خبریں

لکھیم پور کھیری تشدد کے ملزم آشیش مشرا کے بارے میں متاثرہ فیملی  نے کہا-وہ غنڈہ ہے

وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشراکے ذریعےکسانوں کو دی گئی وارننگ کا ایک مبینہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد گزشتہ تین اکتوبر کو لکھیم پور کھیری ضلع میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مبینہ طور پر ان  کے بیٹے آشیش مشراکے گاڑی چڑھا دینے سے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

لوپریت سنگھ کی ماں۔ (فوٹو: عصمت آرا)

لوپریت سنگھ کی ماں۔ (فوٹو: عصمت آرا)

اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں گزشتہ تین اکتوبر کو ہوئے تشددمیں چار کسانوں سمیت کل آٹھ مہلوکین میں شامل سب سے چھوٹے 19 سالہ لوپریت سنگھ کی ماں ستویندر کور  ان کی موت کے بعد سے کچھ بھی نہیں کھا رہی ہیں۔

اس تشددکے بعد صدمے میں آئیں45سالہ ستویندر کور کو کمزوری کی وجہ سے تین بار مقامی اسپتال لے جایا جا چکا ہے۔

لکھیم پور کھیری ضلع میں پلیاکے چوکھرا میں لوپریت کے گھر پر لوگوں کی بھیڑ جمع ہے۔آس پاس کے لوگ ان  کا دکھ باٹنے کے لیےجمع ہوئے ہیں۔ چوکھرا میں سکھ کسان اکثریت میں ہیں اور گنے کی کھیتی سے وابستہ  ہیں، جبکہ کچھ کسان کیلے اور چاول کی بھی کھیتی کرتے ہیں۔

جس دن تشددکا واقعہ پیش آیا لوپریت سنگھ مقامی ایم پی اوروزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا (حامیوں کے بیچ ٹینی نام سے معروف)اور اتر پردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے دورے کے خلاف تکونیہ میں کسانوں کے مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے گھر سے نکلے تھے۔

لوپریت ان چار مظاہرین میں سے ایک تھے، جنہیں مبینہ طور پر وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمارمشرا کے بیٹے آشیش مشرا کی کار نے روند دیا تھا۔ حالانکہ بی جے پی کے دونوں رہنماؤں نےاس بات سے انکار کیا ہے کہ آشیش اس وقت جائے وقوع پر تھے۔

لوپریت کے چچا کیول سنگھ نے دی وائر کو بتایا کہ اس دن لوپریت نے لگ بھگ 50 کیلومیٹر کاسفر بائیک سے کیا تھا۔

لوپریت کے اہل خانہ نے شروعات میں لوپریت کےآخری رسومات سے انکار کر دیا تھا، کیونکہ انہیں فکرتھی کہ انتظامیہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر سکتی ہے، لیکن منگل(پانچ اکتوبر)کو اہل خامہ  نےآخری رسومات اد کر دی۔

بھارتیہ کسان یونین کےراکیش ٹکیت کے لوپریت اور نچھتر سنگھ(متاثرین)کے اہل خانہ سے ملنے کے بعد ہی لوپریت کے گھر والے آخری رسومات کے لیے راضی ہوئے۔

آخری رسومات سینئر پولیس حکام کی موجودگی میں منگل دیر شام کوکی گئی۔حکام نے اہل خانہ  کو معاملے میں غیرجانبدارانہ جانچ کی یقین  دہانی کرائی  تھی۔

پولیس حکام نے یوپی سرکار کے وعدے کے مطابق متاثرہ فیملی کو 45 لاکھ روپے کا چیک بھی سونپا۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک اس معاملے میں درج ایف آئی آر کی کاپی نہیں ملی ہے۔ لوپریت سنگھ کے والدنے دی وائر کو بتایا کہ گھروالوں کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

لوپریت کے والدستنام سنگھ نے پوچھا، ‘جب کوئی شخص سڑک پر کتے کو دیکھتا ہے تو اسےبھی بچانے کی کوشش میں رک جاتا ہے۔ کیا میرا بیٹا کتے سے بھی بدتر تھا۔’

لوپریت کے والد نے لکھیم پور کھیری ایم پی  اجئے مشرا کو وزارت داخلہ میں ان کو عہدے سےفوراً ہٹانے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ آشیش مشرا کے لیےسزائے موت  ہی اہل خانہ  کے لیےانصاف ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا،‘وہ غنڈہ (آشیش مشرا)ہے۔وہ اور لوگوں کےلیےبھی خطرہ ہے اور ہم اس کے لیے سزائے موت کی مانگ کر رہے ہیں۔’

