خبریں

مودی حکومت نے مڈ ڈے میل کا نام بدل کر ’پی ایم پوشن یوجنا‘ کیا، اپوزیشن نے اٹھائے سوال

وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ یہ اسکیم پانچ ورشوں 2021-22 سے 2025-26 تک کے لیے ہے، جس پر 1.31 لاکھ کروڑ روپے خرچ آئےگا۔ اس میں پری اسکول سے لےکر پرائمری اسکول کی سطح  کےطلبا کو کور کیا جائےگا۔

فوٹو: رائٹرس

فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: مودی حکومت  نے دہائیوں پرانی اورمعروف اسکیم مڈڈے میل  کا نام بدل دیا ہے۔ سرکاری اور امداد یافتہ  اسکولوں میں ملنے والا مڈ ڈے میل اب ‘پی ایم پوشن یوجنا’کے نام سےبانٹا جائےگا اور اس میں پری اسکول سے لےکر پرائمری اسکول کی سطح کے طلبا کو کور کیا جائےگا۔

مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ اسکولوں میں پری پرائمری تعلیم حاصل کرنے والے تقریبا 24 لاکھ طلبا کوبھی اگلے سال سے اسکیم کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی  میں ہوئی اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی (سی سی ای اے)کی بیٹھک میں اس تجویز کو منظوری دی گئی ہے۔ حالانکہ اس اسکیم  پر اپنی تجویز میں سرکار نے کچھ تبدیلیاں بھی کی ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ، ‘ہم ناقص غذائیت کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ پی ایم پوشن سے متعلق مرکزی کابینہ کا فیصلہ بہت اہم ہے اور اس سے ہندوستان کے نوجوانوں کو فائدہ ہوگا۔

مڈ ڈے میل 1995 میں شروع کیا گا تھا جس کامقصد پرائمری  اسکول کے طلبا کو کم از کم ایک بار غذائیت سے بھرپور کھانا مہیا کرانا تھا۔ یہ بعد میں اسکولوں میں ڈراپ آؤٹ کو روکنے  میں مددگار  بن گئی۔

وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے بتایا کہ یہ اسکیم  پانچ سالوں2021-22 سے 2025-26 تک کے لیے ہے،جس پر 1.31لاکھ کروڑ روپے خرچ آئےگا۔انہوں نے بتایا کہ اس کے تحت 54061.73 کروڑ روپے اور ریاستی  حکومتوں  اوریونین ٹریٹری  سے 31733.17 کروڑ روپے کے مالی اخراجات کے ساتھ 2021-22 سے 2025-26 تک پانچ سال کی مدت کے لیے‘اسکولوں میں راشٹریہ پی ایم پوشن یوجنا’کو جاری رکھنے کی منظوری دی گئی ہے۔

وزیر نے بتایا کہ مرکزی حکومت اشیائے خوردنی  پر تقریباً45000 کروڑ روپےکااضافی  لاگت بھی برداشت  کرےگی۔ اس طرح اس اسکیم  پر کل خرچ 130794.90 کروڑ روپے آئےگا۔

پردھان نے بتایا کہ ابھی تک ملک  میں مڈ ڈے میل اسکیم چل رہی تھی اور کابینہ نے اسے ایک نئی شکل دی ہے۔ سی سی ای اے نے اسے پی ایم پوشن یوجنا کےطور پرمنظوری دی ہے۔ پردھان نے کہا کہ پی ایم پوشن یوجنا کے دائرے میں پری اسکول کے بچے بھی آئیں گے ۔ مرکزی حکومت کی سرپرستی والی اس اسکیم  کے دائرے میں سرکاری، سرکاری امداد یافتہ  اسکولوں کی پہلی جماعت سے آٹھویں جماعت میں پڑھنے والے تمام ا سکولی بچے آئیں گے ۔

انہوں نےمزید کہا کہ ریاستی سرکاروں سے اپیل کی گئی ہے کہ رسوئیوں، کھانا پکانے والے معاونین  کااعزازیہ براہ راست ڈی بی ٹی کے توسط سے دیا جائے ۔اس کے علاوہ اسکولوں کو بھی ڈی بی ٹی کےتوسط سے پیسہ دستیاب کرایا جائے ۔ وزیر نے کہا کہ اس سے 11.20 لاکھ اسکولوں کے 11.80 کروڑ بچوں کوفائدہ  ملےگا ۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق،پردھان نے کہا کہ نیشنل ایجوکیشن پالیسی(این ای پی)نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ پری اسکول ایجوکیشن کومستقل کیا جاناچاہیے۔ یہ اس طرف ایک قدم ہے۔ نیز  اس سے اور زیادہ شفافیت لانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ای پی نے اسکولوں میں ناشتے کی تجویز بھی دی  ہے ، لیکن حکومت نے ابھی تک اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔پردھان نے کہا کہ ،وزیر اعظم پوشن یوجناکے تحت باورچی اور کارکنوں کے معاوضے میں اضافے کی کوئی تجویز نہیں ہے ، حالاں کہ  ریاستیں ایسا کرنے کے لیےآزاد ہیں۔

