خبریں

مرکز نے بڑھایا بی ایس ایف کا دائرہ، پنجاب، بنگال کے بڑے علاقے میں تلاشی اور گرفتاری کے اختیارات ملے

پنجاب ومغربی بنگال حکومت نے اس فیصلےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی نظام پر حملہ اور صوبوں کے دائرہ اختیار میں دخل دینا ہے۔ پہلے بی ایس ایف کو پنجاب، مغربی بنگال اور آسام میں بین الاقوامی سرحد سے 15 کیلومیٹر کےدائرے میں کارروائی کا اختیار تھا، اب وزارت داخلہ نے اسے بڑھاکر 50 کیلومیٹر کر دیا ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے بارڈرسیکیورٹی فورسز(بی ایس ایف)قانون میں ترمیم کرکےاسے پنجاب، مغربی بنگال اور آسام میں بین الاقوامی سرحدسے موجودہ 15کیلومیٹر کی جگہ 50 کیلومیٹر کے بڑے دائرے میں تلاشی لینے،ضبطی کرنے اور گرفتار کرنے کے اختیارات دے دیے ہیں۔

وہیں پاکستان کی سرحدسے متصل گجرات کے علاقوں میں یہ دائرہ 80 کیلومیٹر سے گھٹاکر 50 کیلومیٹر کر دیا گیا ہےاور راجستھان میں 50 کیلومیٹر تک کےدائرے میں کوئی تبدیلی  نہیں کی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے اس سلسلے میں11 اکتوبر کو نوٹیفیکشن جاری کیاہے۔

بی ایس ایف نے ایک بیان میں کہا،‘اس سےسرحد پارسےہونے والےاور گجرات، راجستھان، پنجاب،مغربی  بنگال اور آسام میں50کیلومیٹر کے دائرے تک جرائم کو روکنے میں فورس کی آپریشنل صلاحیت میں اضافہ  ہوگا۔’

اس سلسلے میں ایک سینئر افسر نے کہا کہ نوٹیفکیشن بارڈر سیکیورٹی فورسز کو پاسپورٹ ایکٹ،فارنرز رجسٹریشن ایکٹ ، سینٹرل ایکسائز ایکٹ ، فارنرز ایکٹ ، فارن ایکسچینج مینجمنٹ ایکٹ ، کسٹم ایکٹ یا کسی اور مرکزی ایکٹ کے تحت قابل سزا کسی بھی جرم کی روک تھام کے لیے تلاشی،ضبطی اور گرفتاری کااختیار دے گا۔

بی ایس ایف ایکٹ میں ترمیم کو کسی بھی ایسےشخص کو پکڑنے کا اختیاردے گا جس نے ان قوانین کے تحت جرم  کیا ہوگا۔

بارڈرسیکیورٹی فورس منی پور، میزورم، تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ اور جموں وکشمیر اور لداخ میں ‘پورے خطے’ میں ان اختیارات  کا استعمال کرنا جاری رکھیں گے۔

بی ایس ایف کے دائرہ اختیار میں توسیع وفاقی نظام پر حملہ: پنجاب حکومت

پنجاب حکومت نے انٹرنیشنل بارڈر سے 50 کیلومیٹر کےدائرے میں تلاشی لینے اورگرفتاری کا بی ایس ایف کو اختیار دینے کےمرکز کے قدم پر گزشتہ بدھ کو سخت اعتراض کیا اور اسے ‘وفاقی نظام پر حملہ’قرار دیا۔

اس سے پہلے بی ایس ایف کو پنجاب میں انٹرنیشنل بارڈر سے 15کیلومیٹر تک کارروائی کرنے کا اختیار تھا۔ کئی سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے اس قدم کے پیچھے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی منشا پر سوال اٹھائے ہیں۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے وزیر داخلہ امت شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا،‘میں انٹرنیشنل سرحدوں کے ساتھ 50کیلومیٹر کے دائرے میں بی ایس ایف کو اضافی اختیار دینے کے حکومت ہندکے یک طرفہ فیصلے کی سخت مذمت کرتا ہوں جو وفاقی نظام پر سیدھا حملہ ہے۔ میں وزیر داخلہ امت شاہ سے اس فیصلے کوفورً واپس لینےکی اپیل کرتا ہوں۔’

حالانکہ سابق وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے اس قدم کی حمایت میں کہا، ‘بی ایس ایف کی بڑھی ہوئی موجودگی  اور اختیارات ہی ہمیں مضبوط بنائیں گے۔ آئیے بی ایس ایف  کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔’

ڈپٹی سی ایم سکھجندر سنگھ رندھاوا نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی اور مرکز سے اسے واپس لینے کی اپیل کی۔