لوپریت آسٹریلیا جاکر کام ڈھونڈنا چاہتا تھے۔

ستنام سنگھ نے بتایا،‘میرا بیٹا بہت بلند ارادےوالانہیں تھا۔ وہ صرف اچھا کمانا چاہتا تھا۔ ہمیں قرض سے باہر نکال کر ہمارے گھر کی حالت ٹھیک کرنا چاہتا تھا، جیسا ہر ذمہ دار بیٹا کرتا ہے۔’

ستنام سنگھ سے ملے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ یہ سوچی سمجھی سازش تھی، کیونکہ کار نے پیچھے سے ٹکر ماری تھی۔

زخمی لوپریت کو پہلے نگھاسن کے مقامی اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے اسے علاج کے لیےلکھیم پور کھیری ضلع اسپتال ریفر کیا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘راستے میں ہی اس کی موت ہو گئی تھی۔’

انہوں نے کہا، ‘اگر میں ماضی میں جا سکتا تو اپنے بیٹے کو وہاں جانے کو نہیں کہتا لیکن جو ہونا تھا، ہو گیا۔ ہم ابھی بھی احتجاج کریں گے، ہمیں کتنا دبایا جائےگا، اس سے فرق نہیں پڑتا۔’

لوپریت کے والد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس لگ بھگ 2.5 ایکڑ زمین ہے اور وہ گنے کی کھیتی کرتے ہیں۔ ایندھن کی قیمتوں اور گنا ملوں کی طرف سے بقایہ نہیں ملنے سے بڑھتی لاگت کی وجہ سے وہ کسان کریڈٹ کارڈ (کےسی سی)کے ذریعے لگ بھگ دو لاکھ روپے کے قرض میں ڈوبے ہیں۔

بتا دیں کہ بدھ(چھ ستمبر)کو کانگریس رہنما پرینکا گاندھی، راہل گاندھی اور عام آدمی پارٹی کے ایم پی سنجے سنگھ نے متاثرہ فیملی سے ملاقات کی تھی۔

گزشتہ تین اکتوبر کو ہوئےتشدد میں جان گنوانے والے دو کسانوں اور ایک رپورٹر کے اہل خانہ سے ملنے کے بعد پرینکا گاندھی نے کہا تھا، ‘اگر مجھے بنا کسی وارنٹ کے سیتاپور میں گرفتار کیا جا سکتا ہے تو آشیش مشرا کو کیوں گرفتار نہیں کیا جا رہا۔’

پرینکا نے کہا،‘آج ہم نےجن تین متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی، وہ صرف معاوضہ ملنے سےمطمئن نہیں ہیں۔ وہ انصاف چاہتے ہیں جس کا مطلب ہے اجئےمشرا کا استعفیٰ اور ان کے بیٹے آشیش کی گرفتاری۔ اگر پولیس مجھے بنا وارنٹ گرفتار کر سکتی ہے تو انہیں آشیش مشراکو گرفتار کرنے سے کون روک رہا ہے۔’

راہل گاندھی نے متاثرہ فیملی  سے ملاقات کے بعد ٹوئٹ کرکے کہا، ‘شہید لوپریت کے اہل خانہ سے مل کر دکھ بانٹا، لیکن جب تک انصاف نہیں ملےگا، تب تک یہ ستیہ گرہ چلتا رہےگا۔ تمہاری قربانی بھولیں گے نہیں، لوپریت۔’

لوپریت کے والد نےدی وائرکو بتایا کہ کسان تنظیموں اور اپوزیشن رہنماؤں کی حمایت سے انہیں انصاف کے لیے اس مشکل لڑائی لڑنے کے لیے طاقت ملی ہے۔

غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا‘ٹینی’کے خلاف گزشتہ اتوار کو وہاں کےکسانوں نے ان کے(ٹینی)آبائی گاؤں بن بیرپور میں منعقدایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی اور اس کے بعد ہوئے تشددمیں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔

ان کسانوں پر پیچھے سے ایک گاڑی چڑھا دی گئی تھا، جس کی وجہ سےان کی موت ہوئی تھی۔

مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کےخلاف تقریباً دس مہینے سے تحریک کر رہے کسانوں کی ناراضگی وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےکمار مشرا‘ٹینی’کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پور کھیری چھوڑنے’کی وارننگ دی تھی۔

واقعہ لکھیم پور کھیری ضلع کے تکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر ہوا، جہاں کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورے کی مخالفت کر رہے تھے۔ کسانوں کاالزام ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے  مشرا کے بیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔

حالانکہ مشرا نے الزام کو خارج کرتے ہوئے اتوار کو ایک چینل سے کہا کہ حادثے کے وقت ان کا بیٹا دوسری جگہ کسی پروگرام میں حصہ لے رہا تھا۔

اس سلسلے میں مشرا کے بیٹے آشیش مشرا اور 15-20دوسرے لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302(قتل)کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)