خبریں

اتر پردیش: مبینہ تبدیلی مذہب کے معاملے میں گرفتار مولانا کلیم صدیقی کو 10دن کی حراست میں بھیجا گیا

مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑاریکٹ’چلانے کےالزام  میں یوپی اے ٹی ایس نے اسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو گزشتہ 21ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کیا تھا۔ صدیقی کے وکیل نے کہا ہے کہ پولیس ثبوت کے طور پر ان کے یوٹیوب چینل کو پیش کر رہی ہے جو  پہلے سے ہی عوامی  ہے اور اس میں کچھ بھی مجرمانہ  یاملک  کے خلاف نہیں ہے۔

مولانا کلیم صدیقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@KhanAmanatullah)

مولانا کلیم صدیقی۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@KhanAmanatullah)

نئی دہلی:مبینہ طور پر‘تبدیلی مذہب کا سب سے بڑا ریکٹ’ چلانے کےالزام میں اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ(اے ٹی ایس)کےذریعےگرفتار کیے گئےاسلامی اسکالر مولانا کلیم صدیقی کو عدالت نے گزشتہ  جمعرات کو 10 دن کی پولیس حراست میں بھیج دیا۔

این آئی اے/اے ٹی ایس کی عدالت نے تبدیلی مذہب کے معاملے میں گرفتار صدیقی کو 10دن کے لیے اے ٹی ایس کی حراست میں سونپنے کا فیصلہ  دیا ہے۔ حراست کی مدت 24 ستمبر کی صبح 10 بجے سے شروع ہوکر چار اکتوبر کی صبح 10بجے تک مؤثر رہےگی۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس(لاء اینڈ آرڈر)پرشانت کمار نے بتایا کہ صدیقی کو 21 ستمبر کو میرٹھ سے گرفتار کرنے کے بعد گزشتہ بدھ(22 ستمبر)کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور غیرقانونی طور پر تبدیلی مذہب  معاملے کی جانچ کے لیےانہیں10دنوں کے لیے اے ٹی ایس کی حراست میں دینے کی اپیل کی گئی  تھی، جس کو عدالت نے قبول کر لیا۔

انہوں نے بتایا کہ حراست کے دوران مولانا صدیقی سے ان کے تعلقات کے بارے میں مزید جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی جائےگی۔ اے ٹی ایس کی عرضی پر شنوائی کے دوران ملزم جیل سے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

اس بیچ صدیقی کے وکیل ابوبکر سباق نے ٹوئٹ کرکے کہا ہے کہ اے ٹی ایس الزامات کو صحیح ٹھہرانے کے لیے ان کے(مولانا کلیم صدیقی)یوٹیوب چینل کوثبوت کے طورپر پیش کر رہی ہے جو  پہلے سے ہی عوامی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دکھاتا ہے کہ ان کےالزامات میں کوئی دم نہیں ہے۔

سباق نے کہا، ‘ان ویڈیو میں کچھ بھی مجرمانہ  یاملک  کے خلاف نہیں ہے۔’

مولانا کلیم صدیقی کو 10دن کی پولیس کسٹڈی میں بھیجے جانے کو لےکر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے وکیل نے کہا، ‘ابھی کل (22 ستمبر)تک تو کورٹ کہہ رہا تھا کہ پولیس ریمانڈ کے لیےکوئی بنیاد نہیں ہے اور اب اچانک سے 10دن کے لیے پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔ کون کس کے دباؤ میں آ رہا ہے، صرف اللہ کو ہی علم  ہوگا۔’

بتا دیں کہ 20 جون، 2021 کو اس معاملے کی ایف آئی آر تھانہ اے ٹی ایس میں سب انسپکٹرونود کمار نے درج کرائی تھی۔اے ٹی ایس کی عرضی پر جمعرات کو ہوئی شنوائی کے دوران استغاثہ  نے کہا کہ ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور سات ملکی اور غیرملکی  سم کارڈ برآمد ہوئے ہیں۔

نیوزکلک کی رپورٹ کے مطابق، مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ مولانا کو ‘غیرقانونی’ اور بنا کسی وارنٹ کے گرفتارکیا گیا تھا۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مبینہ  طور پر ان کے گھر والوں کو بتائے بنا ہی پولیس نے انہیں اٹھا لیا تھا۔ تقریباً24 گھنٹے کی جانچ پڑتال کے بعد گھر والوں کو پتہ چلا تھا کہ وہ پولیس کسٹڈی میں ہیں۔

وہیں انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، صدیقی کے یوٹیوب چینل کے تقریباً1.15لاکھ سبسکرائبرس ہیں، جہاں وہ  مذہبی  اور سماجی موضوعات  پر بات کرتے ہیں۔صدیقی مظفرنگر کے رہنے والے ہیں۔ میرٹھ سے بی ایس سی کرنے کے بعد انہوں نے پری میڈیکل ٹیسٹ(پی ایم ٹی) پاس کیا، لیکن ایم بی بی ایس کرنے کے بجائے وہ  لکھنؤ میں ندوۃ العلماء میں شامل ہو گئے تھے۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس پرشانت کمار کا دعویٰ ہے کہ مولانا کلیم صدیقی کے تعلیم اور ان کے سماجی  کام صرف دکھاوا ہیں۔ انہوں نے کہا، ‘اس کے (تبدیلی مذہب)کے لیے بڑے پیمانے پر غیرملکی  فنڈنگ ملی تھی اور منصوبہ بند اور منظم  طریقے سے غیرقانونی طو رپر مذہب تبدیل کروایا  جا رہا تھا۔ اس میں کئی اور بڑےادارے شامل ہیں۔’