انہوں نے صحافیوں سے کہا،‘میں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے اس قدم کو واپس لینےکی اپیل کرتا ہوں۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ سرکار کے ذہن میں کیا ہے، لیکن یہ دخل اندازی اور ہمارے حقوق پر حملہ ہے۔’

رندھاوا نے کہا کہ سرحد پار سے آنے والے ڈرون کے مدعے کے حل کے بجائے، مرکز نے بی ایس ایف کوسرحد کے اندر 50 کیلومیٹر کی دوری تک کارروائی کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘مجھے لگتا ہے کہ مرکز کو ہماری قومیت پر شک ہے۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ پنجابی محب وطن  ہیں اور ملک سے پیار کرتے ہیں۔’

بعد میں ایک بیان میں رندھاوا نے بی ایس ایف ایکٹ کی دفعہ139میں حالیہ ترمیم کے لیےمرکز پر برستے ہوئے کہا کہ یہ‘وفاقی نظام پر حملے’کے برابرہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں سے مشورہ کیے بنا یا ان کی رضامندی حاصل کیے بنا بی ایس ایف افسروں کو پولیس افسروں کےاختیارات فراہم کرکے مرکزی حکومت آئین کے وفاقی ڈھانچے کومنہدم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ایسا شاید اس لیے کر رہی ہے کیونکہ زرعی قوانین کےخلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے وہ پنجاب کو سبق سکھانا چاہتے ہیں۔

وہیں مغربی بنگال کے وزیر ٹرانسپورٹ اور ٹی ایم سی رہنما فرہاد حکیم نے کہا،‘مرکزی حکومت  ملک کے وفاقی ڈھانچےکی خلاف ورزی کر رہی ہے۔لاء اینڈ آرڈرصوبےکاموضوع ہےلیکن مرکزی حکومت  سینٹرل ایجنسیوں کے توسط سے دخل اندازی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔’

کانگریس ایم پی منیش تیواری نے ٹوئٹ کیا کہ مرکز کافیصلہ‘آئینی ضابطوں’کی خلاف ورزی ہے اور‘آدھا پنجاب اب بی ایس ایف کے دائرہ اختیار میں آ جائےگا۔’

انہوں نے کہا کہ بی ایس ایف قانون کے تحت فورس کو دفعہ139کے مطابق بہت اختیارات ملے ہوئے ہیں، جہاں وہ مقامی پولیس کے ساتھ مشورہ کیے بنا لوگوں کو گرفتار کر سکتے ہیں۔

حالانکہ انڈین ایکسپریس کے مطابق اسے لےکر ایک سینئر بی ایس ایف افسرنے کہا، ‘ہم ریاستی  پولیس کے ساتھ کام کرنا جاری رکھیں گے جیسا کہ ہم ابھی کر رہے ہیں۔ ہمارے دائرہ اختیار کو بڑھایا جا رہا ہے، ان کے دائرہ اختیار میں کٹوتی نہیں کی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ ہم صرف کسی کو گرفتار کر سکتے ہیں، مقدمہ چلانے کا کام بالآخر ریاستی پولیس کو کرنا ہوتا ہے۔’

وہیں وزارت داخلہ کےایک افسر نے تمام الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس ‘نوٹیفکیشن کا واحد مقصد بی ایس ایف کی آپریشنل صلاحیت میں بہتری لانا اور اسمگلنگ  ریکیٹ پر نکیل کسنے میں ان کی مدد کرنا ہے۔’

یہ پوچھے جانے پر کہ گجرات میں بی ایس ایف کا دائرہ اختیار کیوں کم کر دیا گیا ہے، افسر نے کہا، ‘کچھ صوبوں میں ان کا دائرہ اختیار15کیلومیٹر اور گجرات میں80کیلومیٹر تھا اس لیے اسےیکساں بنانے کا خیال تھا۔ گجرات میں اتنے بڑے آپریشنل علاقےکی ضرورت نہیں ہے کیونکہ بی ایس ایف کے ذریعے محفوظ سرحدی علاقہ  کافی حد تک کچھ کے میدان کی وجہ سےغیرآباد ہے۔’

اسی طرح بی ایس ایف کے ایک سینئر افسرنے کہا کہ اگر پنجاب میں ڈرگس اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کی پریشانی ہے تو آسام اورمغربی بنگال میں مویشی اور نقلی کرنسی  کی اسمگلنگ کےطورپر نئے چیلنجز ہیں۔

انہوں نے کہا،‘ہمیں اندرونی علاقوں میں غیرقانونی سرگرمیوں کے بارے میں جانکاری مل رہی ہے، لیکن ہمارے ہاتھ 15کیلومیٹر سے آگے کے لیے بندھے ہوئے تھے۔’

(خبر رساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)