خبریں

پاکستان میں مسجد سے پانی لینے پر ہندو خاندان کو یرغمال بنایا گیا: رپورٹ

پاکستان کےصوبہ پنجاب کا معاملہ۔متاثرین  کا کہنا ہے کہ پولیس نے شروعات میں معاملہ درج نہیں کیا تھا کیونکہ حملہ کرنے والےوزیر اعظم  عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ایک مقامی رہنما سے جڑے ہوئے ہیں۔

(فوٹوبہ شکریہ: پکسابے)

(فوٹوبہ شکریہ: پکسابے)

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک مسجد سے پینے کا پانی لینےکی وجہ سے ایک غریب ہندو کسان خاندان  کو یرغمال بناکر ان پر تشددکیا گیا۔روزنامہ‘ڈان’کے مطابق، پنجاب کے شہر رحیم یار خان کے رہنے والے عالم رام بھیل اپنی بیوی اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ایک کھیت میں کپاس اٹھانے کا کام کر رہے تھے۔

بھیل نے بتایا کہ جب خاندان پاس کی ایک مسجد کے باہر لگے نل سے پینے کا پانی لینے گیا تو کچھ مقامی  زمینداروں نے انہیں پیٹا۔اس کے بعد جب وہ  کام سے لوٹ رہے تھے توزمینداروں نے انہیں ان کے ڈیرے میں یرغمال بنا لیا اور مسجد کے تقدس کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ان پر تشددکیا۔

بھیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے معاملہ درج نہیں کیا کیونکہ حملہ آور وزیر اعظم  عمران خان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)پارٹی کے ایک مقامی رہنما سے جڑے ہوئے ہیں۔بھیل نے پولیس کی ناکامی  پر احتجاج کرتے ہوئے تھانے کے باہر دھرنا دیا۔اس دوران ان کے ساتھ کمیونٹی  کے ایک رکن پیٹر جان بھیل بھی تھے۔

ضلعی امن کمیٹی  کے رکن پیٹر نے کہا کہ انہوں نے اس سلسلے میں مقتدرہ  پی ٹی آئی کے ایم ایل اےجاوید واریاچ سے رابطہ  کیا، جنہوں نے جمعہ  کو معاملہ درج کرانے میں ان کی مدد کی۔پیٹر نےضلعی امن کمیٹی کے دیگر ارکان  سے اس معاملےپر ایک ہنگامی اجلاس  طلب کرنے  کی  درخواست  کی لیکن انہوں نے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

پی ٹی آئی پارٹی کےجنوبی پنجاب اقلیتی ونگ کے جنرل سکریٹری یدھشٹرچوہان نے کہا کہ یہ واقعہ  ان کے علم  میں آیا تھا لیکن حکمراں پارٹی کے رہنما کے اثرورسوخ کی وجہ سے انہوں نے مداخلت  نہیں کی۔ڈسٹرکٹ  پولیس افسر اسد سرفراز نے کہا کہ وہ معاملے پر غور کر رہے ہیں۔

وہیں ڈپٹی کمشنر ڈاکٹرخرم شہزاد نے کہا کہ وہ کوئی بھی کارروائی کرنے سے پہلے سوموار کو ہندو کمیونٹی کے بزرگوں سے ملیں گے۔امن کمیٹی  کی غیرفعالیت  کے بارے میں پوچھے جانے پر افسر نے کہا کہ یہ پوری طرح سے کام کر رہی ہے۔

ایک سینئر وکیل اور سابق ڈسٹرکٹ  بارصدر فاروق رند نے کہا کہ وہ خود بستی کہور علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، جہاں بھیل ایک صدی سے زیادہ سےرہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کمیونٹی  کے زیادہ تر لوگ کھیت میں کام کرنے والے اوربے حد غریب لوگ ہیں۔ رند نے کہا کہ ملزم زمیندار چھوٹے موٹے معاملوں کو لےکردوسرے لوگوں سے لڑائی کرنے کے لیے بدنام  ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، وکیل نے شکایت کنندہ کے خاندان  کو مفت قانونی امداد فراہم  کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

پاکستان میں ہندو سب سے بڑی  اقلیتی کمیونٹی  ہے۔ سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں75 لاکھ ہندو رہتے ہیں۔کمیونٹی  کے مطابق ملک  میں90 لاکھ سے زیادہ  ہندو مقیم ہیں۔

پاکستان کی اکثرہندو آبادی سندھ صوبے میں رہتی ہے، جہاں وہ  مسلمانوں کے ساتھ مشترکہ  ثقافت، روایت  اور زبان  کا اشتراک کرتے ہیں۔ ہندو اکثر شدت پسندوں کے مظالم  کی بھی شکایت کرتے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)