خبریں

جنوبی کشمیر میں دہشت گردوں نے بہار کے دو اور مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کیا

یہ واقعہ کلگام ضلع میں پیش آیا۔یہ جنگجو تنظیم ‘دی ریزسٹنس فرنٹ’کے بانی عباس شیخ کا آبائی ضلع ہے، جس نے سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں رہنے والے مقامی اور غیر مقامی اقلیتوں  پر حالیہ حملوں کی زیادہ تر ذمہ داری قبول کی ہے۔ رواں ماہ میں اب تک شہریوں کو نشانہ بنانے والی فائرنگ میں11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

جائے وقوع پر پہنچےسیکیورٹی فورسز۔ (فوٹو: فیضان میر)

جائے وقوع پر پہنچےسیکیورٹی فورسز۔ (فوٹو: فیضان میر)

نئی دہلی: جنوبی کشمیر کے کلگام میں اتوار کو دہشت گردوں نے بہار کے دو مزدوروں کو ان کے کرایہ کے مکان میں گھس کر گولی مارکر ہلاک کر دیا اور ایک دیگر کو زخمی کر دیا۔

مہلوکین کی پہچان راجہ رشی دیو اور یوگیندر رشی دیو کےطور پرہوئی ہے۔ وہیں ایک دوسرے فرد چن چن رشی دیوشدید طور پر زخمی ہو گئے ہیں۔

جموں وکشمیر میں24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں غیرمقامی مزدوروں پر یہ تیسرا حملہ ہے۔بہار کےایک ریہڑی پٹری والے اور اتر پردیش کے ایک بڑھئی کوسنیچر کی شام کو دہشت گردوں نے گولی مارکر ہلاک کر دیا تھا۔

اس مہینے اب تک شہریوں کو نشانہ بناکر کی گئی گولی باری میں11 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں سے 10دہشت گردوں کے ذریعےاورایک شخص کی‘مبینہ طور پر غلطی سے’سی آر پی ایف کی گولی سے موت ہوئی ہے۔

کشمیرزون پولیس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر کہا،‘کلگام کےوانپوہ علاقے میں دہشت گردوں نے غیرمقامی مزدوروں پر اندھادھند گولیاں چلائیں۔دہشت گردی کےاس واقعے میں دو غیر مقامی افراد مارے گئے اور ایک زخمی ہو گیا۔’اس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فوزسز نے علاقے کی گھیرا بندی کر دی ہے۔

حکام کےمطابق دہشت گرد مزدوروں کےکرایہ کے مکان میں داخل ہوئے اور ان پر اندھادھندگولی باری کی۔

کلگام جنگجو تنظیم’دی ریزسٹنس فرنٹ’کے بانی عباس شیخ کا آبائی ضلع ہے ، جس نے سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کشمیر میں رہنے والے مقامی اور غیر مقامی اقلیتوں پر حالیہ حملوں کی زیادہ تر ذمہ داری قبول کی ہے۔

گولی باری کے فوراً بعد جموں وکشمیر پولیس کی ایس اوجی اور فوج  کی ایک مشترکہ ٹیم علاقے میں پہنچی اور تلاشی شروع کی،لیکن حملہ آور علاقے سے بھاگنے میں کامیاب رہے۔ کسی بھی تنظیم نے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔

پچھلے کچھ دنوں میں باربار ہوئے اس طرح کے واقعہ سے مہاجر مزدوروں میں کافی خوف کا ماحول ہے۔ اتر پردیش، بہار،مغربی بنگال اور پنجاب صوبوں کے ہزاروں مزدور کشمیر گھاٹی میں بڑھئی، نائی، پینٹر، راج مستری، درزی وغیرہ کےطور پر کام کرتے ہیں۔

اس واقعہ کے بعد یہ خبر آئی تھی کہ پولیس نے ہدایت دی ہے کہ غیرمقامی مزدوروں کو ‘فوراً’نزدیکی حفاظتی کیمپوں میں لایا جائے۔

