خبریں

مہاراشٹر: نابالغ سے آٹھ مہینوں میں کئی بار گینگ ریپ، 24 گرفتار

پولیس نے بتایا کہ ٹھانے ضلع میں متاثرہ لڑکی کے دوست نے جنوری میں اس سے ریپ  کیا اوراس  کا ویڈیو بناکر اسے بلیک میل کیا۔ بعد میں لڑکے کے دوسرے ساتھیوں نے کئی جگہوں پر کئی بار لڑکی کا ریپ کیا۔متاثرہ  کی شکایت پر 33 ملزمین  کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مہاراشٹر کے ٹھانے ضلع میں پچھلے آٹھ مہینوں میں15سالہ لڑکی سے الگ الگ جگہوں پرمبینہ  طور پر کئی بار گینگ ریپ کیا گیا۔پولیس نے اس سلسلے میں ابھی تک 24 لوگوں کو گرفتار کیا ہےاور دو نابالغ کو حراست میں لیا ہے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی۔

ایک سینئرافسر نے جمعرات  کو بتایا کہ لڑکی کی شکایت پر کلیان کے ڈومبی ولی میں منپاڑہ پولیس نے آئی پی سی  کی دفعہ 376 (ریپ)، 376(این)(باربار ریپ)، 376(ڈی)(گینگ ریپ)، 376(3)(16 سال سے کم عمر کی لڑکی سے ریپ)اورپاکسو ایکٹ کی دفعات کےتحت 33ملزمین کے خلاف بدھ کو ایک معاملہ درج کیا گیا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں ہواہے جب حال ہی میں ممبئی کے ساکی ناکا علاقے میں ایک خاتون  کے ساتھ ریپ کرکے اس کوبے رحمی سےقتل کیا گیا تھا، جس کے بعد مہاراشٹر کے گورنر نے وزیر اعلیٰ  ادھو ٹھاکرے کوخط  لکھ کر اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں خواتین  کی سلامتی کے مسئلے پر بحث  کرانے کے لیے کہا گیا تھا۔

صحافیوں سے بات چیت میں ایڈیشنل کمشنر آف پولیس(مشرقی زون)دتاتریہ کرالے نے بتایا کہ یہ جرم  اس سال29 جنوری سے 22 ستمبر کے بیچ انجام دیے گئے۔

انہوں نے بتایا،‘یہ سب تب شروع ہوا جب لڑکی کے دوست نے جنوری میں اس سے ریپ  کیا اور اس  کا ویڈیو بنا لیا تھا۔ اس نے ویڈیو کو لےکر اسے بلیک میل کرنا شروع کر دیا۔بعد میں اس کے ساتھیوں نے ڈومبی ولی، بدلاپور، مرباد اور ربالے سمیت الگ الگ جگہوں پر کم از کم چار سے پانچ بار اس سے ریپ  کیا۔’

انہوں نے بتایا کہ معاملے کی جانچ کے لیےاسسٹنٹ کمشنر آف پولیس(اے سی پی)سونالی دھولے کی قیادت میں ایک ایس آئی ٹی  بنائی گئی ہے۔

کرالے نے بتایا،‘متاثرہ  نے 33 لوگوں کے نام بتائے ہیں۔ ان میں سے 24 کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور دو نابالغوں کو بھی اس سلسلے میں پکڑا گیا ہے۔ لڑکی کی حالت مستحکم  بتائی جا رہی ہے۔’

انہوں نے بتایا کہ جرم  میں شامل دوسرے ملزمین کوتلاش کیاجا رہا ہے۔

ایک دوسرےپولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار لوگوں کو جمعرات  کو ایک عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں29 ستمبر تک پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،ڈپٹی کمشنر آف پولیس(زون 3)سچن گنجال نے کہا کہ پولیس باقی ملزمین کی تلاش کر رہی ہے۔ معاملے کی جانچ کے لیےاسسٹنٹ کمشنر پولیس کی سطح کی ایک خاتون افسر کی قیادت میں ایک ایس آئی ٹی بنائی گئی  ہے۔

پولیس نےبتایا کہ سب سے پہلے نابالغ کی ایک چاچی کو لگا کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ اس کے بعد لڑکی پر دباؤ بنایا تو اس نے آپ بیتی سنائی۔

پولیس افسروں کے مطابق، گھروالوں نے اپنےحلقہ کے ایک سماجی کارکن سے رابطہ  کیا، جس نے انہیں صلاح دی کہ وہ ان لوگوں کو پکڑنے کی کوشش کریں جو لڑکی کا استحصال کر رہے تھے۔

