خبریں

کرناٹک: کووڈ 19 سے جان گنوانے والوں کی لاشیں ’آخری رسومات‘ کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد مردہ خانے سے ملیں

کرناٹک کے ملازمین ریاستی بیمہ  کارپوریشن اسپتال کا معاملہ۔ کووڈ 19 کی پہلی لہر میں پچھلے سال جولائی میں جان گنوانے والے دو لوگوں کی لاش تقریباً ڈیڑھ سال سےمردہ خانے میں پڑی ہوئی تھی، جبکہ ان کے پسماندگان کو بتایا گیا تھا کہ بنگلورومیونسپل کارپوریشن  نے ان کی آخری رسومات اد اکردی ۔

(علامتی تصویر فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: کرناٹک میں ایک دل دہلا دینے والامعاملہ سامنے آیا ہے، جہاں کووڈ 19 کی پہلی لہر کے دوران پچھلے سال جولائی میں جان گنوانے والے دو لوگوں کی لاش پچھلے تقریباً ڈیڑھ سال سے راجدھانی بنگلورو کے ملازمین ریاستی بیمہ  کارپوریشن اسپتال (ای ایس آئی سی)کے مردہ خانے میں سڑ رہی ہیں۔

اسپتال ذرائع کے مطابق، 40 سالہ خاتون اور لگ بھگ 55 سالہ مرد کو جون 2020 میں کورونا وائرس کے انفیکشن  کے علاج کے لیے راجاجی نگر میں اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا ،جہاں کچھ دن بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سے ان کی لاشیں مردہ خانےمیں پڑی ہوئی ہیں، کیونکہ نامعلوم وجوہات سے آخری رسومات ادا  نہیں کی گئی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، محنت و روزگار کی وزارت کے تحت آنے والے ای ایس آئی سی ماڈل اسپتال میں بدبو کی شکایت کے بعد ہاؤس کیپنگ کے ملازمین خالی پڑے مردہ خانےکی صفائی کرنے گئے، تب یہ دونوں لاشیں ملیں۔

ایک لاش کے پی اگرہارا کے42 سالہ درگا کی ہے،جس کو گزشتہ سال 5 جولائی کوکووڈ کی وجہ سے مردہ قرار دیا گیا تھا، جبکہ دوسری لاش چامراج پیٹ کے68 سالہ منی راجو کی تھی، جو تین بچیوں کے  باپ تھے۔ان کی  2 جولائی(2020)کو موت  ہوئی تھی۔

ان کی موت کے لگ بھگ 500 دنوں کے بعد گزشتہ سنیچر27 نومبر کو ان کی لاش سرکاری اسپتال کے ایک پرانے مردہ خانے سے ملی تھی۔

سوموار کو مہلوک درگا کی بہن سجاتا جی بی نے کہا،‘اس کی چھوٹی بیٹیوں(اب 15 اور 10)نے دو سال کے دوران  اپنے والدین دونوں کو کھو دیا ہے۔اب 500 دنوں کے بعد پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی لاش کو ایک اسپتال میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ میں انہیں(بیٹیوں)کیا بتاؤں؟’

رپورٹ کے مطابق، ایک پولیس افسر نے کہا کہ جب اسپتال کے پرانے مردہ خانے کو گرا دیا گیا اور اس کی جگہ ایک نئی عمارت بنائی گئی تو حکام نےفریزر کی جانچ نہیں کی، جہاں دونوں لاشیں  رکھی  گئی  تھیں۔

اس وقت  بنگلورو بڑھتے معاملوں اور اموات کے بیچ پھیلے کووڈ سے نمٹنے کے لیےجدوجہد کر رہا تھا۔ وائرس کی وجہ سےمرنے والوں کی لاش سرکار  کی طرف سےپسماندگان کو نہیں سونپی جا رہی تھی، اس خدشے سے کہ یہ بیماری کو اور پھیلا سکتی ہے، آخری رسومات بی بی ایم پی(برہتا بنگلور میونسپل کارپوریشن)کے ذریعے خود یا ان کے گھروالوں کی موجودگی میں کی جاتی تھی۔

