خبریں

کانگریس میں شامل ہوئے کنہیا کمار، کہا-یہ پارٹی نہیں بچی، توملک نہیں بچے گا

جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی رہنما کنہیا کمار کے ساتھ گجرات سے آزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی بھی کانگریس سے جڑ گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایم ایل اے ہونے کے  باعث کچھ تکنیکی باتوں کے مدنظر وہ  کچھ وقت کے بعدرسمی طور پر پارٹی کی رکنیت  لیں گے۔

راہل گاندھی کے ساتھ کنہیا کمار۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

راہل گاندھی کے ساتھ کنہیا کمار۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@INCIndia)

نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدراور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما کنہیا کمار منگل کو کانگریس میں شامل ہو گئے۔

ان کے ساتھ ہی گجرات سےآزاد ایم ایل اے جگنیش میوانی بھی‘نظریاتی طور پر’ کانگریس کے ساتھ جڑے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ ایم ایل اے ہونے کے باعث کچھ تکنیکی باتوں کے مدنظر وہ  کچھ وقت کے بعدرسمی طور پر پارٹی کی رکنیت  لیں گے۔

شہید اعظم بھگت سنگھ کے سالگرہ کے موقع  پر ان دونوں رہنماؤں نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ شہید پارک جاکر بھگت سنگھ کوخراج تحسین پیش  کیا۔

آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر میں میوانی نے راہل گاندھی کو آئین کی کاپی پیش  کی تو کنہیا نے انہیں مہاتما گاندھی، بھیم راؤ امبیڈکر اور بھگت سنگھ کی تصویر پیش  کی۔

اس کےبعدکےسی وینوگوپال، پارٹی کے ترجمان رندیپ سرجےوالا اور کانگریس کے بہار انچارج بھکت چرن داس نے پریس کانفرنس  میں دونوں رہنماؤں کا خیرمقدم کیا۔

وینوگوپال نے کہا، ‘کنہیا کمار ملک میں اظہار رائے کی آزادی کی علامت ہیں۔ان کی شمولیت سے کانگریس کارکنوں  کا حوصلہ  بڑھےگا۔ جگنیش جی کے بھی شامل ہونے سے پارٹی کو مضبوطی ملے گی۔’

بھکت چرن داس نے کہا،‘کنہیا اور جگنیش نے بھگت سنگھ کی سالگرہ پر تاریخی فیصلہ  لیا ہے۔ دونوں نے کمزور اور بےسہارا لوگوں کی آواز اٹھائی ہے۔ راہل جی کے ساتھ ان دونوں رہنماؤں کے نظریات کا میل بھی ہے۔ یہ دونوں رہنما کانگریس کے لیےاہم خدمات دیں گے۔’

کنہیا کمار نے کہا کہ کروڑوں نوجوانوں کو لگنے لگا ہے کہ کانگریس نہیں بچے گی، تو ملک بھی نہیں بچے گا اور ایسے میں وہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملک  میں نظریاتی جدوجہد کو کانگریس ہی قیادت دے سکتی ہے۔

انہوں نے اپنی پرانی پارٹی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کاشکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا، ‘مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اس ملک  کے اقتدار  میں ایک ایسی سوچ کے لوگ قابض ہیں، جو اس ملک  کے غوروفکر کی روایت ، ثقافت،اقدار،تاریخ  اور حال کو ختم کر رہے ہیں۔ اس سوچ سے لڑنا ہے…ملک کی سب سے پرانی اور سب سے جمہوری  پارٹی میں اس لیے شامل ہونا چاہتے ہیں کیونکہ یہ پارٹی نہیں بچےگی، توملک  نہیں بچےگا۔’

انہوں نے زور دےکر کہا، ‘آج ملک کو بھگت سنگھ کے ‘حوصلے’، امبیڈکر کے‘مساوات’اور گاندھی کے‘اتحاد’ کی ضرورت ہے۔’

جگنیش نے کہا کہ ملک  کے نوجوانوں اور آئین میں بھروسہ  کرنے والوں کو مل کر لڑائی لڑنی ہے کیونکہ ملک  اب تک کے سب سے غیرمتوقع بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘جو کہانی گجرات سے شروع ہوئی، اس کہانی نے پچھلے 6-7 سال میں اس ملک میں کیا تباہی  مچائی ہے، وہ اب آپ کے اور ہم سب کے سامنے ہے۔ ہم ملک  کےطور پر ایک غیرمعمولی  بحران  سے گزر رہے ہیں۔ یہ ہمارے آئین پر حملہ ہے، دہلی کی سڑک پر آئین  کی کاپی کو جلایا جاتا ہے…ہمارے ملک کی جمہویت کے اوپر حملہ ہے۔ آج ایک بھائی دوسرے بھائی کا دشمن بن جائے، اتنازہر، اتنی نفرت سوچی سمجھی سازش کے تحت دہلی اور ناگپور مل کر پھیلا رہے ہیں۔’

بہار سے آنے والے کنہیا سال 2016 میں جے این یو میں مبینہ  ملک مخالف  نعرےبازی کے معاملے میں گرفتاری کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔

کنہیا پچھلے لوک سبھا انتخاب میں بہار کی بیگوسرائے لوک سبھا سیٹ سے مرکزی وزیر گریراج سنگھ کے خلاف سی پی آئی کے امیدوار کے طور پر انتخابی  میدان میں اترے تھے، حالانکہ انہیں ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

دوسری طرف، دلت کمیونٹی  سے تعلق رکھنے والے جگنیش گجرات کے وڈگام اسمبلی حلقہ  سے آزاد ایم ایل اے ہیں۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)