خبریں

ذات پر مبنی مردم شماری کے مطالبہ کے بیچ اعداد و شمار دکھاتے ہیں کہ تقریباً 45 فیصدی خاندان او بی سی کمیونٹی کے ہیں

دیہی ہندوستان میں کاشت کار خاندانوں کی صورتحال کو لےکر حال ہی میں این ایس او کی جانب سے جاری کیے گئے ایک سروے کے مطابق، ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی سے ہیں۔

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

علامتی  تصویر۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ذات پر مبنی مردم شماری کےملک گیرمطالبےکے بیچ آئے ایک سروے میں پتہ چلا ہے کہ ملک کے 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی کمیونٹی کے ہیں۔اعدادوشمارسےیہ بھی پتہ چلتا ہے کہ تمل ناڈو، بہار، تلنگانہ، اتر پردیش، کیرل، کرناٹک اور چھتیس گڑھ میں او بی سی اکثریت میں  ہیں۔ ان سات صوبوں میں 235 لوک سبھا سیٹ ہے۔

یہ اعدادوشمارقومی شماریاتی دفتر(این ایس او)کی جانب سےتیار کیے گئے ایک سروے کا حصہ ہیں۔ اس مہینے کی شروعات میں ہی اس رپورٹ کو جاری کیا گیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس سروے سے پتہ چلتا ہے کہ 17.24 کروڑ دیہی خاندانوں میں سے 44.4 فیصدی او بی سی،21.6 فیصدی ایس سی، 12.3 فیصدی ایس ٹی اور 21.7 فیصدی دوسرے سماجی گروپ ہیں۔

کل خاندانوں میں سے 9.3 کروڑ یا 54 فیصدی کاشت کار خاندان ہیں۔

اس کے علاوہ او بی سی خاندانوں کی سب سے زیادہ تعداد تمل ناڈو (67.7 فیصدی) اور سب سے کم ناگالینڈ(0.2 فیصدی)میں ہے۔

سروے کے مطابق بہار میں58.1 فیصدی، تلنگانہ میں 57.4 فیصدی، اتر پردیش میں 56.3 فیصدی، کیرل میں 55.2 فیصدی، کرناٹک میں 51.6 فیصدی اور چھتیس گڑھ میں 51.4 فیصدی او بی سی خاندان  ہیں۔

اس کے علاوہ راجستھان میں46.8 فیصدی، آندھرا پردیش میں 45.8 فیصدی، گجرات میں 45.4 فیصدی اور سکم میں 45 فیصدی او بی سی خاندان  ہیں، جو کہ قومی  اوسط 44.4 فیصدی سے زیادہ ہے۔

وہیں 17صوبوں مدھیہ پردیش، جھارکھنڈ، مہاراشٹر، منی پور، اڑیسہ، ہریانہ، آسام، اتراکھنڈ، جموں و کشمیر،مغربی بنگال، تریپورہ، پنجاب، ہماچل پردیش، اروناچل پردیش، میگھالیہ، میزورم اور ناگالینڈ میں قومی  اوسط سے کم او بی سی خاندان  ہیں۔

این ایس او کے سروے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کل 9.3 کروڑ کاشت کار خاندانوں  میں سے 45.8 فیصدی او بی سی،15.9 فیصدی ایس سی، 14.2 فیصدی ایس ٹی اور 24.1 فیصدی دوسری کمیونٹی  کے ہیں۔

اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایک خاندان ہر مہینے اوسطاً محض 10218 روپے کما پاتا ہے۔ اس میں سے او بی سی اور کم 9977 روپے، ایس سی 8142 روپے اور ایس ٹی 8979 روپےہر مہینے ہی کما پاتے ہیں۔

‘دوسرے سماجی گروپ’ہر مہینے اوسطاً 12806 روپے کماتے ہیں۔

معلوم ہو کہ مودی سرکار نے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ مرکز نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ پسماندہ طبقات کی ذات پر مبنی مردم شماری‘انتظامی طور پر مشکل اور بوجھل’ہے اور مردم شماری کے دائرے سے اس طرح کےانفارمیشن کو الگ کرنا ‘محتاط فیصلہ’ ہے۔

مرکز کا رخ اس لیے اہم  ہےکہ حال ہی میں بہار سے دس پارٹیوں کےایک وفد نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی سربراہی  میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی اور ذات پر مبنی مردم شماری کا مطالبہ  کیا تھا۔

مرکز کے انکار کے بعد نتیش کمار نے ذات پر مبنی مردم شماری  کی اپنی مانگ کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے ترقی  کی دوڑ میں پیچھے رہ گئےپسماندہ طبقات  کی ترقی  میں مدد ملے گی۔ یہ قومی مفاد میں ہے اور مرکز کو اس پر دوبارہ غور کرنا چاہیے۔