خبریں

دہلی: اویسی نے اپنے گھر پر ہندو سینا کے حملے کے بعد کہا-بی جے پی حکومت ملک کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟

اسد الدین اویسی نے  وزیر اعظم کو نشانہ بناتے ہوئے ٹوئٹ کیاکہ ، دنیا کو شدت پسندی سے لڑنے کا سبق پڑھانے والے  وزیر اعظم بتائیں کہ میرے گھر کو نشانہ بنانے والوں کو کس نے شدت پسند بنایا؟

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

اسدالدین اویسی، فوٹو:پی ٹی آئی

نئی دہلی: دہلی پولیس نے منگل کو قومی راجدھانی دہلی کےاشوکا روڈ پر واقع آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم)کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیامنٹ اسد الدین اویسی کی سرکاری رہائش گاہ میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں ہندو سینا کے پانچ ارکان کو گرفتار کیا ہے۔

اویسی نےالزام لگایا ہے کہ حملہ آور جھنڈ میں تھےاور حملے کے دوران فرقہ وارانہ نعرے لگارہے تھے ،اس حملے میں  ان کا گھریلو ملازم زخمی ہوا ہے۔

اویسی نے ٹوئٹ کرکے جانکاری دی کہ ،کچھ انتہا پسندغنڈوں نے ان کے دہلی واقع مکان پر توڑ پھوڑ کی۔ان کی بزدلی کے چرچے تو ویسے ہی عام ہیں ، ان کی بہادری صرف جھنڈ میں ہی دکھائی دیتی ہے۔ وقت بھی ایسا چنا جب میں گھر پر نہیں تھا۔ غنڈوں کے ہاتھوں میں کلہاڑیاں اور لکڑیا ں تھیں، گھر پر پتھر بازی کی گئی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ،میرا نیم پلیٹ توڑا گیا اور چالیس سال سے ہمارے ساتھ کام کرنے والے راجو کے ساتھ مارپیٹ بھی کی گئی ۔ان کا الزام ہے کہ فرقہ وارانہ نعرے لگائےگئے اور مجھے قتل کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ۔ راجو کے گھر میں رہنے والے چھوٹے بچے گھبرائے ہوئے ہیں ۔ جھنڈ میں کم از کم تیرہ لوگ تھے۔چھ دہلی پولیس کی حراست میں ہیں۔

اویسی نے سلسلے وار ٹوئٹ میں کہا،امید ہے کہ پولیس کارروائی کرے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ، میرے گھر کو تیسری بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ پچھلی بار جب ایسا ہوا تھا تب راجناتھ سنگھ نہ صرف وزیر داخلہ تھے بلکہ میرے پڑوسی بھی تھے۔میرے گھرکےبغل میں ہی الیکشن کمیشن ہیڈکوارٹرہےاورٹھیک سامنے پارلیامنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن بھی ہے۔

ایک دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ، وزیر اعظم کی رہائش گاہ بھی میرے گھر سے محض آٹھ منٹ کی دوری پر ہے۔ میں نے بار بار پولیس کو بتایا ہے کہ میرے مکان کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کو نشانہ بنائے ہوئے کہا کہ ، اگر ایک ایم پی کا گھر محفوظ نہیں تو باقی شہریوں کو امت شاہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ۔

انہوں نے وزیر اعظم کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، دنیا کو شدت پسندی سے لڑنے کا سبق پڑھانے والے  وزیر اعظم بتائیں کہ میرے گھر کو نشانہ بنانے والوں کو کس نے شدت پسند بنایا؟ اگر ان شدت پسندوں کو لگتا ہے کہ ہم ان سے ڈر کر چپ بیٹھ جائیں گے تو وہ مجلس کو نہیں جانتے ۔انصاف کے لیے ہماری لڑائی ہمیشہ جاری رہے گی ، انشاء اللہ۔

اویسی نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ، ایک ایم پی کے گھر پر حملہ ہوتا ہے دہلی میں ، بی جے پی حکومت ملک کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے۔

دہلی پولیس نے توڑ پھوڑ کی تصدیق کی ہے۔جانکاری کے مطابق ،تمام ملزمان شمال-مشرقی دہلی کے منڈولی علاقے کے رہنے والے بتائے جاتے ہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق،تقریباً سات سے آٹھ افراد اویسی کی سرکاری رہائش گاہ پر پہنچے اور بنگلے کے باہر نیم  ، لیمپ اور کھڑکی کے شیشے توڑ دیے۔

بتادیں کہ یہ واقعہ منگل کی شام کو پیش آیا۔ نئی دہلی کے ڈپٹی کمشنر پولیس دیپک یادو نے بتایا کہ اس واقعے میں مبینہ طور پر شامل پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔پولیس کے مطابق انہیں شام 5 بجے کے قریب واقعے کی اطلاع ملی اور وہ فوراًموقع پر پہنچ گئے۔

ایک سینئرپولیس افسر نے بتایا کہ ہندو سینا کےارکان کے خلاف سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانےکےالزام میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ہندو سینا کے ریاستی صدر للت کمار کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اویسی کی رہائش گاہ پر انہیں سبق سکھانے گئے تھے کیونکہ وہ اپنی ریلیوں میں ہندوؤں کے خلاف بولتے ہیں۔

شام تقریباً4 بجے ہندو سینا کے ارکان نے اویسی کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی تھی ۔تنظیم کے قومی صدر وشنو گپتا نے کہا کہ وہ حیدرآباد کے رکن پارلیامنٹ کے مبینہ’ہندو مخالف’بیانات سے  ناراض ہیں۔

گپتا نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ مسلسل ہندو مخالف بیانات دے کر سرخیوں میں بنے رہتے ہیں اور ہندو مخالف بیان کے معاملے میں ان کے خلاف اتر پردیش میں بھی مقدمہ درج کیاجا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو سینا اویسی سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس طرح کے بیانات نہ دیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق،ہندو سینا نے کہا کہ ،کچھ سال پہلے ان کے بھائی کو بھی ہندو مخالف بیانات کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اویسی برادران  ہمیشہ مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ہندوؤں کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے رہتےہیں۔

ہندو سینا نے کہا کہ وہ اویسی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے اجلاس میں ایسےاشتعال انگیز ہندو مخالف بیانات نہ دیں جس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہوں یا ہندوؤں کے دلوں کو ٹھیس پہنچے۔ تاکہ مستقبل میں ہندو سینا کے کارکن آپ کے خلاف احتجاج نہ کریں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)