خبریں

دہلی فسادات: متضاد بیانات پر عدالت نے کہا-حلف اٹھا کر جھوٹی گواہی دے رہے پولیس گواہ

دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق  ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔

(فوٹو: رائٹرس)

(فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے شمال-مشرقی  حصےمیں ہوئے دنگوں سے جڑے ایک معاملے میں کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔ اس سے پہلے ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی،لیکن ایک دوسرے افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔

ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا کہ یہ بہت ہی افسوس ناک حالت ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے پولیس کمشنر(نارتھ ایسٹ)کو رپورٹ دینے کی ہدایت دی۔

عدالت نے فروری 2020 کے دنگوں سےمتعلق ایک معاملے میں استغاثہ کے چار گواہوں کی گواہی کے بعد یہ تبصرہ  کیا۔ ان دنگوں میں53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی جبکہ 700سے زیادہ  لوگ زخمی ہوئے تھے۔

ایک ہیڈ کانسٹبل نے اپنی گواہی میں جج سے کہا کہ انہوں نے دنگائیوں– وکاس کشیپ،گولو کشیپ اور رنکو سبزی  والا کی پہچان کی تھی۔ وہ استغاثہ کے گواہوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا،‘میں سال 2019 سے متعلقہ حلقہ کا بیٹ افسر تھا۔ میں سبھی چار ملزمین اور وکاس کشیپ، گولو کشیپ اور رنکو سبزی والا کو واقعہ  کے پہلے سے ہی نام اور حلیہ  سے جانتا تھا۔’

عدالت نے کہا کہ پولیس اہلکار نے دنگوں کے وقت موقع پر ان کی موجودگی  کے بارے میں‘واضح طور پر زور دیا’اورانہیں ان کے نام کے ساتھ ہی ان کے پیشہ سے بھی پہچانا۔

اس کےبرعکس،استغاثہ کی جانب سے ایک اور گواہ ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹرنے کہا کہ ان تین ملزمین کی جانچ کے دوران پہچان نہیں ہو سکی، جن کے نام ہیڈ کانسٹبل نے لیے تھے۔ انہوں نے عدالت سے کہا، ‘میں نے باقی  تین ملزمین کی تلاش کی، لیکن ان کا پتہ نہیں چل سکا۔’

اس بیچ معاملے کے جانچ افسر(آئی او)نے کہا کہ اس بات کی تصدیق کرنے کے لیےریکارڈ میں کوئی دستاویز نہیں ہے کہ تینوں ملزمین کے نام ریکارڈ میں ہونے کے باوجود ان کی کبھی جانچ کی گئی تھی۔

اس پر عدالت نے کہا،‘اس کےبرعکس کہا گیا ہے کہ جانچ کے دوران ان ملزمین کی پہچان قائم نہیں ہو سکی۔ ریکارڈ میں ایسا کوئی مواد نہیں ہے کہ مذکورہ ملزمین کو پکڑنے کے لیے جانچ افسرکے ذریعےکبھی کوشش کی گئی تھی۔ پہلی نظر میں  پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لینے کے بعد بھی جھوٹ بول رہا ہے جو آئی پی سی کی دفعہ193 کے تحت قابل سزا ہے۔’

یہ پہلی بارنہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کےمعاملے میں پولیس کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ گزشتہ  کچھ وقتوں میں عدالت دہلی دنگوں کےمختلف معاملوں سے نمٹنے کے طریقے کو لےکر پولیس پر کئی بار سخت تبصرہ  کر چکی ہے۔

گزشتہ 28 ستمبر کو عدالت نے دنگا معاملے میں ایف آئی آر درج کیے جانے کے مہینوں بعد بھی جانچ میں کوئی ترقی  نہیں دکھنے پر پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے  کہا تھا کہ ‘یہ شرمناک صورتحال  ہے۔’

اس سے پہلے 22 ستمبر کو عدالت نے فروری 2020 میں ہوئے دنگوں کے دوران دکانوں میں مبینہ طورپر لوٹ پاٹ کرنے کے دس ملزمین کے خلاف آگ زنی کے الزام کو ہٹاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس ایک خامی کو چھپانے اور دو الگ الگ تاریخوں کے واقعات کو ایک ساتھ جوڑ نے کی کوشش کر رہی ہے۔

اسی طرح 17 ستمبر کو دہلی کی ایک عدالت نے ‘لاپرواہی بھرے رویے’ کو لےکر پولیس کو پھٹکار لگائی تھی اور کہا تھا کہ پولس کمشنراور دوسرے اعلیٰ  پولیس افسران نے 2020 کے دنگا معاملوں کے مقدمات کے لیےمناسب اقدامات نہیں کیے ہیں۔

باربار بلائے جانے کے باوجودپراسیکیوٹرکے عدالت میں نہیں پہنچنے اور جانچ افسر کے بنا پولیس فائل پڑھنے اوردیری سے عدالت پہنچنے اور سوالوں کا جواب نہیں دے پانے کو لےکرچیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ارون کمار گرگ نے یہ تبصرہ  کیا تھا۔

اس سے پہلے دو ستمبر کو دنگوں کے ایک ملزم گلفام کے خلاف الزام طے کرنے کی شنوائی کے دوران ایک اور ایف آئی آر سے بیان لینے پر پولیس کی سرزنش کی تھی۔

دہلی کی ایک عدالت نے گزشتہ دو ستمبر کو کہا تھا کہ جب تاریخ تقسیم کے بعد سےقومی  راجدھانی میں سب سے بدترین فرقہ وارانہ  دنگوں کو دیکھےگی تو صحیح جانچ کرنے میں پولیس کی ناکامی جمہوریت کے محافظ کو تکلیف دےگی۔

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ معاملے کی صحیح جانچ کرنے میں پولیس کی ناکامی ٹیکس دہندگان کے پیسے اور وقت کی‘بھاری’ اور ‘مجرمانہ’بربادی ہے۔

گزشتہ 28 اگست کو عدالت نے ایک اور معاملے کی شنوائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی دنگوں کے اکثر معاملوں میں پولیس کی جانچ کا معیار بہت گھٹیا ہے۔

 ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے کہا تھا کہ پولیس آدھے ادھورے چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد جانچ کو منطقی انجام  تک لے جانے کی بہ مشکل ہی پرواہ کرتی ہے، جس وجہ سے کئی الزامات میں نامزد ملزم سلاخوں کے پیچھے ہیں۔ زیادہ تر معاملوں میں جانچ افسر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے ہیں۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)