خبریں

اتر پردیش:مبینہ طور پر ’اسلام قبول کروانے‘ والے ویڈیو کے سلسلے میں درج کیس میں دونوں لڑکے نابالغ ہندو نکلے

اتر پردیش کےعلی گڑھ ضلع کا معاملہ۔اہل خانہ  نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کو لےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔شکایت درج کرانے والے بی جے پی رہنما نے کہا کہ ویڈیوکی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت  پھیل سکتی ہے۔

وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

وائرل ویڈیو کا اسکرین شاٹ۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دہلی: اتر پردیش کی علی گڑھ پولیس نے حال ہی میں ایک وائرل ویڈیو کو لےکر دو لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا تھا،جس میں مبینہ طور پر‘اسلام قبول’کروانے کو لےکربات کی جا رہی تھی۔پولیس نے‘سماج میں منافرت’ پھیلانے کے الزامات میں دونوں کے خلاف غیرضمانتی دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔

حالانکہ اس کو لےکر ہوئی ایک جانچ میں پتہ چلا ہے کہ دونوں لڑکے نابالغ ہیں اور ہندو ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ان کے اہل خانہ  نے ایف آئی آر پر حیرانی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ان کے لڑکے 12ویں میں پڑھتے ہیں اور وہ اپنے دوستوں کے بیچ محض ‘بات چیت’ کر رہے تھے۔ اس کولےکر بےوجہ کسی نے شکایت درج کرائی ہے۔

مقامی بی جے پی رہنما رام گوپال کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں کہا گیا ہے، ‘میں نے وہ ویڈیو دیکھا ہے، جس میں ایک لڑکا ہندوؤں کو ڈرا دھمکا رہا ہے اور اسلام قبول کرنے کے لیے کہہ رہا ہے۔ اس ویڈیو کی وجہ سے لوگوں میں غصہ ہے اور اس کی وجہ سےمذہبی منافرت پھیل سکتی ہے۔’

اس ویڈیو میں ایک لڑکا مبینہ طور پر دوسرے لڑکے سے ہندو،مسلم اور اسلام کے بارے میں بات کرتا  ہوانظر آ رہا ہے۔ اس میں سے ایک لڑکے نے ماسک لگا رکھا ہے اور سائیکل پر بیٹھا ہے۔ یہ لڑکا مسلم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور وہ اسلام کی تبلیغ اورتبدیلی  مذہب کو بڑھاوادیتا ہوا دکھ رہا ہے۔

حالانکہ سرکل آفیسر(سی او)راگھویندر کمار نے کہا، ‘وہ دونوں ایک ہی کمیونٹی(ہندو)کے ہیں۔ انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا، کیونکہ وہ نابالغ ہیں۔ اس معاملے میں قانونی کارروائی  چل رہی ہے۔’

وہیں علی گڑھ پولیس نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اس ویڈیو کونوٹس  میں لےکرمقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جانچ میں  پتہ چلا کہ سائیکل پر بیٹھانوجوان اور پوچھنے والانوجوان دونوں ایک ہی کمیونٹی کے ہیں اور دونوں نابالغ بتائے گئے ہیں۔ نابالغ ہونے کی وجہ سےان کو گرفتار نہیں کیا گیا،لیکن قانونی  کارروائی/جانچ جاری ہے۔’

دونوں لڑکوں کے اہل خانہ  نےتشویش کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات سے حیران ہیں کہ یہ معاملہ کتنی تیزی سے پھیل گیا ہے۔

ایک لڑکے کے چچاجو ہاتھرس میں بی جے پی ممبر ہیں، نے کہا کہ وہ آپس میں بس بات چیت کر رہے تھے اور اس کا غلط مطلب نکال لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘وہ اپنے کوچنگ کلاسز سے لوٹ رہے تھے اور کچھ چیزوں کے بارے میں چرچہ کر رہے تھے۔ ہم پولیس سے رابطہ  کریں گے، کیونکہ لڑکوں نے کسی کو نقصان  نہیں پہنچایا ہے۔’