خبریں

ہریانہ پولیس نے سنگھو بارڈر پر مارے گئے شخص کے خلاف ہی کیس درج کیا

ہریانہ کےکنڈلی تھانے میں سکھوں کی مقدس کتاب کی مبینہ طور پر توہین کرنے کےالزام میں دلت مزدور لکھبیر سنگھ کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔گزشتہ  دنوں سنگھو بارڈر پر سنگھ کوہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری نہنگوں نے لی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: ہریانہ پولیس نےسنگھو بارڈر پر پچھلے ہفتےبے دردی  سے مارے گئے دلت مزدورلکھبیر سنگھ کے خلاف ہی سکھوں کی مقدس کتاب کی مبینہ طور پر توہین  کرنے کا معاملے درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق،گزشتہ17اکتوبر کو صوبے کی کنڈلی پولیس تھانے میں بلویندر سنگھ، جتھیدار، موئیاں دی منڈی والے، اڑنا دل کی شکایت پر سنگھ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ295-اے (کسی عبادت گاہ کو یا لوگوں کے کسی گروہ کے ذریعہ مقدس  مانی گئی کسی چیز کو تباہ کرنے، اس کو نقصان پہنچانے یا ناپاک کرنے)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

اسی دن بلویندر سنگھ کے گروپ کے دو نہنگ سکھوں بھگونت سنگھ اور گوویند پریت نے لکھبیر سنگھ کےقتل  میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لیےپولیس کے سامنے سرینڈر کر دیا تھا۔

اس معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے سونی پت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(لاء اینڈ آرڈر)ویریندر سنگھ نے کہا،‘لکھبیر سنگھ کےخلاف آئی پی سی کی دفعہ295-اے کے تحت ایف آئی آر نمبر612 درج کی گئی تھی۔ جانچ چل رہی ہے۔’

کنڈلی تھانے میں گزشتہ 15 اکتوبر کو درج قتل کے معاملے میں پولیس نے اب تک چار نہنگ سکھوں– سربجیت سنگھ، نارائن سنگھ، بھگونت سنگھ اور گوویند پریت سنگھ کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس نے کہا کہ ملزم نے گرو گرنتھ صاحب کو ناپاک کرنے کے لیےلکھبیر کو ‘سزا’کے طور پر مارنے کی بات قبول کی ہے۔

اسی معاملے کو لےکر ہریانہ پولیس کی ایس آئی ٹی ایک مبینہ ویڈیو کی صداقت کی جانچ کر رہی ہے جس میں سنگھو بارڈر پر بھیڑکے ذریعےبری طرح پیٹا گیاشخص موت سے پہلے کچھ کہتا نظر آ رہا ہے۔

سونی پت کے اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس مینک گپتا نے جمعرات کو بتایا،‘یہ ویڈیو کل سےشیئرکیا جا رہا ہے اور ہم اس کی صداقت کی جانچ کر رہے ہیں، جس میں متاثرہ کو اپنے آس پاس جمع  ہوئی بھیڑ سے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اسے کسی نے 30 ہزار روپے دیے تھے۔اسے یہ پیسے کس لیے دیےگئے تھے یہ واضح نہیں ہو سکا ہے۔’

انہوں نے کہا،‘یہ بھی صاف نہیں ہے کہ کیا وہ یہ سب کسی دباؤ میں کہہ رہا ہے ؟’

گپتا معاملےکی جانچ کے لیے مبینہ دو ایس آئی ٹی میں سے ایک کے سربراہ ہیں۔ معاملے کی پوری جانچ کے لیے جہاں ایک ایس آئی ٹی بنائی گئی ہے، وہیں گپتا کی قیادت والی ایس آئی ٹی سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ویڈیو کی جانچ کے لیےبنائی گئی ہے۔

گپتا نے حال میں سامنےآئے ویڈیو کے بارے میں کہا کہ متاثرہ بھیڑ کو کسی کے فون نمبر کی جانکاری بھی دے رہا ہے۔

گپتا نے کہا،‘مختلف ویڈیوز کی بنیاد پر ہم نے اس معاملے میں شامل اور لوگوں کی پہچان کی ہے۔ آگے کی جانچ جاری ہے۔’

گزشتہ بدھ کو پنجاب سرکار نے بھی ایک ایس آئی ٹی بنائی تھی، جو سنگھو پر کسانوں کے مظاہرہ کی جگہ پر بھیڑ کے ہاتھوں مبینہ  طور پر مارے گئے دلت مزدور کی بہن کی شکایت کی جانچ کرےگی۔

مقتول کی بہن نے کہا تھا کہ ان کے بھائی کو بہلا پھسلاکر دہلی ہریانہ بارڈر پر لے جایا گیا تھا۔

معلوم ہو کہ پنجاب کے ترن تارن ضلع کے مزدور لکھبیر سنگھ کی لاش گزشتہ15اکتوبر کو دہلی ہریانہ کے سنگھو بارڈر پر ایک بیریکیڈ سے بندھی ہوئی پائی گئی تھی، جہاں نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسان ڈیرہ  ڈالے ہوئے ہیں۔ سنگھ کا ایک ہاتھ کٹا ہوا ملا اور جسم پر دھاردار ہتھیاروں کے کئی زخم ملے تھے۔

واقعہ سےمتعلق ایک وائرل ویڈیو میں نہنگ سکھوں کی جانب سےمبینہ طور پرسکھوں کےمقدس گرنتھ کی بے ادبی کے الزام میں ان کو مار دینے  کی بات کہی گئی تھی۔

اس معاملے پرشدید ردعمل سامنے آیا ہے۔اور دہلی کی سرحدوں پر مظاہرہ کر رہےکسانوں کو ہٹانے کے لیے کارروائی کی مانگ ہونے لگی ہے۔

دہلی کی سرحدوں پر مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف پچھلے سال نومبر سے کسانوں کا احتجاج چل رہا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)