فکر و نظر

رویش کمار کا بلاگ: بہار میں بھگوان مل جائیں تو مل جائیں مگر بوتل نہیں ملنی چاہیے

نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔بہار میں الٹا ہو رہا ہے۔ بوتل ناچ نہیں رہی ہے، بوتل کے پیچھے بہار ناچ رہا ہے۔ بہار میں بوتل مل رہی ہے لیکن اسمبلی میں بوتل کا مل جانا تمام تخیلات کی انتہا ہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

بہار ایک نادیدہ بوتل کی دہشت کی گرفت میں ہے۔ہر کوئی محتاط ہے کہ کہیں بوتل نہ دکھ جائے۔ بوتل مل جانے کے خدشہ میں ہر کسی کو ہر جگہ بوتل نظر آ رہا ہے۔ہر کوئی ایک دوسرے کے بغل میں جھانک رہا ہے کہ کہیں اس کے پاس بوتل تو نہیں ہے۔ کوئی ملنے آ رہا ہے تو لوگوں کی نظر اس کے ہاتھ اور جھولے پر ہے کہ کہیں بوتل تو نہیں ہے۔ پارکنگ میں کھڑی کار دیکھتے ہی لوگ سہم جا رہے ہیں کہ ڈکی میں بوتل تو نہیں ہے۔اسٹیشن سے رشتہ دار اٹیچی لیے چلے آ رہے ہیں، لوگ ڈرنے لگ جا رہے ہیں کہ کہیں بوتل تو نہیں ہے۔

ایک زمانہ تھا جب دہلی میں بس کی سیٹ کے پیچھے لکھا تھا کہ آپ کی سیٹ کے نیچے بم ہو سکتا ہے۔ بیٹھنے والا سیٹ کے نیچے جھانکنے لگتا تھا۔بم دیکھنے لگتا تھا۔اسی طرح بہار کے لوگ بوتل دیکھنے لگے ہیں۔بوتل کا نہیں ملنا اب اچھا مانا جا رہا ہے۔

اسمبلی کے احاطہ میں بوتل مل گئی۔اس طرح سے ہنگامہ ہوا، جیسے مریخ  کا ایک ٹکڑا آ گرا ہو۔ ایوان کے باہر اور اندر ہنگامہ مچ گیا کہ بوتل مل گئی ہیں۔حالانکہ بوتل کئی چیزوں کی ہوتی ہےلیکن بہار میں ہر بوتل پہلی نظرمیں  شراب کی بوتل ہی سمجھی جا رہی ہے۔

اسمبلی میں بوتلیں ملتے ہی تیجسوی ٹوئٹ کر دیتے ہیں کہ شراب بندی فیل ہو گئی ہے۔کسی نے پی لی ہے۔ بس بوتل سے سرکار کو ٹھیس لگ گئی۔وزیر اعلیٰ  سب کو ہڑکا رہے ہیں کہ معمولی بات نہیں ہے کہ یہاں بوتل ملی ہے۔ جانچ ہوگی۔ اسپیکر جی، اجازت دیجیے، جانچ کریں گے کہ آپ کے احاطہ میں بوتل کیسے مل گئی ہے۔

ایسے پوچھنے پر تو کوئی بھی خود پر ہی شک کرنے لگےگا کہ بھائی کہیں میرا ہی نام نہ آ جائے۔ممبر رام رام جپنے لگیں گے کہ اسپیکر جی اجازت مت دیجیے۔ بوتل مل گئی ہے تو مل گئی ہے۔

بہار میں بوتل مل رہی ہے لیکن اسمبلی میں بوتل کا مل جانا تمام تخیلات کی انتہا ہے۔شاعربھی بوتل ملنے پر نظم لکھ رہے ہیں لیکن اسمبلی میں بوتل ملے گی ان کی کسی نظم  میں نہیں آیا ہے۔

میرا یہ مضمون پڑھ کر بہار ہنس رہا ہے۔ گھر گھر چوری چپکے بوتل پہنچانے والے ہنس رہے ہیں۔پینے والے ہنس رہے ہیں۔بوتل کی طرح لڑھک رہے ہیں۔کہہ رہے ہیں کہ بہار میں بھگوان مل جائیں تو مل جائیں مگر بوتل نہیں ملنی چاہیے۔

وزیر اعلیٰ  نتیش کمار جی کا غصہ دیکھ کر میں بھی سیریس ہو گیا ہوں۔ میں نے بھی بوتلوں سے درخواست کی ہے کہ بھائی تم کہیں دکھو لیکن ان کے سامنے مت دکھو۔ کچھ بھی ہے ہم لوگوں کے سی ایم ہیں، بوتل دیکھ کر غصہ جا رہے ہیں۔ مجھے خدشہ ہے کہ کسی دن بی جے پی نے جے ڈی یو سے گٹھ بندھن توڑا تو بوتل لےکر نتیش جی کو چڑھانے نہ آ جائے۔ ایسا ہوگا تو مجھے برا لگےگا۔

