The Wire
  • ہمارے بارے میں
  • خبریں
  • فکر و نظر
  • حقوق انسانی
  • ادبستان
  • گراؤنڈ رپورٹ
  • ویڈیو
  • Support The Wire

تازہ ترین

  • یوپی: گوڈسے کی سالگرہ پر ہندو مہاسبھا نے کی خصوصی پوجا، میرٹھ کا نام بدل کر ’گوڈسے نگر‘ کرنے کی مانگ
  • مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے پر اپنا موقف واضح کرے حکومت: مسلم پرسنل لاء بورڈ
  • اب اتر پردیش میں کسی بھی نئے مدرسے کو سرکاری گرانٹ نہیں ملے گی
  • کیاہندوستان  میں پٹرول –ڈیزل کی طرح اب روٹی کھانا بھی مہنگا ہونے جا رہا ہے؟
  • مسجدوں سے نکلتے ’بھگوان‘ یا قبضے کا ’مذہبی‘ طریقہ؟

ٹاپ اسٹوریز

  • مجاز کی شاعری میں رباب بھی ہے اور انقلاب بھی
    مجاز کی شاعری میں رباب بھی ہے اور انقلاب بھی
  • آئین اور مذہبی آزادی کی آڑ میں مذہبی شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے: آر ایس ایس
    آئین اور مذہبی آزادی کی آڑ میں مذہبی شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے: آر ایس ایس
  • یوپی: گوڈسے کی سالگرہ پر ہندو مہاسبھا  نے کی خصوصی پوجا، میرٹھ کا نام بدل کر ’گوڈسے نگر‘ کرنے کی مانگ
    یوپی: گوڈسے کی سالگرہ پر ہندو مہاسبھا نے کی خصوصی پوجا، میرٹھ کا نام بدل کر ’گوڈسے نگر‘ کرنے کی مانگ
  • مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے پر اپنا موقف واضح کرے حکومت: مسلم پرسنل لاء بورڈ
    مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے پر اپنا موقف واضح کرے حکومت: مسلم پرسنل لاء بورڈ
  • اکبر الہ آبادی :رنج لیڈرکوبہت ہےمگرآرام کےساتھ
    اکبر الہ آبادی :رنج لیڈرکوبہت ہےمگرآرام کےساتھ

ہم سے رابطہ کیجیے

کیا آپ اردو میں لکھتے ہیں یا لکھنا چاہتے ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ ہمیں اپنے آئیڈیاز urdu@thewire.in پر بھیج سکتے ہیں۔

Subscribe to our mailing list

* indicates required

View previous campaigns.

خبریں

پی ایم او نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا، پی ایم کیئرس حکومت ہند کا فنڈ نہیں

دی وائر اسٹاف 23/09/2021

شیئر کریں

  • Tweet
  • WhatsApp
  • Print
  • More
  • Email
  • Pocket

پی ایم او کی جانب  سے یہ جواب عدالت میں دائر ان عرضیوں کے سلسلے میں آیا ہے،جن میں پی ایم  کیئرس فنڈ کو سرکاری قراردینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

(فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی:پی ایم اونے ایک بار پھر سے اپنی پرانی دلیلوں کو دہراتے ہوئے کہا ہے پی ایم کیئرس فنڈ ‘سرکاری’ نہیں ہے، کیونکہ اس کا پیسہ حکومت  کے خزانے میں نہیں جاتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، پی ایم او کے انڈرسکریٹری پردیپ کمار شریواستو نے دہلی ہائی کورٹ کو دیےایک جواب میں کہا کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 12 کے تحت یہ ٹرسٹ ‘سرکاری’ ہو یا نہ  ہو، یا پھر آر ٹی آئی قانون کی دفعہ2(ایچ)کے تحت ‘پبلک اتھارٹی’ ہو یا نہ ہو، لیکن آر ٹی آئی قانون کی دفعہ آٹھ کے ذیلی دفعات(ای اور جے)میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تھرڈ پارٹی سےمتعلق جانکاری نہیں دی جا سکتی ہے۔

پی ایم او کا یہ جواب کورٹ میں دائر ان عرضیوں کے سلسلے میں آیا ہے،جن میں پی ایم  کیئرس فنڈ کو سرکاری قراردینے کامطالبہ کیا گیا ہے۔

عرضی گزاروں نے دلیل دی ہے ملک کے شہری  اس بات سے ناخوش ہیں کہ وزیر اعظم کے ذریعے بنائے گئے اور پی ایم،وزیر داخلہ ،وزیر خزانہ  جیسے لوگوں کی رکنیت والے ٹرسٹ کو لےکریہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اس پر سرکار کا کنٹرول نہیں ہے۔

شریواستو نے عدالت کو بتایا کہ وہ ٹرسٹ میں اعزاری طور پر کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرسٹ شفافیت کے ساتھ کام کرتا ہے اور اس کے فنڈ کا آڈٹ ایک آڈیٹر کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو ہندوستان  کے کنٹرولر اور آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اے جی)کے تیارکردہ  پینل سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں۔

افسر نے کہا، ‘شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ٹرسٹ کو ملنے والے پیسےکےاستعمال کی تفصیلات کے ساتھ آڈٹ رپورٹ ٹرسٹ کی ویب سائٹ پر ڈال دی جاتی ہے۔’

اس میں کہا گیا ہے کہ ٹرسٹ کو ملنے والے تمام چندے آن لائن ، چیک یا ڈیمانڈ ڈرافٹ کے ذریعے حاصل ہوئے ہیں۔ اس طرح ملے پیسے کا آڈٹ کیا جاتا ہے اور ٹرسٹ فنڈ کےخرچ کو ویب سائٹ پر درج  کیا جاتا ہے۔

