فکر و نظر

نریندر مودی نے زرعی قانون واپس لے لیے، لیکن بی جے پی کسان مخالف بیان کب واپس لے گی؟

جب سے کسانوں نے زرعی قوانین کےخلاف دہلی کی سرحدوں  پر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا، تب ہی سے بی جے پی لیڈروں سے لےکرمرکزی وزیروں تک نے کسانوں کو دھمکانے اور انہیں دہشت  گرد، خالصتانی، نکسلی، آندولن جیوی،شرپسندجیسےنام دےکر انہیں بدنام کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی تھی۔

modi-minister-farmer-protest

نئی دہلی:ملک کے کسانوں سے معافی مانگتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے تین متنازعہ زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ان قوانین کو منسوخ کرنے کا آئینی عمل پارلیامنٹ کےآئندہ سرمائی اجلاس میں مکمل ہونا ہے۔

یہ اعلان کرتے ہوئے مودی نے اپنی تقریر میں خاص طور پر کہا، ‘ہماری حکومت، کسانوں کی بہبود کے لیے، خاص طور پر چھوٹے کسانوں کی بہبود کے لیے، ملک کی زرعی دنیا کے مفاد میں، ملک کے مفاد میں، روشن مستقبل کےلیے۔گاؤں کےغریبوں کےلیے، پورے خلوص کے ساتھ، کسانوں کے ساتھ لگن کے ساتھ، نیک نیتی کے ساتھ، یہ قانون لائی  تھی۔’

انہوں نے مزیدکہا،‘لیکن اتنی مقدس بات،مکمل طور پر خالص، کسانوں کےمفادکی بات، ہم اپنی کوششوں کے باوجود کچھ کسانوں کو سمجھا نہیں پاے۔زرعی شعبہ کے ماہرین اقتصادیات نے، سائنسدانوں، ترقی پسند کسانوں نے بھی انہیں زرعی قوانین کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی بھرپور کوشش کی۔’

ایسے میں ایک بڑا سوال اٹھتا ہے کہ کیا سرکار نے واقعی کسانوں سے بات چیت کر اس قانون کو سمجھانے کی کوشش کی تھی۔

حقیقت یہ ہے کہ جب سے کسانوں نے دہلی کی سرحدوں  پر مظاہرہ شروع کیا تھا، تب سے بی جے پی لیڈروں سے لےکروزیروں تک نے کسانوں کو دھمکی دینے اور انہیں دہشت گرد،خالصتانی، نکسلی، چند مٹھی بھر لوگ، شرپسند جیسےالقاب سے مخاطب کیا تھا۔

یہاں بی جے پی لیڈروں کے ایسے12تبصروں کی فہرست ہے، جو ان کسانوں کے لیے ان کے رویے اور ذہنیت  کو پیش کرتی ہے۔اس طرح کے بیانوں کا مقصدمظاہرے کو کمزور کرنا اور کسانوں پر ہی الزام لگانا تھا۔

دو منٹ میں سدھار دیں گے: اجئے کمار مشرا‘ٹینی’

مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف دس مہینے سے زیادہ  سے تحریک کر رہے کسانوں کی ناراضگی وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا‘ٹینی’کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی تھی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پورکھیری چھوڑنے’کی وارننگ دی تھی۔

گزشتہ25ستمبر کو ایک تقریب میں اسٹیج سےوزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا تھا، ‘میں صرف وزیر نہیں ہوں، ایم پی ، ایم ایل اے بھر نہیں ہوں، جو ایم ایل اے اور ایم پی بننے سے پہلے میرے بارے میں جانتے ہوں گے، ان کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ میں کسی چیلنج سے بھاگتا نہیں ہوں۔’

مشرا نےوارننگ دیتے ہوئےکہا،‘جس دن میں نے اس چیلنج کو قبول کرکے کام کر لیا اس دن پلیا نہیں، لکھیم پور تک چھوڑنا پڑ جائےگا،یہ یاد رہے۔’

اس میں انہیں یہ بھی کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ‘سامنا کرو آکر، ہم آپ کو سدھار دیں گے، دو منٹ لگےگا صرف۔’

اتنا ہی نہیں،لکھیم پور کھیری میں گزشتہ تین اکتوبر کو ہوئے اس تشدد کے معاملے میں ان کے بیٹے آشیش مشراپر کسانوں کو کچل کر ہلاک کرنے کا الزام ہے۔

مظاہرین‘دہشت گرد ہیں– خالصتانی جھنڈے کے ساتھ ہیں’: جس کور مینا

راجستھان کے دوسہ سے بی جے پی ایم پی  جسکور مینا نے کسانوں کو دہشت گرد، خالصتانی قرار دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ کسانوں کے پاس اےکے 47 رائفل ہے، جبکہ کسان مظاہرہ پورے طور پرپرامن رہا ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘اب یہ زرعی قانون کا ہی دیکھ لیجیے، کہ دہشت گردبیٹھے ہوئے ہیں، اور دہشت گردوں نے اےکے 47 رکھی ہوئی ہے، خالصتان کا جھنڈا لگایا ہوا ہے…’

‘خالصتانی اور ماؤنواز’: امت مالویہ

بی جے پی آئی ٹی سیل کے سربراہ امت مالویہ نے کسانوں کو خالصتانی اور ماؤنوازوں سے وابستہ بتایا تھا۔

انہوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر دہلی کو ‘جلانے کی کوشش’کرنے کا الزام لگایا تھا، کیونکہ کیجریوال نے کسانوں کی حمایت کی تھی۔