مبینہ طور پرسبھی ضلع پولیس سربراہوں کو بھیجے پیغام میں انسپکٹر جنرل آف پولیس(کشمیر رینج)وجئے کمار نے ایک صحافی کاحوالہ دیتے ہوئے کہا ،‘آپ کے دائرہ اختیار میں رہنے والے تمام غیر مقامی مزدوروں کو ‘فوری طور پر’قریبی پولیس اسٹیشن یا فوجی دستوں کے ادارے میں لایا جانا چاہیے۔

حالانکہ کشمیر زون پولیس نے اس پر وضاحت جاری کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا کہ یہ مبینہ خط فرجی ہے اور ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔

ویسے رائٹرس نے انسپکٹر جنرل آف پولیس کمار کے حوالے سے لکھا ہے کہ انہوں نے حساس  علاقوں میں رہنے والے مزدوروں کو شفٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

انڈین ایکسپریس نے بھی یہ دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کے دو ضلع پولیس سربراہوں اور سی آر پی ایف کے ایک افسر نے یہ آرڈرموصول ہونے کی تصدیق کی ہے۔ حالانکہ دی وائر کی جانب سےرابطہ کیے جانے پر کمار نے کہا کہ یہ رپورٹ ‘سچ نہیں’ ہے۔

گھاٹی میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے حالیہ واقعات نے سال 1990کی خوفناک یادوں کو تازہ کر دیا ہے، جب اقلیتی کشمیری پنڈتوں کو گھاٹی چھوڑنے کے لیے مجبور کر دیا گیا تھا اور وہ اپنے ہی ملک میں سالوں سے مہاجر بنے ہوئے ہیں۔

جانکاروں کا ماننا ہے کہ مودی سرکار کے ذریعےآرٹیکل 370 کے اکثراہتماموں کورد کرکےجموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کی وجہ سے‘انتقامی کارروائی’کےطور پریہ واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

تمام سیاسی پارٹیوں نے ان واقعات کی مذمت کی ہے۔

پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی)کی چیف محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کیا،‘بے قصور شہریوں پر باربار ہونے والےسفاک حملوں کی مذمت کرنے کے لیے لفظ نہیں ہیں۔ میری تعزیت ان کےپسماندگان کے ساتھ ہے، کیونکہ وہ عزت سے روزی  کمانے کے لیے اپنے گھروں سے نکلے ہوئے ہیں۔ بہت دکھ کی بات ہے۔’

بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی جموں وکشمیر اکائی کے ترجمان الطاف ٹھاکر نے ان ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ‘نسل کشی کے علاوہ کچھ نہیں’ ہے۔

انہوں نے کہا،‘غیر مقامی لوگوں کی ہلاکے غیرانسانی فعل کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے اور دہشت گردوں کی مایوسی کو دکھاتا ہے۔’

سی پی آئی ایم کےرہنماایم وائی تاریگامی نے کہا کہ اپنی روزی کمانے کےلیےیہاں آئے بےقصور مزدوروں کو ہلاک کرناسنگین جرم ہے۔ انہوں نے کہا، ‘اس کا مقصد کشمیر کے لوگوں کےمفاد کو نشانہ بنانا ہے اور یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب فصل کٹائی کا موسم چل رہا ہے۔’

انہوں نے کہا،‘ہم سول سوسائٹی، سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کے سیاسی ایجنڈہ کے باوجود اس طرح کے سفاک کاموں کے خلاف آواز اٹھائیں۔’

شہریوں  کی ہلاکت کے بیچ، جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا نے دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو نشانہ بناکر مارے گئے لوگوں کے خون کی ایک ایک بوند کا بدلہ  لینے کے عزم کا اظہار کیا۔

سنہا نے کہا کہ جموں و کشمیر کے امن اور سماجی و اقتصادی ترقی اور لوگوں کی ذاتی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے یونین ٹریٹری  کی تیزی سے ترقی کے عزم کو دوہرایا۔

سنہا نے اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام‘عوام کی آواز’ میں کہا،‘میں شہیدشہریوں  کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور سوگوار پسماندگان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ ہم دہشت گردوں، ان کے ہمدردوں کو نشانہ بنائیں گےاور معصوم شہریوں کے خون کے ہر قطرے کا بدلہ لیں گے۔’

(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)