خبریں

بی ایچ یو: اے بی وی پی کے احتجاج کے بعد شعبہ اردو نے ویبینار کا پوسٹر واپس لیا، معافی مانگی

بنارس ہندو یونیورسٹی کےشعبہ اردو نے اے بی وی پی کے احتجاج کے بعد آٹھ نومبر کو ایک ویبینار کے آن لائن پوسٹر کو واپس لے لیا۔ پوسٹر میں علامہ اقبال کی تصویر کے استعمال کی مخالفت کی جا رہی تھی۔

بنارس ہندو یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

بنارس ہندو یونیورسٹی(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بنارس ہندو یونیورسٹی(بی ایچ یو)کے شعبہ اردو کو اے بی وی پی کے احتجاج کے بعد آٹھ نومبر کو ایک ویبینار کے آن لائن پوسٹر کو واپس لینے کو مجبور ہونا پڑا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،دراصل یہ تنظیم ان پوسٹروں میں علامہ اقبال کی تصویر کے استعمال کی مخالفت کر رہی تھی۔

اس احتجاج کے بعد بی ایچ یو کے آرٹس فیکلٹی کے ڈین کے ٹوئٹر ہینڈل سے معافی مانگتے ہوئے سوموار کو اقبال کی تصویرکی جگہ پر بی ایچ یو کےبانی مدن موہن مالویہ کی تصویر والا ترمیم شدہ پوسٹر ٹوئٹ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق،یونیورسٹی نے شعبہ اردو کے صدرآفتاب احمد کو ایک وارننگ جاری کی تھی اور معاملے کی جانچ اور تین ورکنگ ڈے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کے لیے انگریزی کے ایچ اوڈی ایم کے پانڈے کی سربراہی میں ایک جانچ کمیٹی  کاقیام کیا۔

احمد نے عوامی  طور پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کاارادہ کسی کے جذبات کو مجروح کرنے کا نہیں تھا۔

بی ایچ یو کے تعلقات عامہ کے افسر راجیش سنگھ نے کہا، ‘پوسٹر کی مخالفت سوموار شام سے شروع ہو گئی تھی، جب اے بی وی پی کے طلبا نے اس کی مخالفت کی اور بی ایچ یو کے عہدیداروں  کو میمورنڈم سونپا۔’

سنگھ نے کہا،‘ہم نے معاملے کی جانچ کے لیےکمیٹی  کاقیام کیا اور احمد سے وضاحت طلب کرتے  ہوئے وارننگ جاری کی کہ انہوں نے آرٹس فیکلٹی کے ڈین اور سینئر لوگوں سے چرچہ کیے بغیر پوسٹر کو شیئر کیا۔’

اس بیچ احمد نے اپنے دفاع میں کہا، ‘جب مجھے کچھ لوگوں کی جانب سے ان کے اعتراضات کے بارے میں بتایا گیا۔ میں نے معافی مانگی اور کہا کہ اقبال کی تصویر کو ہٹایا جانا چاہیے اور اس کی جگہ مالویہ جی کی تصویر لگانی چاہیے۔اس پوسٹر کو کچھ طلبا نے فیس بک پر شیئر کیا تھا۔ میں نے اسے پہلے نہیں دیکھا تھا لیکن یہ میری ذمہ داری ہے بےشک اسےطلبانے شیئر کیا۔’

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی یوم اردواور اقبال کا یوم پیدائش  ایک ہی دن نو نومبر کو ہے۔ انہوں نے کہا، ‘کئی لوگوں نے کہا کہ اقبال تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے تھے۔ میں کہنا چاہوں گا کہ اقبال کاانتقال  تقسیم سے سات سال پہلے 1938 میں ہو گیا تھا۔’

احمد نے کہا،‘ہم اقبال کو شاعر اور ادیب کےطور پر پڑھاتے ہیں، جنہوں نے سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا لکھا۔ ان کے ادب کو یونیورسٹیوں میں ہندی میں پڑھایا جاتا ہے۔ ولیم شیکسپیئر کو پڑھنے سے کوئی برٹش نہیں بن جاتا۔ اقبال نے رام کو امام ہند کہا ہے۔’

رپورٹ کے مطابق، ‘اس ویبینار کا اہتمام منگل کو کیا گیا تھا، جس میں ملک بھر کے طلبا نے اردو سیکھنے کو لےکر مواقع کےتئیں بیداری کو بڑھانے کے لیے حصہ لیا تھا۔’

احمد نے کہا،‘شعبہ اردومیں ہر پروگرام  کی شروعات مالویہ جی کو خراج تحسین پیش کرنے کے بعد کی جاتی ہے۔ ہم ہمیشہ ان کا احترام کرتے ہیں۔’

سال 2019 میں بی ایچ یو میں بڑی تعداد  میں طلبا نے وائس چانسلر کی رہائش  کے باہر دھرنا دیتے ہوئے یونیورسٹی کے شعبہ سنسکرت میں مسلم پروفیسر کو ہٹانے کی مانگ کی۔