندر کے اس بیان کے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد انہیں اور ان کے دو ساتھیوں  راجیش پوتران اور پریم پلالی کو گرفتار کیا گیا۔

انڈیا ٹو ڈے کی رپورٹ کے مطابق، یہ گرفتاریاں ہندو مہاسبھا کے ریاستی صدر لوہت کمار کی شکایت پر ہوئی ہے۔ لوہت کمار نے تنظیم  کے نام کا غلط استعمال کرنے اور کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو دھمکانے کا الزام لگایا ہے۔

بتا دیں کہ دھرمیندر نے اس پریس کانفرنس میں مندر کو منہدم کرنے کے عدالت کے فیصلے پر بھی اعتراض کیا تھا۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو عیسائیوں اور مسلمانوں کو خوش کرنے کی کوشش بتایا اور اس فیصلے کے خلاف احتجاج  کرنے کا اعلان کیا تھا، جو 22 ستمبر کو کیا جائےگا۔

ان الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے دھرمیندر نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے قتل کا حوالہ کسی کے لیے دھمکی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک طرح سے غصے کا اظہار تھا۔

بتا دیں کہ میسور میں منہدم کیا گیا یہ مندر ننجنگوڑ  تعلقہ کے پندرہ مندروں میں سے ایک تھا، جسے پبلک پراپرٹی  پر تجاوز بتایا گیا تھا۔

میسورکوڈگو سے بی جے پی ایم پی پرتاپ سمہا کے ذریعے مندرکے انہدام  کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد اس معاملے نے سیاسی طوفان کھڑا کردیا ہے۔

یہاں کے مقامی لوگوں  نے مندر کے لیے اپنے جذباتی رشتے کو بیان کیا۔ حالانکہ وہ یہ نہیں بتا پائے کہ آخرکار یہ مندر کب بنا تھا۔ ہندو حامی گروپوں کا کہنا ہے کہ یہ مندر ایک صدی سے زیادہ سےقائم تھا۔

سمہا نے کہا، ‘افسر رات میں چوروں کی طرح آئے اور مندر کومنہدم کر دیا۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)