بھائی آپ گٹھ بندھن توڑیے،آپ کا حق ہے لیکن بوتل سے نتیش جی کا مذاق مت اڑائیے۔ بی جے پی والوں سے اپیل ہے کہ سیاست میں گٹھ بندھن تو بنتے ٹوٹتے ہیں لیکن جب بھی ایسا ہو بوتل لےکر کوئی احتجاج نہ کریں۔

کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ بی جے پی کے لیڈرخود بوتل لےکر نہ چڑھائے، کسی اور تنظیم کو آگے کر نتیش جی کے گھر کے آگے بوتل پھینکوا دیں۔

من میں طرح طرح کے وسوسے پیدا ہوتے رہتے ہیں۔شبھ شبھ بولیے رویش کمار۔ایسا مت کہیے۔بوتل سے کہیے کہ بہار میں رہے لیکن وزیر اعلیٰ کے آس پاس نہ رہے۔ ارے یہ کیا کہہ دیا۔ بوتل سے کہیےکہ بہار میں بھی نہ رہے۔

خیال تو خیال ہے۔پتہ چلا ہمارے سی ایم دہلی میں کسی بارات میں آئے ہوئے ہیں اور لوگ بوتل لےکر فوٹو کھنچانے آ گئے ہیں۔ میں تو صلاح دوں گا کہ نتیش جی ساتھ میں ایک ہنٹر لےکر بھی چلیں۔ دہلی کی شادی میں جو بھی بوتل لےکر فوٹو کھنچانے آئے مار ہنٹر، مار ہنٹر وہیں پر اس کا حال بےحال کر دیں۔

دراصل،سیاست میں بوتل اس طرح موجود ہے کہ اس کی غیرموجودگی کو لےکر آپ مطمئن نہیں ہو سکتے ہیں۔ بوتل ہی ہے، کہیں سے آ سکتی ہے۔ کسی کے پاس سے مل سکتی ہے۔

مجھے امیدہے کہ آپ بوتل کا مطلب شراب کی بوتل ہی سمجھ رہے ہیں۔ ویسے بہار میں بوتل کا ایک اور مطلب بیوقوف ہوتا ہے۔ بہار میں لوگ کسی کو بوتل بلا دیں تو اسے برا لگ جاتا ہے۔ دوستوں کے بیچ بوتل سمجھا جانا بہت برا مانا جاتا ہے۔اس بہار میں جہاں بوتل سے اتنی نفرت ہو، بوتل مل جائے تو لوگ بوتل ہو جا رہے ہیں۔ اچھل کود مچانے لگے ہیں۔

بوتل دکھتے ہی میرا بہار بوتل ہو جا رہا ہے۔سہم جاتا ہے۔ آپ کسی چلتی پھرتی سڑک پر جائیے۔ بیچ سڑک پر بوتل رکھ دیجیے، دیکھیے افراتفری مچنے لگےگی۔ لوگ کار سے کود کر بھاگ جا ئیں گے کہ کہیں پولیس نہ دیکھ لے کہ ان کی کار کے سامنے بوتل رکھی ہوئی ہے۔اس سے شک ہو سکتا ہے کہ کار والے نے پینے کے بعد بیچ سڑک پر بوتل رکھ دی ہو۔لوگ رات بھر جاگ رہے ہیں کہ کوئی احاطے میں بوتل نہ پھینک جائے۔ صبح ہوتے ہی پتہ چلا کہ جیل چلے گئے۔

شادیوں میں جو لوگ چھپ کر بوتل پیتے تھے، وہ اب بوتل دیکھتے ہی چھپ جا رہے ہیں۔ہر کوئی بوتل سے چھپ رہا ہے جبکہ لوگ پہلے اس بوتل کو بازو میں رکھ کر چھپا لیتے تھے۔نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔ بہار میں الٹا ہو رہا ہے۔ بوتل ناچ نہیں رہی ہے۔ بوتل کے پیچھے بہار ناچ رہا ہے۔

شراب کا نشہ توسرحد سےمتصل صوبوں میں ہے۔صرف بوتل ہے جو بہار میں ہے۔ جہاں بوتل نہیں ہے وہاں بھی لوگ بوتل دیکھ رہے ہیں۔بہار میں بوتل آ گیا ہے اور بوتل میں بہار سما گیا ہے۔ نتیش جی کو بوتلوں سے بچانا ہے۔ ہم نے تو اب یہی ٹھانا ہے۔

(یہ مضمون  رویش کمار کے فیس بک پیج پر شائع ہوا ہے۔)