اس کے بعد گھروالوں نے ملزمین کو پکڑنے کامنصوبہ  بنایا۔لڑکی نے بدھ کو ایک ملزم کو ایک خاص جگہ  پر بلایا اور ایک گاڑی  میں سوار ہو گئی۔ گھروالوں نے ایک آٹو رکشہ میں اس کا پیچھا کیا۔ حالانکہ کچھ دور جانے کے بعد آٹو خراب ہو گیا۔ تبھی گھروالوں نے پولیس کو فون کیا۔

لڑکی اپنے گھروالوں کو جی پی ایس لوکیشن بھیجنے میں کامیاب رہی اور پولیس نے اس کا پتہ لگانے کے لیے اس کا استعمال کیا۔انہوں نے لڑکی کو چھڑایا اور اس کے ساتھ موجود دو لوگوں کو گرفتار کر لیا۔ حالانکہ تب تک لڑکی کا پھر سے ریپ کیا جا چکا تھا۔

پولیس نے لڑکی  کوطبی معائنے کے لیے بھیجا۔ انہوں نے ایک ایف آئی آر درج کی، اس کا بیان درج کیا اور دوسرے ملزمین کو گھیرنا شروع کر دیا۔

لڑکی کے ذریعے نامزدتمام33ملزمین16-23سال کے ہیں۔ بدھ کی رات درج ایف آئی آر کے مطابق، اس نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ پہلی بار 29 جنوری کو مارپیٹ کی گئی تھی۔

 ضلع کےوزیر تحفظ ایکناتھ شنڈے، جو صوبہ کے شہری ترقی کے وزیر بھی ہیں نے کہا کہ انہوں نے ٹھانے کے پولیس کمشنر سے تمام ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

وہیں ناگپور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی رہنما دیویندرفڈنویس نے مانگ کی کہ مہاراشٹر سرکار ایسے جرائم کو روکنے کے لیےخصوصی کوشش کرے۔

سابق وزیر اعلیٰ نے کہا،‘صوبے میں دہشت کا ماحول ہے۔ ایسے واقعات میں اضافہ باعث تشویش ہے۔’فڈنویس نے کہا، ‘پرامن بستی کے طور پرمعروف  ڈومبی ولی میں ایسا واقعہ ہو رہا ہے جو بےحد چونکانے والا ہے۔ ہم مانگ کرتے ہیں کہ سرکار اس میں فوراً مداخلت کرے۔’

بی جے پی  کے ایک دوسرے رہنما سدھیر منگنٹیوار نے کہا کہ ڈومبی ولی کا واقعہ ریاستی حکومت کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کے لیے آمادہ  کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملوں میں مجرموں کو کڑی سزا دی جانی چاہیے۔

گورنر بی ایس کوشیاری کی طرف سےخصوصی سیشن کے لیےخط لکھے جانے کے بعد وزیر اعلیٰ  ادھو ٹھاکرے نے سوموار کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ گورنر کومرکز سے اس معاملے پر تبادلہ خیال  کرنے کے لیےپارلیامنٹ کاسیشن بلانے کی درخواست  کرنی چاہیے۔

دوسری جانب شیوسینارہنما اور مہاراشٹر قانون ساز کونسل کی نائب چیئرمین نیلم گورھے نے کہا کہ اس معاملے میں سیاست  نہیں کی جانی  چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ  کو بچایا جانا چاہیے، اس کی کاؤنسلنگ کی  جانی چاہیے اور اس کی بازآبادی  کی جانی  چاہیے۔

این سی پی لیڈرودیا چوہان نے دن میں منپاڑا تھانے کا دورہ کیا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا، ‘اگرقصورواروں کو ہمیں سونپ دیا جاتا ہے، تو ہم ان کی عوامی طور پر پریڈ کروائیں گے۔’

غورطلب ہے کہ گزشتہ 10 ستمبر کو ممبئی کے ساکی ناکا علاقے میں34سالہ  ایک خاتون  کے ساتھ بےرحمی سے ریپ کرنے اور نجی حصوں میں لوہے کاراڈ ڈالنے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔راڈسے بے رحمی  سے حملہ کرنے کے بعد ملزم نے خاتون  پر چاقو سے بھی وار کیے تھے۔خاتون  نے اگلے دن اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔

اس واقعہ  کے بعد شیوسینا کی قیادت والی ریاستی حکومت  کی کافی تنقید ہوئی تھی۔ معاملے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)