رپورٹ کے مطابق، اے ٹی ایس نے اپنے ایک بیان میں کہاتھا کہ ، مولانا صدیقی اتحاد انسانیت کا پیغام دینے کی آڑ میں جنت اور جہنم کا ذکر کر کے لوگو ں کے ذہنوں میں خوف اور لالچ پیدا کرتے تھے اور انہیں اسلام قبول کرنے کے لیے آمادہ کرتے تھے اور جو لوگ مسلمان ہوجاتے تھے انہیں دیگر لوگوں کا مذہب تبدیل کرانے پر زور دیتے تھے۔

اے ٹی ایس کے انسپکٹر جنرل جی کے گوسوامی کا کہنا تھا کہ مولانا کلیم صدیقی اپنی کتابوں کے ذریعہ، جو آن لائن اور آف لائن دستیاب ہیں، لوگوں کو مذہب اسلام کی طرف مائل کرتے تھے اور لوگوں کوبتاتے تھے، اگر دنیا میں شریعت کے مطابق نظام قائم ہوجائے تو ہر ایک کو انصاف مل جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ مولانا کلیم صدیقی کی تقریروں کی درجنوں ویڈیو یو ٹیوب چینل پر بھی موجود ہیں اوران کے ایک لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔

ڈی ڈبلیو اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق ،مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری پر مسلم تنظیموں نے سخت ردعمل کااظہار کرتے ہوئے اسے ہندوستانی  آئین اور قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے ڈی ڈبلیو اردو کے ساتھ با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش کی یوگی حکومت نے مولانا کلیم صدیقی کو گرفتار کرکے ایک ساتھ کئی پیغامات دیے ہیں؛’ایک پیغام تو یہ ہے کہ ہندوستانی  آئین نے شہریوں کو آزادی، مذہب کو ماننے اور اس کی تبلیغ و اشاعت کی خواہ جتنی بھی اجازت دے رکھی ہو، موجودہ حکومت کے فیک ایجنڈے کے تحت کم از کم مسلمانوں کو تو اس کی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دراصل ‘ آئین کو بری طرح سے پامال کیا جارہا ہے۔’

نوید حامد کا کہنا تھا کہ دوسرا پیغام ہے؛’آپ کی خواہ ہندوتوا کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ کے ساتھ ہی رسم و راہ کیوں نہ ہواس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ آپ کو دستور کے تحت حاصل حقوق مل بھی جائیں گے۔ تیسرا اور سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ بی جے پی اترپردیش میں ہونے والے آئندہ اسمبلی انتخابات ہر حال میں جیتنا چاہتی ہے۔’

نوید حامد کا مزید کہنا تھا،یہ دنیا کی واحد حکومت ہے جو اکثریتی طبقے کے اندر اقلیت کے تعلق سے خوف و ہراس پیدا کرکے اقتدار میں رہنا چاہتی ہے۔وہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے مسلمانوں کے خلاف ہر طرح کا زہریلا پروپیگنڈہ کرسکتی ہے تاکہ برادران وطن میں خوف و ہراس پیدا ہو۔’

طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے بھی مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کو یوپی انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کی کوشش قرا ردیا۔متعدد مسلم سیاسی رہنماؤں نے بھی مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے مولانا صدیقی کی گرفتاری کو سیاسی داؤ پیچ قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین کے مطابق تمام لوگوں کو اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کی تعلیمات کو عام کرنے کا حق ہے اور مولانا پر تبدیلی مذہب کے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مولانا کلیم صدیقی نے سات ستمبر کوممبئی میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کی صدارت میں منعقد ایک کانفرنس میں شرکت بھی کی تھی۔ اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھاگوت کے چچا زاد بھائی اننت بھاگوت نے خود مولانا کے گھر جاکر دی تھی۔آر ایس ایس کے سربراہ نے مولانا کلیم صدیقی سے اس موقع پر سماجی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال بھی کیا تھا۔

حالانکہ مسلمانوں کے بعض حلقوں نے مولانا کلیم صدیقی کی موہن بھاگوت کے ساتھ ملاقات پر اعتراضا ت کیے تھے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ کے ساتھ قربت بھی اس بات کی ضمانت نہیں کہ آپ کے دستوری حق محفوظ رہیں گے۔

غورطلب ہے کہ دہلی کے جامعہ نگر کے مفتی قاضی جہانگیر عالم قاسمی اور محمد عمر گوتم کو 20 جون کو اے ٹی ایس نے گرفتار کیاتھا، جس کے تین مہینے بعد مولانا صدیقی کو گرفتار کیا گیا ہے۔قاسمی اور گوتم معذور طلبا کے لیے ایک تنظیم  اسلامی دعوۃ سینٹر(آئی ڈی سی)چلا رہے تھے، جس کے بارے میں حکام  نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ تبدیلی مذہب کے کاموں میں شامل تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گوتم کے ادارے کو فنڈ دینے والی  تنظیموں نے صدیقی کے جامعہ امام ولی اللہ  ٹرسٹ کو بھی پیسے دیے ہیں۔اے ٹی ایس اب تک تبدیلی مذہب  کےریکٹ کے سلسلے میں 10 لوگوں کو گرفتار کر چکی ہے، مولانا صدیقی 11ویں ملزم ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)