خبریں

دہلی فسادات پر ٹائمز ناؤ کے دو پروگرام غیرجانبدارانہ نہیں تھے: این بی ڈی ایس اے

نیشنل براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھارٹی کا یہ بیان ایک شخص کی شکایت پر ٹائمز ناؤ کے اینکر راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی کے ستمبر 2020 میں پیش کیے گئے چینل کے پرائم ٹائم شو انڈیا اپ فرنٹ کے دو ایپی سوڈ سے متعلق ہے۔ اتھارٹی نے چینل سے مذکورہ  ایپی سوڈ کویوٹیوب سے ہٹانے کو کہا ہے۔

راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی

راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی

نئی دہلی: نیشنل براڈکاسٹنگ اینڈ ڈیجیٹل اسٹینڈرڈس اتھارٹی(این بی ڈی ایس اے)کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینل ٹائمز ناؤ کے دو اینکرز راہل شیوشنکر اور پدمجا جوشی کے ذریعےفروری2020 دہلی دنگوں کو لےکر کی گئی بحث غیرجانبدارانہ اور معروضی طریقے سے نہیں کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق،اتھارٹی کا کہنا ہے،‘ٹی وی چینل کے اینکرزنے کوڈ آف ایتھکس اینڈ براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈس کے بنیادی اصولوں اور این بی ڈی ایس اے کی جانب سےجاری ہدایات کی خلاف ورزی  کی ہے۔’

اپنے 19 نومبر 2021 کے آرڈر میں این بی ڈی ایس اے کے چیئرپرسن جسٹس (سبکدوش)اےکے سیکری نےچینل سے ان کےپرائم ٹائم شو انڈیا اپ فرنٹ کے دو ایپی سوڈ کویوٹیوب سے ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔

یہ ہدایت اتکرش مشرا نام کے شخص کی شکایت دی گئی ہے، جو شیوشنکر کے ذریعےپیش کیے گئے 14ستمبر 2020 کے‘انڈیا اپ فرنٹ’ایپی سوڈ اور 23 ستمبر 2020 کو جوشی کےذریعے پیش کیے گئے‘انڈیا اپ فرنٹ’کے ایپی سوڈ سے متعلق ہے۔

ٹائمزناؤ کے پرائم ٹائم شو کے ان دونوں ایپی سوڈ کے ذریعے این بی ڈی ایس اےکی جانب سے جاری کردہ  مختلف ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

شیوشنکر کے خلاف مشرا کی شکایت میں کہا گیا کہ وہ عدالتوں اور پولیس کے تجزیہ کو چنندہ طریقے سے دکھارہے تھے، جس سے لگ رہا تھا کہ سی اےاے مخالف مظاہرین فرقہ وارانہ تشدد کے لیے ذمہ دار تھے۔

آرڈر میں مشرا کی شکایت کے حوالے سے کہا گیا،‘یہ ٹی وی کوریج ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے ارادے سے کی گئی، جو دہلی پولیس کی جانچ کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے اور جس کے ذریعے کمیونٹی  کی غلط امیج پیش کی گئی۔’

چینل نے پولیس کے دعووں اور جانچ پر سوال اٹھانے والے عدالتی تجزیے کو اجاگر نہیں کیا اور اس کے بجائے یواے پی اے کے تحت دہلی پولیس کے غیرمصدقہ الزامات کو ہی دکھایا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ چینل کے انٹرنل سیکورٹی ایڈیٹرنے اس پورے معاملے میں دہلی پولیس کے رول  کی تعریف  کرنا چنا جبکہ عدلیہ  نے اس کو لےکر سوال اٹھایا تھا۔

مشرا نے کہا کہ شیوشنکر کے شو میں‘بائیں بازو کی خفیہ میٹنگ’ کا ذکر کیا گیا لیکن اصل میں یہ بیٹھک عوامی  ویبی نار تھا جسے فیس بک لائیو کے ذریعے براڈکاسٹ کیا گیا تھا اور اسے کوئی بھی دیکھ سکتا تھا۔

مشرا کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ پدمجا جوشی نے گواہوں کی گواہی، وہاٹس ایپ چیٹ کی بنیادپر اپنا رخ رکھا اورزیر سماعت معاملوں کا استعمال کرکےسی اےاےمخالف مظاہرین کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور ایک طرفہ متنازعہ معاملے میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے میڈیا ٹرائل چلایا۔

شکایت میں کہا گیا،‘شو کے دوران ان اینکرز نے بڑے پیمانے پر انہی بے جے پی ترجمان کے ساتھ بات چیت کی، جنہوں نے چینل پر پہلے بھی پروپیگنڈہ کیا تھا اور اینکر نے انہیں بڑھاوا دیا تھا۔’

اینکر نے یہ قیاس کیا کہ پر امن طریقے سے مظاہرہ کر رہے سی اے اے مخالف مظاہرین دہلی دنگوں کے لیے ذمہ دار تھے۔ مشرا نےالزام لگایا کہ اصل میں ان دنگوں میں سب سے زیادہ  مسلمان مارےگئے۔

اس کے علاوہ الزام یہ بھی ہے کہ اینکر نے رائٹ ونگ پینلسٹ کو بولنے کے لیےزیادہ وقت دیا جبکہ وہ دوسرےپینلسٹ کو لگاتار ٹوکتی رہی اور ان کے بیانات کو توڑمروڑکر پیش کرتی رہی۔

ان شکایتوں کے جواب میں ٹائمز ناؤ نے مشرا کےتمام الزامات کومسترد کر دیا ہے۔

چینل نےمشرا کی منشا پرسوال اٹھاتے ہوئے کہا، ‘شکایت گزارانہی اینکرز کے خلاف باربار غیرضروری اور بےتکی شکایتیں کر رہا ہے۔براڈکاسٹرکے پاس یہ ماننے کی وجہ  ہے کہ سبھی پچھلی شکایتیں اینکرز کو نشانہ بنانے کے لیےذاتی مفادات سے متاثرتھیں اور جان بوجھ کر دائر کی جا رہی تھیں۔’