خبریں

ہاتھرس معاملے میں تفتیشی رپورٹ کے لیے دی وائر کی عصمت آرا لاڈلی ایوارڈ سے سرفراز

دی وائر کی نامہ نگارعصمت آرا نے یہ رپورٹ اتر پردیش کے ہاتھرس میں19سالہ دلت خاتون کے گینگ ریپ  کے بعد کی تھی۔اس رپورٹ میں ایم ایل سی رپورٹ کی بنیاد پر پولیس کے خاتون کے ساتھ ریپ نہ  ہونے کے دعوے پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

عصمت آرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

عصمت آرا (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: دی وائر کی نامہ نگارعصمت آرا نے ہاتھرس معاملے کی متاثرہ کی میڈکو لیگل اگزامینیشن(ایم ایل سی)رپورٹ کی پیچیدگیوں پر کی اپنی ویب انویسٹیگیٹوا سٹوری کے لیے لاڈلی ایوارڈ جیتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اس کے علاوہ سبھیکشا منوج اور بھارتی کنن نے ویب بلاگ کے زمرے میں کووڈ-19 کے دوران ماہواری کےمسائل اور دماغی صحت پر اپنی رپورٹ کے لیےایوارڈ جیتا ہے۔ یہ مضمون لائیو وائر پر شائع ہوا تھا۔

عصمت آرا نے یہ رپورٹ اتر پردیش کے ہاتھرس کے بول گڑھی گاؤں میں مبینہ اشرافیہ کے نوجوانوں کے ذریعے19 سالہ دلت خاتون سے گینگ ریپ کے بعد کی تھی۔ ریپ متاثرہ نے بعد میں دہلی میں علاج کے دوران دم توڑ دیا تھا، جس کے بعد ملک گیر پیمانےغم وغصے کاماحول دیکھنے میں آیا تھا۔

علی گڑھ ہاسپٹل ایم ایل سی رپورٹ آن ہاتھرس وکٹم شیٹرس یوپی پولیس نو ریپ کلیم کے عنوان  سے عصمت کی رپورٹ میں یوپی پولیس کے ان دعووں پر سوال اٹھایا گیا، جس میں پولیس نے کہا تھا کہ ریپ ہوا ہی نہیں تھا۔

اس ایم ایل سی رپورٹ کو علی گڑھ کے جواہر لال نہرو میڈیکل کالج اسپتال نےتیارکیا تھا، جہاں سب سے پہلے متاثرہ کو بھرتی کیا گیا تھا۔

عصمت کی رپورٹ سے انکشاف ہواتھا کہ ڈاکٹروں نے اس بات کو درج کیا تھا کہ‘وجائنل پینیٹریشن’ یعنی‘اندام نہانی میں دخول’ ہوا تھا اور ابتدائی  رپورٹ میں زبردستی کیے جانے کے اشارے بھی ملے تھے۔

وجائنل پینیٹریشن کا مطلب ہے کہ اندام نہانی میں کسی طرح کی باہری شے کادخول ہوا ہے۔

عصمت کی رپورٹ کے شائع ہونے کے کچھ مہینوں بعد سی بی آئی کی چارج شیٹ میں متاثرہ کے بیان کو نظر انداز کرنے کے لیے یوپی پولیس کوقصوروارٹھہرایا گیا تھا۔

توصیفی سند میں کہا گیا ہے کہ عصمت آرا کی رپورٹنگ احتیاط اورڈھنگ سے کی گئی جانچ اور تسلی بخش تفتیشی رپورٹ  ہے۔

اس میں مزیدکہا گیا،‘عصمت آرا کی ہاتھرس ریپ متاثرہ کی ایم ایل سی رپورٹ کو اچھی طرح سے ریسرچ کیا گیا اور منطقی ندازمیں پیش کیا گیا، جس سے تحقیقاتی  ایجنسیوں کے ریپ نہ ہونے کے دعوے کو خارج کیا گیا۔ آرا نے 54 صفحات کی رپورٹ حاصل کی اور انہوں نے پوائنٹ وائزتمام دعووں کا جواب دیا۔’

وہیں سبھیکشا منوج کے مضمون(بھارتی کنن کےان پٹ کے ساتھ)اور پری پلب چکرورتی کے السٹریشن کے ذریعے کووڈ 19 کے دوران ماہواری(سائیکل)کی خرابی اورذہنی صحت کو سہی ڈھنگ سے پیش کیا گیا۔

منوج نے یہ مضمون سوشل انٹرپرائز‘بوند’کےتعاون سے کیا۔ ‘بوند’دوسرے شعبوں میں ماہواری کو لےکر خواندگی کی سمت میں کام کرتا ہے۔

‘کوپنگ ود پینڈیمک اسٹریس، مینٹل ہیلتھ اور مینسٹرئل ڈس آرڈرس ان 2020’کے عنوان سے اس مضمون میں دو ممنوعہ موضوعات کو اٹھایا گیا ہے اور فرنٹ لائن ورکرس، محروم طبقات،خواتین اور ایل جی بی ٹی کیوآئی+کمیونٹی کے لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ایک نقطہ نظر کو پیش گیا ہے۔

بتا دیں کہ لاڈلی میڈیا اور ایڈورٹائزنگ سیکٹر میں صنفی حساسیت کے لیے دیا جانے والا ایوارڈ ہے۔