غنڈے نام نہاد کسان بن گئے: وائی۔ ستیہ کمار

بی جے پی کے قومی سکریٹری وائی- ستیہ کمار کا تبصرہ ایک اور مثال ہے کہ کس طرح بی جے پی سرکار کسانوں سے بات چیت نہیں کر رہی تھی۔

کمار نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا، ‘دہشت گردبھنڈراوالے کسان تو نہیں تھا؟ اتر پردیش میں جس طرح غنڈے نام نہاد کسان بن کرپرتشدد احتجاج کر رہے ہیں، وہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ ایک منصوبہ بند تجربہ لگتا ہے۔ جہادی اور خالصتانی شرپسندصوبےمیں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔’

کسانوں نے پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے: دشینت کمار گوتم

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور اتراکھنڈ صوبے کی اکائی کے انچارج دشینت کمار گوتم نے دعویٰ کیا تھا کہ کسانوں کے احتجاجی مظاہرے میں‘خالصتان حمایتی اور پاکستان حمایتی’نعرے لگائے جا رہے تھے، حالانکہ اس طرح کے کسی بھی نعرے لگانے کی کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے۔

گوتم نے کہا تھا، ‘زرعی قانون تو پورے ملک کے لیے ہیں، لیکن مخالفت صرف پنجاب میں ہی کیوں؟ مظاہرےمیں لوگوں نے خالصتان زندہ باد اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ پھر اسے احتجاجی مظاہرہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟’

منوہر لال کھٹر

ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرہ میں‘غیرمطلوبہ عناصر’تھے، جو کھلے طور پر خالصتان کی حمایت کر رہے تھے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہاں ایسے نعرے لگائے جا رہے ہیں کہ ‘اگر ہم اندرا گاندھی کوقتل کر سکتے ہیں تو نریندر مودی کو کیوں نہیں’۔

سشیل کمار مودی

بہار کے سابق ڈپٹی سی ایم اور بی جے پی لیڈرسشیل کمار مودی نے کہا تھا کہ کسانوں کےمظاہرے کو ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’نے ہائی جیک کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا،‘دہلی کے تازہ کسانوں کی تحریک میں جس طرح کے نعرے لگے اور جس طرح سے اسے شاہین باغ ماڈل پر چلایا جا رہا ہے، اس سے صاف ہے کہ کسانوں کے بیچ ٹکڑے ٹکڑے گینگ اور سی اے اے مخالف طاقتوں نے ہائی جیک کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔’

مودی نے مزیدکہا، ‘ملک کے 90 فیصد کسانوں کو بھروسہ ہے کہ جس وزیر عظم نے انہیں سوائل ہیلتھ کارڈ اور نیم کوٹیڈیوریا سے لےکر کسان سمان یوجنا تک کے فائدہ دیے، وہ کبھی کسانوں کا نقصان نہیں کریں گے۔ اپوزیشن  کا جھوٹ ہارےگا۔’

بی ایل سنتوش

بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری بی ایل سنتوش کا کہنا تھا کہ کسان اپنے خدشات کی بنیاد پر مظاہرہ نہیں کر رہے تھے، بلکہ وہ کارکن میدھا پاٹیکر اور عآپ لیڈروں سمیت دوسرے لوگوں کے بہکاوے میں آ گئے ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘کسانوں کوانارکیسٹ منصوبوں کے لیے قربانی کا بکرا بننے کی اجازت نہ دیں۔’

پیوش گوئل

مرکزی وزیرپیوش گوئل نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرہ کرنے والے یہ لوگ اصل میں کسان نہیں ہیں، کیونکہ اس میں ‘بائیں بازو’ اور ‘ماؤنواز عناصر’ نے دراندازی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کسانوں کے مدعوں پر احتجاج نہیں کر رہے ہیں، بلکہ وہ‘ملک مخالف سرگرمیوں’ کے لیےگرفتار کیے گئے لوگوں کی رہائی کی مانگ کر رہے ہیں۔

روی شنکر پرساد

اس وقت کے وزیر قانون  روی شنکر پرساد بھی کسانوں کے احتجاج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے بی جے پی لیڈروں کے گروپ میں شامل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ‘ٹکڑے ٹکڑے گینگ’نے تحریک پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسانوں اورمرکز کے بیچ بات چیت ناکام رہی۔

راؤصاحب دانوے

ایک اور مرکزی وزیر راؤ صاحب دانوے نے کہا تھا کہ کسانوں کے مظاہرہ کےپیچھے چین اور پاکستان ہے۔

انہوں نے کہا تھا، ‘جو تحریک چل رہی ہے وہ کسانوں کی نہیں ہے۔ اس کے پیچھے چین اور پاکستان کا ہاتھ ہے۔اس ملک میں سب سے پہلے مسلمانوں کو اکسایا گیا۔ (انہیں)کیا کہا گیا تھا؟ کہ این آرسی آ رہا ہے، سی اےاےآ رہا ہے اور مسلمانوں کو چھ مہینے میں یہ ملک چھوڑنا ہوگا۔ کیا ایک بھی مسلمان چلا گیا؟ وہ کوشش کامیاب نہیں ہوئی اور اب کسانوں کو بتایا جا رہا ہے کہ انہیں نقصان اٹھانا پڑےگا۔ یہ ہے دوسرے ممالک کی سازش۔’

منوج تیواری

دہلی کے بی جے پی ایم پی منوج تیواری نے کسانوں کےپرامن مظاہروں کو ‘منصوبہ بند سازش‘ بتایا تھا۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں۔)