سمیک گنگوال کی جانب سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ذریعے مارچ 2020 میں کووڈ 19 مہاماری کے مدنظر شہریوں کی امداد کے لیے پی ایم  کیئرس فنڈ بنایا گیا تھا اور اسے بہت زیادہ چندہ  ملا تھا۔

حالانکہ ٹرسٹ ڈیڈ کی ایک کاپی  پی ایم کیئرس فنڈکی جانب سےدسمبر 2020 میں اپنی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی، جس کے مطابق اس کو آئین یا پارلیامنٹ کے بنائے ہوئے کسی قانون کے ذریعہ یا اس کے تحت نہیں بنایا گیا ہے۔

معلوم ہو کہ آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 2(ایچ) میں پبلک اتھارٹی کی تعریف دی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ کس طرح کےانسٹی ٹیوٹ اس کے دائرے میں ہیں۔دفعہ2(ایچ)میں ضمنی دفعہ (اے) سے لےکر(ڈی)تک میں بتایا گیا ہے کہ کوئی بھی اتھارٹی یا باڈی یا انسٹی ٹیوٹ جس کی تشکیل  آئین ، پارلیامنٹ کے ذریعے بنائے گئے کسی قانون،مجلس قانون سازکے ذریعے بنائے گئے قانون، سرکار کے ذریعے جاری کیے گئے کسی آرڈر یا گزٹ کے تحت کی گئی ہو، اس کو پبلک اتھارٹی مانا جائےگا۔

اس کے علاوہ دفعہ2(ایچ)(ڈی)(آئی) کے مطابق کوئی بھی اتھارٹی جس کی تشکیل سرکاری آرڈریاگزٹ کے ذریعے کی گئی ہو اور یہ یا تو سرکار کی  ملکیت میں ہو یا اس کو کنٹرول کیا جاتا ہو یا سرکار کے ذریعےکافی حد تک مالی امداد حاصل ہو، اس کو پبلک اتھارٹی کہا جائےگا۔

دفعہ2(ایچ)(ڈی)(ii)کے تحت وہ غیر سرکاری تنظیم جن کو سرکار براہ راست یا بالواسطہ  فنڈ دیتی ہے، اسے پبلک اتھارٹی کہا جائےگا اور ایسے اداروں کو آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت جانکاری دینی ہوگی۔

پی ایم او کی یہ دلیل ہے کہ پی ایم  کیئرس فنڈ ان میں سے کسی بھی تعریف کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔ مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پی ایم  کیئرس ایک چیرٹیبل ٹرسٹ ہے اور سرکار اسے فنڈ نہیں دیتی ہے اور نہ ہی اسے کنٹرول کرتی ہے۔

حالانکہ جانکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران اس فنڈ کے ٹرسٹی ہیں اورمختلف  ذرائع سے حکومت کی  مشینری کا استعمال کر کےاس فنڈ کو مشتہر کیا جا رہا اور ٹیکس دینے والوں کے پیسے چندہ کے طورپر اس میں دیےجا رہے ہیں، اس لیے یہ صاف  ہے کہ حکومت اور حکومت کے لوگ اس کو کنٹرول کر رہے ہیں۔


دی وائر ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے۔ہماری صحافت کو سرکاری اور کارپوریٹ دباؤ سے آزاد رکھنے کے لیے مالی تعاون کیجیے۔
[orc]

تازہ ترین

  • یوپی: گوڈسے کی سالگرہ پر ہندو مہاسبھا نے کی خصوصی پوجا، میرٹھ کا نام بدل کر ’گوڈسے نگر‘ کرنے کی مانگ
  • مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنائے جانے پر اپنا موقف واضح کرے حکومت: مسلم پرسنل لاء بورڈ
  • اب اتر پردیش میں کسی بھی نئے مدرسے کو سرکاری گرانٹ نہیں ملے گی

شیئر کریں

  • Tweet
  • WhatsApp
  • Print
  • More
  • Email
  • Pocket

Related

Categories: خبریں

Tagged as: Corona Virus, coronavirus, Coronavirus Death, COVID-19, Disaster management act, Lockdown, Modi Govt, PM CARES Account, PM CARES Fund, PMNRF, PMO, Prime Minister National Relief Fund, Right to Information, RTI, SBI, The Wire, Virus Outbreak, آر ٹی آئی, پبلک اتھارٹی, پی ایم او, پی ایم کیئرس فنڈ, دی وائر

Post navigation

بہار ہر گھر نل کا جل: جے ڈی یو رہنما کے خاندان کو 80 کروڑ کا ٹھیکہ، سابق وزیر کے بھتیجے کو بھی ملا فائدہ
گجرات میں اڈانی پورٹ پر ضبط 21 ہزار کروڑ روپے کے ڈرگس کی پوری کہانی

Support Free & Independent Journalism

Contribute Now

Copyright

All content © The Wire, unless otherwise noted or attributed. The Wire is published by the Foundation for Independent Journalism, a not-for-profit company registered under Section 8 of the Company Act, 2013. CIN: U74140DL2015NPL285224

Twitter

پیروی @TheWireUrdu

Acknowledgment

ipsmflogo The Wire’s journalism is partly funded by the Independent and Public Spirited Media Foundation
  • Top categories: خبریں/فکر و نظر/ویڈیو/ادبستان/گراؤنڈ رپورٹ/حقوق انسانی/عالمی خبریں/الیکشن نامہ/خاص خبر
  • Top tags: اردو خبر/ News/ Urdu News/ The Wire/ دی وائر اردو/ The Wire Urdu/ دی وائر/ Narendra Modi/ BJP
Proudly powered by WordPress | Theme: Chronicle by Pro Theme Design.
Don`t copy text!
loading Cancel
Post was not sent - check your email addresses!
Email check failed, please try again
Sorry, your blog cannot share posts by email.