درگا اور منی راجو کے گھروالے سوموار کو صدمے اور غصے میں تھے، کیونکہ ان کی آخری رسومات ادا کی جا رہی تھی۔

ٹیکسٹائل ورکر سجتا نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،‘درگا نے 2019 میں اپنے ایک شرابی شوہر کو کھو دیا۔ اس نے صرف اپنی بیٹیوں کو بہتر زندگی دینے کی امید شروع کی تھی، جب کووڈ 19کی وجہ سے اس کی موت ہو گئی۔’

سجاتا نے کہا کہ میونسپل حکام نے انہیں اس وقت آخری رسومات کے حوالے سے نوٹس بھیجا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اس میں شامل ہو سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘اس وقت ہم سب کو وائرس کا ڈر تھا اور میں بچوں کی جان جوکھم میں نہیں ڈالنا چاہتی تھی۔ ہم نے انہیں آخری رسومات کے لیے کہا۔ بعد میں ہم نے تمام رسومات ادا کیں۔’

سجاتا نے کہا، ‘مجھے اس کی پہچان صرف اس کےجسم  پر لگے ٹیگ سے کرنی تھی۔’

وہیں، منی راجو کی سب سے چھوٹی بیٹی راجیشوری نے کہا کہ جب راجاجی نگر پولیس اسٹیشن کے ایک افسر نے انہیں آکرلاش کی پہچان کرنے کے لیے کہا تو انہیں یقین نہیں ہو رہا تھا کہ وہ کیا سن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا،‘ہمارے باپ کی موت کے بعد ہم آخری رسومات کے قابل نہیں تھے،اسے بنگلورو کارپوریشن پر چھوڑ دیا۔ہمیں بتایا گیا کہ آخری رسومات ادا کردی گئی  ہے۔ ہم نے 11 دن تک رسمیں نبھائیں اور ساتھ ہی پہلی برسی بھی منائی۔’

بنگلور میونسپل کارپوریشن کے چیف ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر بالاسندر اے ایس نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسپتال نے لاپرواہی کی ہے۔ انہوں نے دی انڈین ایکسپریس کو بتایا،‘میں نے فیلڈ افسروں سے ایک رپورٹ مانگی ہے اور کارپوریشن اسٹاف کی جانب  سے لاپرواہی ہونے پر کارروائی کی جائےگی۔’

اس سلسلے میں راجاجی نگر سے بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے ایم ایل اے اور سابق وزیر ایس سریش کمار نے کرناٹک کے وزیر محنت ای شیورام ہیبار کو خط لکھ کر معاملے کی جانچ کرانے اور غیرانسانی معاملے کے لیے ذمہ دار لوگوں کوسزادینےکی اپیل کی ہے۔

صحافیوں  کے ساتھ شیئر کیے گئے خط کی ایک کاپی میں کمار نے کہا کہ جولائی 2020 میں ای ایس آئی اسپتال میں کووڈ 19 کی پہلی لہر کے دوران دو لوگوں کی موت ہو گئی اور ان کی لاش ابھی بھی اسپتال کے مردہ خانے میں‘سڑ رہی’ہیں۔

کمار نے لکھا، ‘بنگلور میونسپل کارپوریشن اور ای ایس آئی سی کے عہدیداروں کارول سنگین ہے۔ اس سلسلے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ آپ اعلیٰ سطحی جانچ کاحکم دیں،تفصیلی جانچ رپورٹ حاصل کریں اور اس غیرانسانی فعل کے لیے ذمہ دار لوگوں کے خلاف کڑی کارروائی شروع کریں۔’

کمار نے اپنے خط میں کہا کہ ایسے واقعات کہیں نہیں ہونے چاہیے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)