خبریں

ٹیکہ کاری کا جشن منانا جلد بازی، 100 کروڑ کا ہدف بہت پہلے حاصل کر لینا چاہیے تھا: ٹس کے پروفیسر

ٹاٹاانسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹس)کےپروفیسرآر رام کمار نےکووڈ19ٹیکےکی100کروڑ خوراکوں کےہدف کےحصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹوئٹ کوبھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو ایک برطانوی ویکسین ہے۔ٹیکہ کاری  کی سست رفتار اور ٹیکے کی کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو دونوں ڈوز لگانے کاسرکارکاہدف بھی تقریباً پانچ چھ مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔

ramkumar-vaccination

نئی دہلی: ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹی آئی ایس ایس)میں اسکول آف ڈیولپمنٹ اسٹڈیز کے پروفیسر آر رام کمار نے کہا ہے کہ مودی سرکار کا ٹیکہ کاری کا جشن منانا دراصل ‘عجلت پسندی’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو کووڈ 19 ٹیکے کی100کروڑ (ایک ارب)خوارک لوگوں کو دینے کا ٹارگیٹ کئی مہینے پہلے حاصل کر لینا چاہیے تھا۔

دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں پروفیسر رام کمار نے کہا کہ بڑی تشویش کی بات یہ ہے کہ ابھی تک تمام لوگوں کو ٹیکے کی ایک ہی ڈوز لگی ہے، یعنی کہ اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو ٹیکے کی دونوں خوراک لگانے کا سرکار کا ہدف تقریباً5-6 مہینے پیچھے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کے لیے بھارت بایوٹیک کی کو ویکسین ذمہ دار ہے، جس نے کئی سطحوں پر  مایوس کیا ہے۔

پروفیسر رام کمار نے کہا کہ 21 اکتوبر کو ایک ارب ڈوز کا ڈیٹا حاصل کرنا ‘جشن کی بات نہیں ہے’۔ انہوں نے کہا کہا کہ ‘جشن کا موڈ ہمیں اس کام سے بھٹکاتا ہے’، جس کو ابھی بھی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان  نے ہر دن 50 لاکھ ڈوز لگایا ہوتا، جیسا کہ اپریل مہینے کی شروعات میں ہوا تھا اور ویکسین کی سپلائی لگاتار بنی رہتی تو ہم کچھ مہینے پہلے ہی یہ ہدف حاصل کر چکے ہوتے۔

پروفیسر رام کمار نے ایک ارب کےہدف کے حصول کو ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ بتاتے ہوئے وزیر اعظم کے ٹویٹ کی بھی نکتہ چینی  کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں88 فیصدی ٹیکہ کووی شیلڈ کا لگایا گیا ہے، جو کہ ایک برطانوی ویکسین ہے،جسے وہاں ایسٹر زینیکاکے نام سے جانا جاتا ہے۔اس لیے اسے ‘ہندوستانی سائنس کی فتح’ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ بلکہ اسے ‘ہندوستانی مینوفیکچرنگ کی فتح’کہا جا سکتا ہے، لیکن اس کا پورا  کریڈٹ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق کابینہ وزیر پرکاش جاویڈکر نے مئی میں ہدف رکھا تھا کہ اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو ٹیکے کی دونوں ڈوز دے دی جائےگی، لیکن ایسا ہونے میں اب پانچ چھ مہینے کی تاخیر ہوگی۔

ان کےمطابق،اس ہدف کو حاصل کرنے کےلیےہندوستان کو اگلےدو مہینوں میں87 کروڑ اضافی  خوراک تیارکرنے کی ضرورت ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے نومبر میں43 کروڑ اور دسمبر میں باقی43 کروڑ خوراک تیارکرنا ہوگا۔

پروفیسر رام کمار نے کہا فی الحال کووی شیلڈ ہر ماہ 22 کروڑ ٹیکہ  تیار کرتا ہے، جو دسمبر میں 24 کروڑ تک جا سکتا ہے۔ اس طرح ہر ماہ 21 کروڑ ٹیکے کی موجودہ کمی کو کو ویکسین یا کسی بھی دوسرے ٹیکے کے ذریعے پورا نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال کے آخر تک تمام بالغان کی مکمل ٹیکہ کاری ہو پانا اس لیے بھی ممکن نہیں ہے کہ ملک  میں ٹیکہ کاری کی رفتار بہت دھیمی ہے۔

پروفیسر نے کہا کہ اکتوبر ماہ کے21 دنوں میں ہردن اوسطاً 50 لاکھ سے کم ڈوز ٹیکے لگائے گئے ہیں۔اگر اس سال کے آخر تک تمام بالغان کو ٹیکے کی دونوں ڈوز دینی ہے توہر دن 1.5 کروڑ ٹیکے لگانے ہو ں گے، جس میں اتوار کا دن بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ہدف  کے حاصل نہ ہونے کی تیسری وجہ یہ ہے کہ کووی شیلڈ کے دو ڈوز میں 12-16 ہفتے کا فرق ہے۔

(اس رپورٹ انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)