اس اسکیم کےتحت تتھی پوشن کے تصور کو بڑے پیمانےپربڑھاوا دیا جائےگا۔ یہ ایک کمیونٹی  کی شراکت داری  کا پروگرام ہے جس میں لوگ خاص مواقع/تہواروں پر بچوں کو خصوصی غذا فراہم کرتے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ سرکار بچوں کو فطرت اور باغبانی کے ساتھ براہ راست تجربہ  دینے کے لیے اسکولوں میں باغبانی کو بڑھاوا دے رہی ہے۔ ان باغیچوں کی فصل کا استعمال مڈڈے میل  میں اضافی مائکروونٹریٹینٹ فراہم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

اس اسکیم  کے نفاذ میں کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن(ایف پی اوز)اور خواتین کےسیلف ہیلپ گروپس کی شراکت داری کی حوصلہ افزائی  کی جائےگی اورمقامی اقتصادی ترقی کو بڑھاوا دینے کے لیےمقامی طورپر پید اہونے  والے روایتی اشیائے خوردنی  کے استعمال  کو بڑھاوا دیا جائےگا۔

اسکیم  کا سوشل آڈٹ لازمی کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی خواہش منداضلاع اور ہائی انیمیا والے اضلاع میں بچوں کو اضافی غذائی مواد فراہم کرنے کے لیےخصوصی انتظام کیا گیا ہے۔

وزارت  کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ نئی اسکیم  کے تحت اگر صوبہ  اپنی مقامی سبزیاں یا کوئی اور غذائیت سے بھرپور کھانا یا دودھ یا پھل جیسی کوئی چیز شامل کرنا چاہتے ہیں تو وہ مرکز کی منظوری سے ایسا کر سکتے ہیں۔ یہ مختص بجٹ میں ہونا چاہیے۔ اس سے پہلے صوبوں کو کوئی اضافی چیز شامل کرنے پر لاگت خود برداشت کرناپڑتاتھا۔

دریں اثناسرکار کی اس اسکیم کی اپوزیشن نے مخالف کی ہے، اپوزیشن  کا الزام ہے کہ صرف پرانی سکیم کا نام بدلا گیا ہے اور اسے پوری طرح سے نجی ہاتھوں میں سونپنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ترنمول کانگریس کی ایم پی  مہوا موئترا کا کہنا ہے کہ سرکار کو مڈ ڈے میل کا نام بدلنے کی جگہ سیدھا کہنا چاہیے کہ اڈانی تمام  انفرااسٹرکچر کو ٹیک اور کر رہے ہیں۔

وہیں، دہلی کے ڈپٹی سی ایم  منیش سسودیا نے ٹوئٹ کیاکہ، مڈ ڈے میل اسکیم کا نام بدل کر پی ایم پوشن کر دیا گیا ہے۔ نام بدلنے سے یہ کیسےیقینی  ہوگا کہ اتر پردیش میں پی ایم پوشن کے نام پر بھی بچوں کو صرف نمک تیل روٹی نہیں دی  جائےگی؟ اور اگر کسی زمینی صحافی  نے معاملہ اٹھایا تو اسے چھ مہینے جیل میں نہیں کاٹنے پڑیں گے؟

غور طلب ہے کہ گزشتہ 23 اگست کو مرزاپور کے ایک سرکاری اسکول میں بچوں کو نمک روٹی کھلائے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔کلاس ایک سے 8 ویں تک کی پڑھائی کرنے والے تقریباً 100 اسٹوڈنٹس کو مڈ ڈے میل کے طور پر روٹی اور نمک بانٹا گیا۔ ویڈیو میں بچے اسکول کے بر آمدے میں فرش پر بیٹھے ہیں اور وہ نمک کے ساتھ روٹیاں کھاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اتر پردیش کے مرزا پور ضلع کے ایک سرکاری اسکول میں مڈ ڈے میل میں بچوں کو نمک روٹی کھلائے جانے کا ویڈیو بنانے والے صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

مغربی بنگال حکومت نے بھی مرکز پر صرف مڈ ڈے میل اسکیم کا نام تبدیل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ ریاستی وزیر تعلیم براتیا باسو نے کہا ، اسکیم میں کوئی نئی بات نہیں ، بشمول مرکز اور ریاستوں کے اخراجات میں 60-40 کی تقسیم کے!تو نیا نام کیوں- صرف وزیر اعظم کا نام شامل کرنے کے لیے غنڈہ گردی۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)